
💫 سنہـــــرے اقـوال چینــل 💫
5.8K subscribers
About 💫 سنہـــــرے اقـوال چینــل 💫
*_اس چینل پر دینی، اصلاحی، اخلاقی، معاشرتی اور خوبصورت انداز بیان میں تحریری گل سرسبد پیش کیے جاتے ہیں، چونکہ مسکرانا سنت ہے اس لحاظ سے وقتا فوقتا ممبران کی مسکراہٹیں ان کے لبوں پر سجانے کا بھی پورا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔_*
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

_*کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا*_ _*کہیں زمین تو کہیں آسماں نہیں ملتا*_ _*تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہو*_ _*جہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا*_ _*کہاں چراغ جلائیں کہاں گلاب رکھیں*_ _*چھتیں تو ملتی ہیں لیکن مکاں نہیں ملتا*_ _*یہ کیا عذاب ہے سب اپنے آپ میں گم ہیں*_ _*زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا*_ _*چراغ جلتے ہی بینائی بجھنے لگتی ہے*_ _*خود اپنے گھر میں ہی گھر کا نشاں نہیں ملتا*_ _ندا فاضلی_ https://whatsapp.com/channel/0029VablieCHltYAXpr7nX2T

🔖ꜰᴏʟʟᴏᴡ ᴀɴᴅ ꜱʜᴀʀᴇ with ᴏᴛʜᴇʀꜱ ⤵️ WhatsApp Channel and Instagram link👇 ~ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ~💦🌸 https://www.instagram.com/sunehre_aqwaal?igsh=NzJ4ajB4ZWlhOHNr ___________________🔮 https://whatsapp.com/channel/0029VablieCHltYAXpr7nX2T _*چینل / سنہـــرے اقــــــوال*_

*_چینل _ سنہرے اقــــــوال_* _ہمیں دنیا کا کوئی بھی سفر نہیں تھکاتا بس ذہنی سفر تھکا دیتا ہے_ _لہٰذا لامحدود سوچو کے سفر سے اجتناب کریں- کیونکہ اس کی کوئی منزل نہیـــــــــں ہوتی....!!!_ ~ـــــــــــــــــــــــــــــ~🌀🫐

*_سنیئے، میری اسلام پسند بہنوں_* _شوہر کو عزت دینا، اس کی بات سننا اور اس کے فیصلوں کی قدر کرنا خوشگوار ازدواجی زندگی کی بنیاد ہے۔_

_*`🔮نصیحت نبوی صلی علیہ وسلم(5)`*_ _"من کان یؤمن باللہ والیوم الآخر فلیقل خیراً أو لیصمت"_ _(صحیح البخاری: 6136 )_ _*"جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے چاہیـے کہ اچھی بات کہـے یا خاموش رہـے۔"*_ _*ہمیں اپنی زبان کو قابو میں رکھنا چاہیـے۔ غیر ضروری یا نقصان دہ باتوں سے بہتر ہے کہ خاموشی اختیار کی جائے۔ یہی خاموشی انسان کی عزت، وقار، اور تعلقات کو سنوارتی ہے۔*_ _*`من جانب: توحید کے ہم ہیں رکھوالے`*_ _*جاری ۔۔۔۔۔*_

