🌹پیام انسانیت | Message Of Humanity🌹
🌹پیام انسانیت | Message Of Humanity🌹
June 4, 2025 at 05:19 AM
*اَیّامِ حج (حج کے دنوں) کی شروعات* *حج کا پہلا‌دن؛ آٹھ ذوالحجہ* آج 4/ جون کو سعودیہ عربیہ میں ذوالحجہ کی ۸/ تاریخ ہے، اور آج حج کا‌پہلا دن ہے۔‌ آج کے دن کو یَومُ التّروِیَہ کہاجاتا ہے، آج حُجّاجِ کِرام احرام کی حالت میں تلبیہ پڑھتے ہوئے مِنٰی پہنچ رہے ہیں۔ آج کا کام صرف منیٰ کے خیموں میں قیام کرنا ہے، اور پانچ نمازیں (ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر) اپنے اپنے وقت میں پڑھنی ہے، باقی ذکر و اَذکار، تلاوتِ قرآن، تسبیحات و دعا اور تلبیہ میں مشغول رہنا ہے۔ یہ پانچ نمازیں منیٰ میں ادا کرنا مستحب ہے، اور منیٰ میں رات گذارنا سنت ہے۔ پوری دنیا سے آئے ہوئے عازمینِ حج ابھی تک مکہ مکرمہ کی بلڈنگوں میں مقیم تھے، اب منیٰ پہنچ رہے ہیں۔ یوں تو حج کے خاص اَیّام آٹھ ذوالحجہ سے شروع ہوتے ہیں، اور حاجیوں کو آٹھ ذوالحجہ کو فجر کے بعد منیٰ کے لیے روانہ ہونا چاہیے؛ لیکن حاجیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے رات سے ہی مُعَلِّم حضرات حاجیوں کو منیٰ لے جانا شروع کردیتے ہیں۔ حج کے لیے چوں کہ احرام شرط ہے، اس لیے سارے حاجی احرام کی حالت میں ہی تلبیہ پڑھتے ہوئے منیٰ روانہ ہوتے ہیں۔ حجِّ قِران کرنے والے تو پہلے ہی سے احرام میں ہوتے ہیں، اور حجِّ افراد اور حجِّ تَمَتُّع کرنے والے یا تو مسجدِ حرام سے احرام باندھتے ہیں یا حُدودِ حرم میں جہاں بھی ہوتے ہیں وہیں سے باندھ لیتے ہیں۔ *احرام:* مردوں کے لیے بغیر سلی ہوئی دو سفید چادریں ہوتی ہیں، ایک کو ناف کے اوپر سے لنگی کی طرح باندھتے ہیں اور دوسری کو کندھے سے چادر کی طرح اوڑھتے ہیں۔ اور عورتوں کے لیے احرام کا کوئی کپڑا نہیں ہے وہ اپنے عام کپڑوں ہی میں رہتی ہیں۔ مرد احرام پہن کر پہلے سر ڈھک کر اور عورتیں اپنے عام کپڑوں میں ہی دو رکعت نفل پڑھتے ہیں پھر مرد سر کھول کر اور عورتیں اپنی حالت میں حج کی‌نیت کرتے ہیں کہ ”اے اللہ! میں حج کا ارادہ کرتا ہوں تو اس کو میرے لیے آسان فرمادیجیے اور قبول فرمالیجیے “ اس کے بعد تین بار تلبیہ پڑھتے ہیں۔ نیت اور تلبیہ کے بعد اب مُحرِم (احرام کی حالت‌میں) ہوجاتے ہیں۔ اور بہت ساری پابندیاں عائد‌ہوجاتی ہیں۔ *منیٰ:* مکہ مکرمہ سے پورب کی طرف تقریباً آٹھ دس کلو میٹر کی دوری پر دو پہاڑوں کے بیچ میں ایک بہت بڑا میدان ہے، جہاں حُجّاجِ کِرام کو ٹھہرانے کے لیے خیمے (ٹینٹ) لگے ہوئے ہیں۔ مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ خیمے ہوتے ہیں۔ حُجّاجِ کِرام کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے، اس لیے خیموں میں ایک ایک حاجی کو صرف ڈیڑھ فٹ کی جگہ ملتی ہے، بعض خیمے ایسے بھی ہوتے ہیں جس میں لوہے کے اسٹینڈ کی‌مدد سے دو منزلہ خیمے بنے ہوتے ہیں۔ منیٰ میں راستہ بھٹکنے کا اندیشہ زیادہ رہتا ہے اس لیے حاجیوں کی آسانی کے لیے اونچے اونچے کھمبے لگے ہوتے ہیں، جس پر کھمبا نمبر اور خیمہ نمبر لکھا ہوتا ہے، وہی کھمبا اور خیمہ نمبر حاجیوں کو ملے کارڈ پر بھی لکھا رہتا ہے۔ جس کی مدد سے حاجی بآسانی اپنے خیمے تک پہنچ سکتے ہیں۔ منیٰ کے میدان میں ایک بہت بڑی عالی شان مسجد مسجدِ خَیف بنی ہے، جو لوگ آسانی کے ساتھ وہاں پہنچ سکتے ہیں وہ اس میں نمازیں ادا کرتے ہیں باقی لوگ اپنے اپنے خیموں میں ہی نمازیں پڑھتے ہیں۔ حُجّاجِ کِرام مِنیٰ میں ۱۳،۱۲،۱۱،۱۰،۸ یعنی پانچ دن‌ رہیں گے، اس لیے اِن پانچ دنوں کو اَیّامِ مِنیٰ کہتے ہیں۔ چوں کہ حُجّاجِ کِرام ۹/ ذوالحجہ کو دن‌میں عرفات میں اور رات میں مُزدَلفہ میں رہتے ہیں اِس لیے ۹/ ذوالحجہ اَیّامِ منیٰ میں شامل نہیں ہے۔
❤️ 👍 4

Comments