
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
June 17, 2025 at 03:24 AM
تہران کو خالی کرنے کا مطالبہ — ٹرمپ کا نیا وار یا ایٹمی خوف؟
حالیہ دنوں میں مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال تیزی سے کشیدہ ہو چکی ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بیچ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انتہائی سنجیدہ اور خطرناک بیان دے ڈالا:
"ایران کو وہ معاہدہ قبول کر لینا چاہیے تھا جو میں نے دیا تھا... اب سب لوگ فوراً تہران کو خالی کر دیں!" — ڈونلڈ ٹرمپ
یہ بیان نہ صرف ایران کے لیے کھلا پیغام تھا بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی۔ اس کے بعد Fox News اور دیگر ذرائع نے تصدیق کی کہ ٹرمپ نے G7 سمٹ کو ادھورا چھوڑ کر امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل (NSC) کو سچویشن روم میں ہنگامی اجلاس کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا۔
تجزیہ:
سیاسی پیغام یا جنگی پیش خیمہ؟
ٹرمپ کا تہران کو خالی کرنے کا بیان محض جذباتی نعرہ نہیں، بلکہ ایک سیاسی پریشر ٹول اور ممکنہ فوجی کارروائی کا اشارہ ہے۔
ایران کی ایٹمی تنصیبات کا خوف
ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ "ایران کبھی بھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔" یہ بیانیہ اب ایک پیشگی حملے (preemptive strike) کے جواز کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے۔
سچویشن روم کی تیاری — خطرے کی سطح بڑھ گئی
وائٹ ہاؤس کا سچویشن روم تب ہی فعال کیا جاتا ہے جب ملکی سلامتی یا عالمی امن کو فوری خطرہ لاحق ہو۔ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت خطے میں کسی بڑی کارروائی کے لیے تیار ہو رہی ہے۔
عالمی ردعمل اور مسلم دنیا کا امتحان
تہران، صرف ایران کا دارالحکومت نہیں، بلکہ شیعہ دنیا کا مرکز، فلسطینی مزاحمت کا حامی، اور اسرائیل مخالف پالیسیوں کا گڑھ ہے۔ اگر تہران پر حملہ ہوتا ہے، تو مسلم دنیا کی سیاسی غیرت، اتحاد، اور ترجیحات کھل کر سامنے آئیں گی۔
ٹرمپ کا بیان ایک سیاسی شطرنج کی چال ہو یا جنگی تیاری کی گھنٹی، یہ بات واضح ہے کہ تہران اب عالمی طاقتوں کی آنکھ کا کانٹا بن چکا ہے۔
اگر تہران پر واقعی حملہ ہوتا ہے، تو اس کا اثر صرف ایران پر نہیں، بلکہ پورے عالمِ اسلام کی روح، مزاحمت، اور فکری قیادت پر ہوگا۔
منقول۔۔۔۔۔۔۔۔
❤️
🤲
2