*تم روتی کیوں ہو؟* تم وہ عورت ہو جس کے حسن کے قصیدے الفاظ کی چادروں میں سجائے جاتے ہیں تم وہ ہو جس کے لبوں کی مسکراہٹ سے موسیقار اپنی دھنوں میں سُر سجاتے ہیں، تم وہ ہو جس کے لیے فنکار اپنی تخلیقات کو جلا بخشتے ہیں تم وہ ہو جسکی ہر ادا میں اک منفرد کہانی بکھری ہوئی ہیں تمہاری گود میں نسلوں کی پرورش ہوتی ہے، تمہارے لمس سے زخموں پر مرہم رکھا جاتا ہے، تمہارے الفاظ سے بکھرتے وجود سنبھل جاتے ہیں تم وہ ہو جس کے لیے بلند و بالا محل تعمیر ہوئے، جن کی دیواروں پر تمہارے حسن کی کہانیاں کنندہ کی گئیں۔ تم وہ ہو جس کے نازک ہاتھوں کی زینت کے لیے جواہرات تراشے گئے، تم وہ ہو جس کے نرم قدموں کی راحت کے لیے قالین بنی گئیں۔ تم وہ ہو جس کے لیے محفلیں سجائی گئیں، چراغ جلائے گئے، خوشبویں بکھیری گئیں۔ تمہاری ایک ہنسی نے کتنے ہی دلوں کو زندگی بخشی، تمہاری آنکھوں کے آنسووں نے کتنی ہی دنیا ویران کر ڈالی تم تو ہر آرزو کی تکمیل ہو، ہر خوشبو کی مہک ہو، ہر محبت کا استعارہ ہو، ہاں ہاں کائنات کی سب سے حسین تخلیق ہو۔ *پھر تم روتی کیوں ہو ؟* کیا اس لیے کہ تمہارے خوابوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا گیا ؟ یا اس لیے کہ تمہارے جذبات کو کمزور کہہ کر ٹھکرا دیا گیا ؟ یا اس لیے کہ تمہارے خلوص کو بوجھ سمجھا گیا، تمہاری قربانیوں کو معمولی جانا گیا ؟ کیا اس لیے کہ تمہارے وجود کو محض ایک جسم تصور کیا گیا، اور تمہاری روح کی لطافت کو نظر انداز کر دیا گیا؟ تم روتی ہو کیونکہ تمہاری عظمت کو پہچان کر بھی تمہیں معمولی سمجھا گیا۔ تم روتی ہو کیونکہ تمسے ہے پناہ محبت کی گئی، لیکن بدلے میں تم سے محبت کا حق چھین لیا گیا تم روتی ہو کیونکہ تمہیں ہر چیز کا حقدار جانا گیا، مگر آزادی اور احترام کا حق سلب کر لیا گیا۔ مگر جان لو، تم وہ روشنی ہو جو اندھیروں میں چراغ جلانے کا ہنر رکھتی ہو۔ تم وہ طاقت ہو جو پہاڑوں کو سر کر سکتی ہو ، تم وہ احساس ہو جس کے بغیر یہ دنیا بیرنگ نظر آتی ہے۔ تم وہ دریا ہو جو بنجر زمینوں کو سیراب کرتی ہے تم وہ الفاظ ہو جو خاموشی میں بھی ہونے کا احساس دلاتی ہے تم وہ بنیاد ہو جس پر زندگی کی عمارت کھڑی ہے اے عورت! تم محض ایک نام نہیں، تم ایک داستاں ہو۔ وہ داستاں جس میں حوصلے کی جِلا ہے، عزم کی رفعت ہے، صبر کی گہرائی ہے، عزت و عظمت کی صفت ہے۔ اپنی قدر و قیمت کو پہچانو، اپنی روشنی کو ضائع نہ ہونے دو، اپنی آواز کو دبنے نہ دو۔ اپنی شناخت کو یوں ماند نہ پڑنے دو کہ زمانہ تمہیں کمزور سمجھنے لگے *ابنِ گلفام سنابلی*

_*★زندگی میں کچھ لوگ خوشبو کی مانند ہوتے ہیں....*_ _ساتھ نہیـــــں ہوتے......_ _پاس نہیـــــــں ہوتے......_ _نظر بھی نہیــــــــں آتے......_ _*••••• لیکن وہ•••••*_ _اپنی چاہت سے....._ _اپنے خلوص سے....._ _اپنی باتوں سے...._ _تاعمر ہماری سوچوں میں...._ _ہمارے لفظوں میں......_ _زندگی کے ہر پہلو میں....._ *_مہکتے رہتے ہیں........!!_* https://whatsapp.com/channel/0029VablieCHltYAXpr7nX2T

