
ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
June 16, 2025 at 04:34 PM
چراغ فکر(یومیہ)
﴿سلسلہ نمبر:،١٧﴾
زندگی کی کب شام ہو جائے؟
✍️ شاہ امان اللہ ندوی
ادارہ طیبہ
ہنومان نگر نالا سوپارہ ویسٹ
زندگی ایک پانی کے بلبلے کی مانند ہے،قطرہ جب اٹھتا ہے تو وہ زندگی ہے، اور جب گرتا ہے تو وہ موت، زندگی کی حقیقت اس سے زیادہ کچھ نہیں، کتنے سورما، زبردست طاقتور اور ذہین لوگ آئے اور چلے گئے، لیکن زمانے کی گردش ہمیشہ سے جاری ہے اور تا قیامت رہے گی، دن و رات کا یہ تغیر ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا۔
لیکن انسان کی زندگی، آخرت کے مقابلے میں، بس ایک دن ہے—فقط "امروز" ہے،کل کا کسی کو علم نہیں، کل کون زندہ ہوگا، کوئی نہیں جانتا، یہ بھی حقیقت ہے کہ اصل وجود انسان کا ہے، باقی سب چیزیں عارضی ہیں، انسان کی خدمت گزار۔
جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا ہے
"زمانے کی گردش جاودانہ، حقیقت ایک تُو، باقی فسانہ
کسی نے دوش دیکھا نہ فردا، فقط امروز ہے تیرا زمانہ"
آپ چاہے موت سے بچنے کے لیے کتنی ہی احتیاطی تدابیر اختیار کریں، لیکن موت آ کر رہے گی"أینما تکونوا یدرککم الموت"(جہاں کہیں بھی تم ہو، موت تمہیں آ لے گی)جس کی جس جگہ، جس وقت، اور جس بہانے سے موت لکھی گئی ہے، وہ وہیں سے اپنی آخری سواری پر سوار ہوگا، خواہ وہ فطری موت ہو یا حادثاتی۔ یہ سب تقدیر کے قلم سے لکھا جا چکا ہے"والقدر خیرہ و شرہ من اللہ تعالیٰ"(تقدیر، خیر ہو یا شر، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے)۔
بعض لوگ تقدیر پر اعتراض کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ نوشتۂ تقدیر میں لکھ دیا گیا، وہ ہو کر رہے گا البتہ اچھے اعمال اور دعاؤں سے بری تقدیر کو ٹالا جا سکتا ہے، اورحالات میں خیر و برکت پیدا کی جا سکتی ہے۔
حال ہی میں احمد آباد طیارہ حادثہ نے پوری دنیا کو چونکا دیا، ایسا لگا کہ موت کا استحضار دوبارہ لوگوں کے دلوں میں جاگا ہے، جو عرصے سے خوابیدہ ہو چکا تھا،معلوم نہیں یہ بیداری کب تک ذہنوں اور دلوں میں باقی رہے گی، لیکن اگر یہ احساس پائیدار ہو جائے تو دنیا سے بہت سی برائیاں ختم ہو جائیں اورپوری دنیامیں امن و سکون کی فضا قائم ہو جائے۔
(سرحدی عقاب)