
MERA PAKISTAN NEWS
2.4K subscribers
About MERA PAKISTAN NEWS
News & Information Channel Community. We commited to bring you up-to-the minute news and featured stories from around Pakistan and rest of the world.
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

*پہلگام حملہ/ بھارتی انٹیلیجنس کی ناکامی کا اعتراف، خطے کے استحکام میں پاکستان کا کردار اہم قرار* سابق بھارتی انٹیلیجنس چیف نے پہلگام حملے کے حوالے سے انٹیلیجنس ناکامی کا اعتراف کر لیا امرجیت سنگھ دولت کا کہنا تھا کہ: "پہلگام واقعہ بھارت کی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی ناکامی تھی" پہلگام میں جو ہوا وہ بہت برا تھا، امر جیت سنگھ دولت بھارت کے پاس پہلگام حملے کے کوئی شواہد نہیں تھے، اے ایس دولت کا اعتراف اے ایس دولت نے مضحکہ خیز اعتراف کرتے ہوئے کہا کئی بار واقعات کےثبوت نہیں ملتے پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز مار گرائے، اے ایس دولت کا اعتراف ایران اسرائیل جنگ بندی میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار اہم ہو سکتا ہے، اے ایس دولت

ایران کے اسرائیل پر آج تازہ میزائل حملوں میں کم از کم 25 افراد مارے گئے اور مختلف عمارتیں تباہ.

*اسرائیلی وزیر دفاع نے ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے بارے میں کہا:* *"ایسا شخص دنیا میں موجود نہیں ہونا چاہیے۔"*

بھارت سے جنگ کی کامیابی کے بعد فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو امریکہ نے مدعو کیا وہی امریکہ جو کچھ سال پہلے پاکستان پر پابندیاں لگاتا تھا اب اس کی سڑکوں پر پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔

*تازہ ایرانی میزائل حملے پر نیتن یاہو آگ بگلولہ* 19 جون 2025 اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کے جابرحکمرانوں کو اسپتال پر حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایرانی میزائلوں نے سروکا اسپتال اور وسطی اسرائیل میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ ایران نے اسرائیل پر آج صبح بھی تازہ حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل حملہ حالیہ حملوں سے زیادہ بڑا تھا، اس حوالے سے کم از کم 6 علاقوں میں میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق میزائل حملے کے بعد متعدد مقامات پر شدید نقصان ہوا ہے اور 20 سے زائد افراد زخمی ہیں جبکہ ملبے تلے لوگوں کے دبے ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اسرائیلی فوج کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائلوں نے شہری آبادی میں مراکز کو نشانہ بنایا ہے، جنوبی اسرائیل میں ساروکا اسپتال پر میزائل براہ راست ٹکرایا ہے۔ ساروکا اسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ میزائل حملے میں اسپتال کے مختلف حصوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ آج ہوئے تازہ حملوں میں اسرائیلی فوجی کمانڈ، انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر اور انٹیلی جنس کیمپ کو نشانہ بنایا ہے۔


*ایران کا اسرائیل پر بڑے حملے کا فیصلہ* ایران نے اسرائیلیوں کو پورا ملک خالی کرنے کی وارننگ دے دی.

