MERA PAKISTAN NEWS
MERA PAKISTAN NEWS
June 17, 2025 at 02:53 PM
*واشنگٹن واپسی کا مقصد جنگ بندی نہیں، بات اس سے زیادہ بڑی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ* امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے دعوے کو غلط ثابت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن واپسی کا مقصد جنگ بندی نہیں، بات اس سے زیادہ بڑی ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان صرف جنگ بندی نہیں بلکہ تنازع کے حقیقی خاتمے کا خواہاں ہوں۔ جی 7 اجلاس ادھورا چھوڑ کر واشنگٹن واپس پہنچنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹُرتھ سوشل میڈیا پوسٹ میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کو تشہیر کا طلب گار قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’میکرون نے غلطی سے کہا کہ میں کینیڈا میں ہونے والی جی 7 سمٹ کو چھوڑ کر اس لیے واشنگٹن واپس جا رہا ہوں تاکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان سیز فائر پر کام کیا جا سکے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’غلط! اسے بالکل علم نہیں کہ میں اب واشنگٹن کیوں جا رہا ہوں، اس کا سیز فائر سے کوئی تعلق نہیں، بات اس سے زیادہ بڑی ہے، چاہے جان بوجھ کر ہو یا نہ ہو، ایمانوئل ہمیشہ بات غلط ہی کرتا ہے، خبردار رہیں!‘ یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کو دعویٰ کیا تھا کہ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی پیشکش کی ہے، انہوں نے کہا تھا کہ ’ایک پیشکش کی گئی ہے کہ ملاقات ہو اور پھر بالخصوص جنگ بندی پر تبادلہ خیال کیا جائے، اور پھر وسیع تر مذاکرات کا آغاز ہو‘۔ ’اسرائیل ایران پر حملے روکنے والا نہیں‘ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پیر کی شب کینیڈا سے واپسی کے دوران طیارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی مسئلے کا حقیقی خاتمہ چاہتے ہیں، اور اشارہ دیا ہے کہ وہ اعلیٰ امریکی حکام کو ایران سے ملاقات کے لیے بھیج سکتے ہیں۔ ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش گوئی کی کہ اسرائیل ایران پر حملے روکنے والا نہیں، انہوں نے کہا کہ ’آپ اگلے دو دنوں میں سب کچھ جان لیں گے، ابھی تک کسی نے پیچھے ہٹنے کا اشارہ نہیں دیا‘۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے وہ امریکی مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف یا نائب صدر جے ڈی وینس کو ایران سے ملاقات کے لیے بھیجیں۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسرائیل اور ایران کے درمیان صرف جنگ بندی نہیں بلکہ تنازع کے حقیقی خاتمے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’میں صرف جنگ بندی نہیں چاہتا، ہم اس سے بہتر چیز پر غور کر رہے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’صرف جنگ بندی نہیں، ہم اختتام چاہتے ہیں، ایک حقیقی اختتام‘، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کی جانب سے مکمل ہتھیار ڈالنے کے خواہاں ہیں۔ واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان فضائی جنگ کا آغاز جمعے کو ہوا تھا، جب اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے کیے۔ یہ صورتحال اس خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن رہی ہے، جو پہلے ہی اکتوبر 2023 میں اسرائیل کے غزہ پر فوجی حملے کے بعد سے غیر مستحکم ہے۔ جمعے کے بعد سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ ایرانی حکام کے مطابق ان حملوں میں اب تک 220 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے 24 شہری مارے گئے ہیں۔ امریکا، اسرائیل اور دیگر مغربی ممالک طویل عرصے سے ایران پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے باز رہے۔ تہران کا مؤقف ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانا نہیں چاہتا، اور وہ جوہری ٹیکنالوجی صرف پرامن مقاصد کے لیے حاصل کر رہا ہے، جیسا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تحت اس کا حق ہے۔ دوسری جانب، اسرائیل (این پی ٹی) کا فریق نہیں ہے، اور اسے مشرق وسطیٰ کا واحد ملک سمجھا جاتا ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں
👍 🇮🇱 3

Comments