🌴 *_فادرز ڈے (یوم پدراں)🌴_* *_✍🏻 از قلــم: راکعـــہ اسحـــاق_* _🌷 الگ الگ اقالیم میں father's day الگ الگ مہینوں میں منایا جاتا ہے۔ کسی کسی اقلیم میں مارچ، مٸ، جون وغیرہ مہینوں میں اپنی اپنی تہذیب کے مطابق مناتے ہیں مگر ہندوستان میں اسے عیسوی سال کے چھٹے مہینے یعنی جون کے تیسرے اتوار کو celebrate کرتے ہیں۔_ _یہ دن باپ کی ایثار و قربانی کی جدوجہد کے عوض اپنے بچوں کے ذریعے انکی عزت کی خاطر منایا جاتا ہے۔_ 🌷 _حقوق العباد میں_ _سرِفہرست والدین کا حق ہے_۔ _اللہﷻ کے بعد انسان کا سب سے قریبی تعلق اپنے والدین سے ہوتا ہے۔ والدین ہی اسکی_ _پیداٸش کا ذریعہ بنتے ہیں اور اسکی تعلیم و تربیت کی وجہ سے دیگر انسانوں کے مقابلہ میں سب سے زیادہ وہی اس بات کا_ _حق رکھتے ہیں کہ ان کے ساتھ نیکی اور حسنِ سلوک کیا جاۓ۔_ _ارشاد باری تعالیٰ ہے!_ *_واعبدوا الله ولا تشرکوا به شیٸا وبالوالدین احسانا۔_* *_[سورة النساء :٣٦]_* *_ترجمــہ:_* _”اللہ تعالی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہراٶ اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔“_ *_مگر افسوس!_* _آج ہماری قوم نے عیساٸیوں کے طرز کو اپنا لیا ہے۔ اپنے ہی والد کے لیۓ ان کے پاس وقت نہیں ہوتا ہے، وہ اپنے محترم باپ کے لیۓ کسی ایک دن کو مخصوص کرتے ہیں اور پورا وقت اپنے باپ کے ساتھ گزار کر پھر ایک سال کے لیۓ اپنا پلّہ جھاڑ لیتے ہیں۔ اور اسی دن کو وہ فخر سے_ *_”فادرز ڈے“_* _کی شکل میں سیلیبریٹ کرتے ہیں۔ نعوذ بالله من ذلك_😔 🌷 _اگر والدین سے چھوٹی موٹی خطا ہو جاۓ تو اس پر انہیں جھڑکنے سے اللہ تعالی نے بھی اپنی کتاب (قرآن مجید) میں منع فرمایا ہے۔_ _درأصل بڑھاپے کی مشکلات میں والدین کا سہارا بننے اور انہیں آرام پہنچانے کے لیۓ ہی انسان کی یہ تربیت کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے اندر صبر اور قوتِ برداشت پیدا کریں اور بوڑھے والدین کے بڑھاپے کی ماری عجیب و غریب اور غلط سلط باتوں کو سن کر سیخ پا ہونے سے اپنے آپ کو بچاٸیں۔_ _اس سلسلے میں مجھے ایک نصیحت آموز واقعہ یاد آیا ہے جسے میں آپ لوگوں کی خدمت میں نذر کرنا چاہوں گی۔_ _واقعہ پر ذرا غور کریں، عین نوازش ہوگی:_ *_ایک صاحب بوڑھے ہو گۓ، انہوں نے اپنے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلا کر فاضل بنا دیا۔ ایک دن گھر کے صحن میں بیٹھے ہوۓ تھے، اتنے میں ایک کوّا گھر کی دیوار پر آکر بیٹھ گیا۔ باپ نے بیٹے سے پوچھا:_* *_”بیٹا! یہ کیا چیز ہے؟“_* *_بیٹے نے کہا: ”ابا جان یہ کوّا ہے۔“_* *_”تھوڑی دیر بعد باپ نے پوچھا: بیٹا! یہ کیا چیز ہے؟“_* *_بیٹے نے کہا: ”ابا جان یہ کوا ہے۔“_* *_پھر جب تھوڑی دیر گزر گٸ تو باپ نے پوچھا: ”بیٹا یہ کیا ہے؟“_* *_اس مرتبہ بیٹے نے قدرے سخت لہجہ میں کہا: ”ابا جان! ابھی تو آپ کو بتایا ہے کہ یہ کوا ہے۔