ٹیلی کام ایگزیکٹیوکونسل پاکستان TECP News
ٹیلی کام ایگزیکٹیوکونسل پاکستان TECP News
June 17, 2025 at 05:20 PM
نقشہ دیکھ لیجیے: ۔اسرائیل کی سرحد اردن سے ملتی ہے۔ اردن کی سرحد شام سے، شام کی سرحد عراق سے، اور عراق کی سرحد ایران سے جا ملتی ہے۔ ایران کے ساتھ پاکستان کی سرحد ملتی ہے۔ اب ذرا تاریخ کے صفحات پلٹتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ: جب (کنگ حسین) کے ساتھ اردن کا اسرائیل سے امن معاہدہ ہوتا ہے، تو اسرائیل براہِ راست شام کی سرحد تک پہنچ جاتا ہے اور موساد وہاں سرگرمِ عمل ہو جاتا ہے۔ شام میں حافظ الاسد رکاوٹ بنتا ہے، چنانچہ وہاں چودہ سال اور تین ماہ تک خانہ جنگی کا ماحول پیدا کیا جاتا ہے۔ اس دوران شام کا فضائیہ اور فوج مکمل طور پر تباہ کر دی جاتی ہے، ملک قرض میں ڈوب جاتا ہے، بھائی، بھائی کا گلا کاٹتا ہے، اور بالآخر بشار الاسد کو چلتا کیا جاتا ہے۔ اقتدار پر الجولانی اس حالت میں قبضہ کرتا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیارے جب چاہیں شام کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں اور اہلِ شام صرف بے بسی کی آہیں بھرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ⸻ اب ایران اور پاکستان کے درمیان صرف عراق باقی رہ جاتا ہے۔ پہلے عراق کو اسلحہ دیا جاتا ہے، ایران میں خونی انقلاب برپا کروایا جاتا ہے، اور پھر عرب اور عجم (یعنی عربی اور فارسی) کو آپس میں لڑایا جاتا ہے۔ یہ خونریزی آٹھ سال تک جاری رہتی ہے — نہ کوئی فاتح ہوتا ہے، نہ مفتوح۔ ہاں، یہی اسرائیل جب دیکھتا ہے کہ عراق اور ایران حالتِ جنگ میں ہیں، تو وہ اپنے جنگی جہازوں کے ذریعے تموز کے نیوکلیئر پلانٹ پر بمباری کر کے اسے تباہ کر دیتا ہے، یہ کہہ کر کہ اس سے اسرائیل کی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ اس کے بعد عراق کو شہ دی جاتی ہے اور وہ کویت پر حملہ آور ہوتا ہے۔ جیسے ہی وہ کویت کی سرحد پار کرتا ہے، امریکہ بہادر پوری دنیا کو اکٹھا کر کے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتا ہے۔ مگر تب بھی عراق میں کچھ جان باقی رہتی ہے۔ پھر یہی اسرائیل 2003 میں امریکہ کو قائل کرتا ہے کہ عراق ایسے ہتھیار بنا رہا ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ عراق بار بار یقین دہانی کرواتا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں، وہ عالمی ایٹمی توانائی کے ادارے کو مکمل رسائی دیتا ہے، مگر اس ادارے کے افراد جاسوسی پر مامور ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد عراق پر تباہ کن حملہ ہوتا ہے، شیعہ ملیشیا حرکت میں آتے ہیں، بھائی بھائی کا گلا کاٹتا ہے، عراق کی فوج اور فضائیہ مکمل تباہ کر دی جاتی ہے، سونے کے ذخائر لوٹے جاتے ہیں اور صدام حسین کو تختۂ دار پر چڑھا دیا جاتا ہے۔ ⸻ اب پاکستان اور اسرائیل کے درمیان صرف ایران رہ جاتا ہے۔ اسرائیلی جنگی طیارے جب چاہیں اردن، شام، اور عراق کے اوپر سے بلاخوف و خطر پرواز کر سکتے ہیں، بمباری کر سکتے ہیں، اور ان کو روکنے والا کوئی نہیں۔ پھر 12 جون 2025 کا وہ لمحہ آتا ہے، جب بغیر کسی پیشگی وجہ کے اسرائیل، ایران کے ایٹمی مراکز پر بمباری کرتا ہے۔ ایران کے اہم جرنیلوں اور سائنسدانوں کو ان کے بچوں کے سامنے خاک و خون میں نہلا دیا جاتا ہے۔ دھمکی دی جاتی ہے کہ یہ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر نیست و نابود نہیں کر دیا جاتا، کیونکہ اس سے اسرائیل کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اسرائیل کا وزیرِ دفاع دھمکی دیتا ہے کہ اگر ایران نے جوابی دفاع کا حق استعمال کیا تو تہران کو جلا کر راکھ کر دیا جائے گا۔ یہ حملے اور جوابی حملے تین دن سے جاری ہیں اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے یہ کب تک جاری رہیں گے۔ ⸻ اب تصور کیجیے — خدانخواستہ — اگر ایران بھی اسی انجام سے دوچار ہو جائے جس سے شام اور عراق ہوئے، تو پھر: خاکم بدہن! اسرائیل کے تین چار سو جنگی جہاز پاکستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کسی بھی وقت، بغیر کسی روک ٹوک کے آسکیں گے۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ ان کو “کھنڈ بھارت” کے خواب دیکھنے والے گوبر آچاریہ جیسے لوگوں کی حمایت حاصل ہوگی، ان کے اڈے اور رہنما بھی ساتھ ہوں گے، اور فضا میں ایندھن کی ضرورت تک نہیں پڑے گی! تو کیا ہم اس وقت کا انتظار کریں؟ ⸻ یورپ اور امریکہ کی انسان دوستی، عدل و انصاف کے پیمانے اور دعوے اب محض نعرے بن چکے ہیں۔ وہ صرف اُس وقت چیختے ہیں جب ان کی دم پر پاؤں پڑتا ہے، ورنہ راوی چین ہی لکھتا ہے۔ ⸻ جو کچھ کرنا ہے جیسا بھی کرنا ہے ابھی اور اسی وقت کرنا ہے۔ ورنہ: “تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں!”
👍 3

Comments