*نہیں معلوم اب ایران کا انتہائی افزودہ یورینیئم کہاں ہے؟ اقوامِ متحدہ* 19 جون 2025 اقوامِ متحدہ کی جوہری نگرانی کی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل ماریانو گروسی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے پاس موجود انتہائی افزودہ یورینیئم کے ذخیرے کی موجودہ لوکیشن کی تصدیق ممکن نہیں رہی کیونکہ اسرائیل کے جاری حملے معائنہ کاروں کی رسائی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے بلومبرگ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی اور واضح کیا کہ ایران کے پاس 409 کلوگرام انتہائی افزودہ یورینیئم ہے جو تقریباً 10 جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہے، اسے اصولی طور پر اصفہان کے ایک زیرِ زمین مرکز میں آئی اے ای اے کی نگرانی میں محفوظ ہونا چاہیے تھا لیکن اب اس کی پوزیشن ’واضح نہیں‘ ہے۔ گروسی نے بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ مجھے یقین نہیں ہے، جنگ کے دوران تمام جوہری تنصیبات بند کر دی جاتی ہیں اور نہ کوئی معائنہ ہو سکتا ہے، نہ معمول کی سرگرمیاں۔ بلومبرگ کے مطابق گروسی کا یہ بیان ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ایک بڑے عالمی خطرے کی نشاندہی کرتا ہے، اگرچہ اسرائیلی حملوں سے یورینیئم کی نئی افزودگی کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے، لیکن دنیا اس ذخیرے پر سے اپنی نظر کھو سکتی ہے جو پہلے سے تیار شدہ اور خطرناک حد تک افزودہ ہے۔ *آئی اے ای اے کو ایران کی جانب سے حفاظتی اقدامات کی معلومات نہیں ملیں* آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے قبل ایجنسی کے معائنہ کار روزانہ ایک سے زائد مرتبہ ایرانی تنصیبات کے دورے کر رہے تھے، لیکن ایران نے اب تک یہ واضح نہیں کیا کہ اس نے ذخیرے کو محفوظ رکھنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔ گروسی نے کہا کہ ہمیں کسی بھی تفصیل سے آگاہ نہیں کیا گیا، ہم نہیں جانتے کہ ان ’حفاظتی اقدامات‘ کی نوعیت کیا ہے، فی الحال آئی اے ای اے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے اور تاحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ایران نے افزودہ یورینیئم کو منتقل کیا ہو لیکن اگر ایران نے ذخیرہ خفیہ مقام پر منتقل کیا تو یہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (این پی ٹی) کی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔ *خطرناک سطح تک افزودگی، مگر مکمل ہتھیار سازی کی کوشش نظر نہیں آئی* گروسی نے یہ بھی کہا کہ ایران اگرچہ جوہری ہتھیار بنانے کی باقاعدہ کوشش کرتا نظر نہیں آیا، لیکن دنیا میں کوئی اور ملک اس درجے پر یورینیئم افزودہ نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے اعلیٰ حکام کہہ چکے ہیں کہ ایران کے پاس ’جوہری پزل‘ کے تمام ٹکڑے موجود ہیں، صورتحال میں بہت ابہام ہے اور یہ کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا۔ *کیا ذخیرہ خفیہ مقام پر منتقل کیا جا سکتا ہے؟* امریکی ادارہ آفس آف سائینٹیفک اینڈ ٹیکنیکل انفارمیشن کے مطابق ایران کا افزودہ یورینیئم صرف 16 ایسے سلنڈرز میں سما سکتا ہے جن کی اونچائی 36 انچ ہو، اس کا مطلب ہے کہ حتیٰ کہ اگر اسرائیل ایران کی تنصیبات تباہ بھی کر دے، تب بھی یہ مواد کسی خفیہ مقام پر منتقل کیا جا سکتا ہے اور یہی وہ خدشہ ہے جس نے عالمی نگرانی کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔


امریکی فوجی اور سابقہ نیوکلئیر انسپکٹر سکاٹ ریٹر نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کو کاری ضربیں لگائی ہیں۔ حیفہ کی بندرگاہ مٹی کا ڈھیر بن چکی ہے۔ بن گوریئن ائیرپورٹ بری طرح hit ہوا ہے۔ گیس کی تنصیبات ختم ہو گئی ہیں۔ اسرائیل کے اندر کئی اہم اہداف کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ اور یہ صرف وہ کچھ ہے جو ہمیں دکھایا جا رہا ہے، بہت کچھ چھپایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ اپنی ائیر بیسز سے محفوظ طریقے سے اُڑان بھی نہیں بھر سکتی۔ اسی لیے وہ برطانیہ کے زیر انتظام قبرص کے فوجی اڈوں کا سہارا لے رہی ہے۔ یہ صورتِ حال آنے والے دنوں میں مزید بگڑنے والی ہے۔ امریکہ نے اربوں ڈالر جھونک کر جو دفاعی نظام تیار کیا، جسے آئرن ڈوم کہتے ہیں، وہ بیکار ہو چکا ہے۔ جو میزائل روکے بھی جا رہے ہیں، وہ صرف وہی ہیں جنہیں روکنے کے لیے ہی چھوڑا گیا ہے۔ ایران نے دس بیس سال پرانے میزائلوں کو اس طریقے سے تیار کیا ہے کہ وہ ڈیفنس سسٹم کو الجھا لیتے ہیں، دفاعی نظام انہیں حقیقی سمجھ کر ان پر لپکتا ہے اور اصل میزائل کامیابی سے اپنے ہدف کو سٹرائیک کر جاتا ہے۔ امریکہ کے پاس اب دینے کو مزید میزائل بھی نہیں بچے۔ ایشیا پیسفک کمانڈ کے افسران اب سوال کر رہے ہیں کہ چین کے خلاف اگر کوئی کشیدگی بڑھتی ہے تو ہم دفاع کس سے کریں گے؟ سب کچھ اسرائیل پر قربان ہو چکا ہے۔ نیمتز جیسے بحری بیڑے کو بھی مشرقِ وسطیٰ منتقل کر دیا گیا ہے، جس سے پورے جنوبی چین سمندر کا دفاع کمزور پڑ گیا ہے۔ صدر کی "گولڈن ڈوم" جیسی باتیں محض خواب ہیں۔ جس منصوبے پر 175 ارب ڈالر خرچ کرنے کی بات ہو رہی ہے، وہ ٹیکنالوجی ابھی وجود ہی نہیں رکھتی۔ اور اگر وہ نظام بن بھی گیا تو کئی دہائیاں لگیں گی اور اس کی قیمت کھربوں ڈالر تک جا پہنچے گی۔ مسئلہ صرف نظام کا نہیں، قیادت کا ہے۔ صدر کی ناتجربہ کاری اور جہالت کی قیمت اسرائیلی عوام چکا رہے ہیں اور ان سے کوئی ہمدردی بھی نہیں رکھتا، کیوں کہ انھوں نے غزہ میں گزشتہ ڈیڑھ برس سے کیا کچھ نہیں کیا؟ ہزاروں معصوم فلسطینی، عورتیں، بچے قتل کیے گئے، اور دنیا خاموش رہی۔ اب ایران نے جو جوابی کارروائی کی ہے، اس میں ٹارگٹڈ حملے ہو رہے ہیں، لیکن اسرائیل ابھی بھی اندھادھند بمباری کر رہا ہے۔ ایک ہی عمارت میں 26 بچوں سمیت 60 افراد شہید کر دیے گئے، مگر دنیا خاموش ہے۔ یہ وہی اسرائیل ہے جو خود کو دنیا کی سب سے "اخلاقی" فوج قرار دیتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ بدترین درندگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ انہوں نے بغیر کسی قانونی جواز کے ایران پر حملہ کیا۔ اقوامِ متحدہ کا قانون، بین الاقوامی ضابطے سب پامال کر دیے گئے۔ ایران نے جو جوہری معاہدہ کرنے کی تیاری کی تھی، اس پر بھی پانی پھیر دیا گیا۔ ایران نے IAEA کے ساتھ مکمل تعاون کی پیشکش کی تھی۔ یہاں تک کہ وہ امریکی معائنہ کاروں کو بھی آنے دینے پر آمادہ تھا۔ لیکن امریکی صدر نے ان کے اعتماد کو دھوکہ دیا۔ ایران کو لگا کہ معاملات بہتری کی طرف جا رہے ہیں، لیکن پسِ پردہ ان کی مذاکراتی ٹیم ہی مار دی گئی۔ شمع خانی سمیت وہ سب لوگ جنہوں نے ایران کو امن کی راہ پر لانے کی کوشش کی، شہید کر دیے گئے۔ یہ سب کچھ اس لیے ہوا تاکہ ایران کو بے خبری میں دبوچا جا سکے۔ یہ حملہ "پرل ہاربر" جیسا خفیہ اور بے بنیاد تھا۔ اور ہم امریکی اس جرم کے مرتکب تھے۔ بدترین بات یہ ہے کہ جو لوگ یہ سب کروا رہے ہیں، وہ ناسمجھ، احمق اور لاپرواہ لوگ ہیں۔ صدر کے اردگرد کوئی سنجیدہ، باشعور مشیر موجود نہیں۔ وہ ایسے لوگوں سے مشورے لے رہا ہے جو جنگ کو کھیل سمجھتے ہیں۔ اور اس جنگ کی قیمت پوری دنیا ادا کر رہی ہے۔ سکاٹ ریٹر نے کہتا ہے کہ روس واضح کر چکا ہے کہ وہ پہل نہیں کرے گا، لیکن اگر امریکہ نے ایران پر ایٹمی حملہ کیا تو روس یورپ کو نشانہ بنائے گا۔ یہ خطرہ حقیقی ہے، اور افسوسناک بات یہ ہے کہ امریکہ کی قیادت اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ یہ سب کچھ صدر کی کمزوری، خودغرضی، اور ناقابلِ اعتبار شخصیت کی وجہ سے ہوا۔ جو شخص بار بار امن کی بات کرتا ہے، لیکن کسی کے دباؤ میں آ کر جنگ چھیڑ دیتا ہے، وہ نہ لیڈر ہے، نہ مرد، بلکہ ایک کمزور، جذباتی اور خودفریبی میں مبتلا انسان ہے۔ دنیا میں جو تھوڑی بہت امید باقی تھی، وہ ان رہنماؤں کے ذریعے زندہ تھی جو مشرقِ وسطیٰ میں تجارت اور ترقی کی بنیاد پر نیا مستقبل چاہتے تھے۔ لیکن امریکی صدر نے ان کوششوں پر بھی پانی پھیر دیا۔ سکاٹ ریٹر آخر میں سوال پوچھتا ہے کہ ہم، یعنی عام لوگ، کہاں کھڑے ہیں؟ کوئی احتجاج نہیں، کوئی تحریک نہیں۔ گویا سب نے ظلم کو قبول کر لیا ہے۔ ہم collectively ناکام ہو چکے ہیں۔