“_* *_تھوڑی دیر گزرنے کے بعد پھر باپ نے پوچھ لیا: ” بیٹا یہ کیا ہے؟“_* *_اب بیٹے کے لہجے میں اور تبدیلی آ گٸ اور اس نے جھڑک کر کہا کہ: ” ابا جان! یہ کوا ہے کوا!“_* *_پھر تھوڑے وقفے بعد باپ نے بیٹے سے پوچھا: ”بیٹا یہ کیا ہے؟“_* *_اس مرتبہ بیٹے نے یہ کہا: آپ ہر وقت ایک بات پوچھتے رہتے ہیں، ہزار مرتبہ کہہ دیا کہ یہ کوا ہے، پھر آپکی سمجھ میں نہیں آتاکیا!“_* *_اسی کے ساتھ ہی بیٹے نے باپ کو سخت لہجہ میں ڈانٹنا شروع کردیا۔ تھوڑی دیر بعد باپ اپنے کمرے میں گیا اور ایک پرانی ڈاٸری نکال لایا اور اس ڈاٸری کا ایک صفحہ کھول کر بیٹے کو دکھاتے ہوۓ کہا: بیٹا! یہ ذرا پڑھنا، کیا لکھا ہے؟“_* *_چنانچہ اس نے پڑھا تو اس میں یہ لکھا تھا:_* *_آج میرا چھوٹا بیٹا صحن میں بیٹھا ہوا تھا اور میں بھی بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں ایک کوّا آ گیا تو بیٹے نے مجھ سے پچیس (٢٥) مرتبہ پوچھا کہ ابا جان! یہ کیا ہے؟ تو میں نے ٢٥ مرتبہ اس کو یہی جواب دیا کہ بیٹا یہ کوا ہے اور بیٹے کی اس ادا پر مجھے بڑا پیار آیا۔“_* *_بیٹا، دیکھا! باپ اور بیٹے میں کتنا فرق ہے؟ جب تم بچے تھے تو تم نے مجھ سے ٢٥ مرتبہ پوچھا اور میں نے ٢٥ مرتبہ بالکل اطمینان سے صرف جواب ہی نہیں دیا بلکہ میں نے اس بات کا إظہار بھی کیا کہ مجھے اپنے بیٹے کی اس ادا پر بڑا پیار آیا، اور آج جب میں نے تم سے صرف پانچ مرتبہ یہی بات پوچھی تو تمہیں اتنا غصہ آ گیا!“_* _اس واقعہ سے معلوم ہوا ہیکہ اولاد عام طور پر اپنے والدین کے ساتھ اتنی شفقت و محبت کا اظہار نہیں کرتی جتنی انکے والدین نے ان کے ساتھ کی ہوتی ہے لہٰذا ہمیں اس صورتحال کو بدلنے کی کوشش کرنی چاہیۓ اور والدین کے ساتھ نرمی اور رحمدلی سے پیش آنا چاہیۓ۔_ *_🌴باپ ”اولڈ ہوم“ میں۔۔۔۔۔۔مغربی معاشروں کی رسمِ بد!_* _مغربی تہذیب نے انسانیت کو ایک تحفہ یہ دیا ہیکہ جب والدین بوڑھے ہو جاتے ہیں تو انہیں گھر سے نکال کر ”اولڈ ہوم“ میں بھیج دیا جاتا ہے تاکہ وہ جوان اولاد کی عیّاشانہ زندگی میں بوجھ نہ بنیں۔😔_ *_”اولڈ ہومز“_* _درأصل ایسے ادارے ہیں جہاں تمام بوڑھوں کو زندگی کے آخری دن گزارنا ہوتے ہیں۔ اولاد انکی خدمت گزاری نہیں کرتی بلکہ ان اداروں میں تنخواہ پر نرسیں انکی دیکھ بھال کا کام کرتی ہیں۔_ _جب کوٸ بوڑھا مرتا ہے تو اسکی اولاد یا قریبی لواحقین کو خبر دیدی جاتی ہے۔ اگر کوٸ آجاۓ تو ٹھیک ورنہ اسے دفن کر دیا جاتا ہے اور اس کے اولڈ ہوم کے اخراجات اس کے لواحقین سے وصول کر لیۓ جاتے ہیں۔_ *_”ایک بوڑھے کا انتقال ہوگیا تو اس کے بیٹے کو اطلاع دی گٸ کہ تمہارا باپ فوت ہوگیا ہے۔ بیٹے نے پہلے آنے کا وعدہ کر لیا لیکن بعد میں معذرت کرتے ہوۓ کہنے لگا کہ مجھے تو اس وقت دفتر کی فلاں ضروری میٹنگ میں جانا ہے، اس لیۓ آپ براہ کرم ان کے کفن دفن کا بندوبست کردیں اور بِل مجھے بھیج دیں، میں بعد میں بل کی اداٸیگی کر جاٶں گا۔