💫 سنہـــــرے اقـوال چینــل 💫
💫 سنہـــــرے اقـوال چینــل 💫
June 18, 2025 at 05:31 AM
*سوال کیا گیا کہ"تبارك اللہ" کب کہنا چاہیے اور "ما شاء اللہ لا قوۃ إلا باللہ" کب کہا جائے؟* شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ (١٤٢١ھ) نے ان کلمات کے استعمال میں واضح فرق کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا کہ : "اگر کوئی انسان اپنے علاوہ کسی دوسرے شخص یا کسی دوسرے کی کوئی چیز دیکھ کر متاثر ہو، اور اسے خدشہ ہو کہ اس کی نظر (نظرِ بد) اس شخص یا اس چیز کو لگ سکتی ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ "تبارک اللہ علیک" کہے، یعنی اس کا مقصد اس چیز یا شخص کے لئے برکت کی دعا کرنا ہے تاکہ اسے نظر بد سے محفوظ رکھا جاسکے، اس کی دلیل نبی کریم ﷺ کا وہ فرمان ہے جس میں آپ نے اس شخص سے فرمایا تھا جس کی نظر اپنے بھائی کو لگ گئی تھی: "هلا بركت عليه" "تم نے اس کے لیے برکت کی دعا کیوں نہیں کی؟" (یعنی "تبارک اللہ" کیوں نہیں کہا؟). رہی بات "ما شاء اللہ لا قوۃ الا باللہ" کے استعمال کی، تو یہ اس وقت کہنا چاہیے جب کسی شخص کو اپنی ملکیت (اپنی کوئی چیز) بہت اچھی لگے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ کہف میں باغ والے کے واقعے میں فرمایا: {وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاءَ اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ} - [الكهف: ٣٩] ترجمہ: "جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے کیوں نہ کہا: ما شاء اللہ لا قوۃ الا باللہ". (وہی ہوتا ہے جو اللہ چاہتا ہے اور اس کی توفیق کے بغیر کسی کا کوئی زور نہیں). نیز ایک اور روایت میں بھی اس کی اہمیت بیان کی گئی ہے کہ جس نے اپنی کسی چیز (مال) میں کوئی پسندیدہ چیز دیکھی اور " ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ" کہا، تو اس کی اس نعمت (مال) کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا". - [لقاء الباب المفتوح (٢٣٥/١٩)] خلاصہ: دوسروں کی چیزوں میں اپنی نظرِ بد لگنے کے خدشہ پر "تبارک اللہ" کہا جائے، یعنی جب کسی دوسرے کی چیز متاثر کن لگے تو برکت کی دعا کے طور پر "تبارک اللہ" کہا جائے، جبکہ اپنی کسی نعمت یا ملکیت پر خوشی کا اظہار کرتے وقت، نیز ان چیزوں کی حفاظت اور اللہ کی قدرت کا اقرار کرنے کے لئے "ما شاء اللہ لا قوۃ الا باللہ" کہنا چاہیے. ام محمد خوشنما مصلح الدین جامعہ ام القرٰی مکہ مکرمہ
👍 ❤️ 11

Comments