*آرمی چیف اور امریکی صدر کا ایران، اسرائیل تنازع کے پُرامن حل پر زور* پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران، اسرائیل تنازع کے پُر امن حل پر زور دیا ہے، ملاقات کے دوران ایران، اسرائیل کشیدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، اعلیٰ سطح کی یہ ملاقات کابینہ روم میں ظہرانے کے دوران ہوئی، جس کے بعد اوول آفس کا دورہ بھی کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق صدر ٹرمپ کے ہمراہ امریکی وزیر خارجہ سینیٹر مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے امریکی خصوصی نمائندے مسٹر اسٹیو وٹکوف موجود تھے جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ پاکستان کے مشیرِ قومی سلامتی بھی ملاقات میں شریک تھے۔ ملاقات کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے حالیہ علاقائی بحران میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری پر صدر ٹرمپ کے تعمیری اور نتیجہ خیز کردار پر دلی شکریہ ادا کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے عالمی سطح پر درپیش پیچیدہ چیلنجز کو سمجھنے اور حل کرنے کی صدر ٹرمپ کی بصیرت اور قیادت کو سراہا۔ صدر ٹرمپ نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں کی تعریف کی اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعاون کو سراہا، فریقین نے انسداد دہشت گردی کے میدان میں تعاون کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بات چیت میں تجارت، اقتصادی ترقی، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی، کرپٹو کرنسی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے امکانات پر بھی غور کیا گیا۔ صدر ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ ایک طویل المدتی اسٹریٹجک ہم آہنگی اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر باہمی مفاد پر مبنی تجارتی شراکت داری قائم کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور مسئلے کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔ صدر ٹرمپ نے موجودہ پیچیدہ علاقائی حالات میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اور فیصلہ کن کردار کی تعریف کی، ملاقات کے اختتام پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے حکومت پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو باہمی طور پر موزوں تاریخ پر پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اگرچہ ملاقات ایک گھنٹے کے لیے طے تھی، تاہم یہ 2 گھنٹے سے زائد جاری رہی، جو اس مکالمے کی گہرائی اور دوستانہ ماحول کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ملاقات پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جو امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ اہداف پر قائم ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ کا ایران سے جوہری مذاکرات کرنے کا فیصلہ یورپی وزرائے خارجہ کا ایران سے جوہری مذاکرات کا آغاز جمعہ کو جنیوا میں ہو گا برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ مذاکرات کریں گے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی مذاکرات میں شریک ہوں گے