😔 نعوذ بالله ثم نعوذ بالله“_* *_🌷قارٸین کرام!_* _کتنی انگشت بدنداں باتیں ہیں نا یہ سب؟؟؟ اۓ کاش لوگ اپنے والدین کی اہمیت کو سمجھ سکتے۔_ _مگر یہی بات اگر ہم لوگوں کے مابین رکھتے ہیں تو سب اپنے اعمال میں فرشتہ نظر آنیکی کوششوں میں لگ جاتے ہیں۔ انہیں ذرا بھی غیرت نہیں آتی ہے کہ وہ باپ جس نے سب کچھ ہار کے انہیں جیتا ہے، اس باپ کی شان میں وہ کیا کیا گستاخیاں کر رہے ہیں۔_ _ارے حد تو تب ہو گٸ جب ایک فارمیسی پر ایک ضعیف نے اپنے لرزتے ہونٹوں سے کہا:_ *_”دوا سستی کردو، بیٹے سے پیسے مانگنے میں شرم آتی ہے۔ اللہ أکبر“😔😔_* _یہ ایسا جملہ ہے جس نے واقعتاً مجھے جھنجھوڑ کے رکھدیا ہے۔_ _میں صرف اتنا جاننا چاہتی ہوں کہ کیا آپ لوگ واقعی میں اتنے بےحس ہو چکے ہیں کہ اپنے والد محترم کے لیۓ وقت نکالنے سے قاصر ہیں۔_ _اۓ کاش آپ ان لوگوں کے دلوں سے پوچھیں جن کے سروں سے والد ماجد کا سایہ اٹھا لیا گیا، جو اپنے والد کو ہر ہر پل محسوس کرتے ہیں، جب وہ تنہا ہوتے ہیں تو انہیں اپنا وہ باپ جو ان کا سب سے پیارا دوست ہوا کرتا تھا اسے یاد کر کر کے خود کو ہلکان کر لیتے ہیں اور اسی میں سے ایک میں بھی ہوں اور میں ان تمام مراحل سے گزر رہی ہوں😭😭_ *_ممکن اگر ہوتا کسی کو عمر لگانا،_* *_میں ہر سانس اپنے بابا کے نام لکھتی۔_* 😭😭😭😭 🌷 _آجکل جو گھناٶنی حرکتیں ہمارے حضرات اپنے والدین کے ساتھ کرتے ہیں نا، درأصل اسلام اس طرز عمل کو قطعا پسند نہیں کرتا بلکہ اسلام تو یہ کہتا ہے کہ جس طرح بچپن میں والدین نے تمہیں پالا پوسا، اسی طرح بڑھاپے میں تم انکا سہارا بنو۔ اس حالت میں والدین کی خدمت کرنے کا صلہ جنت بتایا گیا ہے۔ اور اس شخص کو نہایت بدبخت قرار دیا گیا ہے جو والدین یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی عمر میں پاۓ اور انکی خدمت نہ کرے۔_ _اسی طرح ایک اور روایت میں کہا گیا ہے کہ:_ *_”البرکة مع اکابرکم“_* *_[صحیح جامع الصغیر]_* _” بڑوں اور بزرگوں کے ساتھ برکت ہے۔“_ _حاصل کلام یہ کہ بڑھاپے میں والدین کو اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کرنی چاہیۓ، انکی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیۓ، انہیں کسی بات پر جھڑکنا نہیں چاہیۓ۔ وغیرہ وغیرہ_ *_یہ ہے اسلامی تہذیب اور مغربی تہذیب کا فرق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔_*

_*`🔮امام ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا:`*_ _اصل بات یہ نہیں کہ تم اللہ سے محبت کرو،_ _بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اللہ تم سے محبت کرے،_ _اور اللہ تم سے تب ہی محبت کرے گا جب تم اس کے حبیب ﷺ کی ظاہراً و باطناً پیروی کرو گے۔_ _*📚[ مدارج السالكین 3/39]*_ ~ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ~💦🌸