
زرمبش اردو | 🎙ZBC
June 19, 2025 at 05:42 PM
بلوچستان کی شاہراہوں سے اٹھنے والی بلوچ قوم کی مزاحمت
تحریر: سلطانہ بلوچ
زرمبش مضمون
بلوچستان دنیا کے نقشے میں ایک تاریخی سرزمین رہی ہے۔ یہ وہ سرزمین ہے جس میں بسنے والی قوم ہر دور میں اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف بغاوت کرتی آئی ہے۔
جب ہم بلوچستان کی زمین سے گزرنے والی خوبصورت شاہراہوں کی بات کرتے ہیں تو یہ وہ شاہراہیں ہیں جو آج پورے بلوچ قوم کے درد، اذیت اور آنسوؤں کو اپنے اندر جذب کیے ہوئے ہیں۔ جو تمام بلوچ قوم کے دکھ، درد اور اس پر ہونے والے ظلم کو اپنے کناروں سے سمیٹ کر چلتی ہیں۔ جب یہ تمام سڑکیں ایک جگہ ملتی ہیں تو پورا بلوچ قوم اسی چوک پر یکجا ہو کر اس ظالم قابض کے ظلم و تشدد کے خلاف مزاحمت کی راہ اختیار کرتی ہے۔
ماما قدیر بلوچ کا کیمپ منان چوک کے قریب ایک شاہراہ کے کنارے پر ہے، جسے ماما نے اپنا خوبصورت سا مسکن بنایا ہوا ہے، جو ایک تاریخ رقم کیے ہوئے ہے۔ بلوچ قوم، چاہے وہ ضعیفالعمر ہو، نوجوان ہو یا اس قوم کی شیر زال، اس نے ہر دور میں اپنی قومی بقا، قومی شناخت کے لیے مزاحمت اور جدوجہد کا راستہ اپنایا ہے۔
ریڈ زون شال، بلوچستان یونیورسٹی، کسٹم، مستونگ میں نواب ہوٹل، میجر چوک، قلات کا مین بازار، منگچر سے قلات کا مین چوک، سوراب کا مین روڈ اور آگے خضدار، کیچ کا شہید فدا چوک یہ سب بلوچستان کی تاریخ میں ایک خوبصورت اور مزاحمت کی مکمل داستان رکھتے ہیں۔ قوم اس چوک کو شہید فدا بلوچ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ پورے بلوچستان میں بہت سی ایسی شاہراہیں ہیں جو بلوچ قوم کو آج بھی یکجا کر رہی ہیں۔
گوادر وہ سرزمین رہی ہے جو آج بھی ان شاہراہوں پر اپنے دکھوں کی داستانوں کو مزاحمت کا رنگ دے کر اپنے گیت گاتی ہے۔
مزید پڑھنے کے لئے لنک پر کلک کریں"
https://urdu.zrumbesh.com/19408/

🇩🇯
❤
❤️
🌹
😂
6