اردو تحـــــــاریــــــر💌 📚📝
June 18, 2025 at 01:31 PM
وہ فرانسیسی جاسوسہ جس نے ایران کی بنیادیں ہلا دیں حسن علی خلجی دنیا میں آج کی جنگیں توپوں اور ٹینکوں سے نہیں لڑی جاتیں، بلکہ مسکراہٹوں، دوستی، مذہب، اور معلومات کے دھارے سے دشمن کو چیر کر رکھ دیا جاتا ہے۔ کچھ یہی کہانی ہے کیتھرین پیریز شکدام کی — ایک فرانسیسی خاتون، جس نے اسلام قبول کیا، تشیع کو اپنایا، ولایتِ فقیہ کی حمایت کی، اور ایرانی انقلابی حلقوں میں اتنی مقبول ہوئی کہ اس کے مضامین آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سائٹ تک پر چھپنے لگے۔ یہ وہ مقام ہے جسے دشمن کا خواب بھی نصیب نہیں ہوتا، مگر کیتھرین نے یہ سب حاصل کیا — اور پھر وہ کیا، جو اسرائیلی موساد کے اعلیٰ ترین افسران بھی خواب میں نہیں سوچ سکتے تھے۔ کیتھرین نے ایران میں ایک صحافی، مفکر، محقق، اور انقلابی ہمدرد کے طور پر خود کو پیش کیا۔ وہ اعلیٰ افسران، پاسدارانِ انقلاب کے نمائندوں، یہاں تک کہ صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقاتیں کر چکی تھی۔ اسے حساس مقامات تک "صحافتی تحقیق" کے نام پر رسائی دی گئی۔ اس کا دامن اعتماد سے لبریز تھا… اور وہ اس اعتماد کو خاموشی سے کھرچتی رہی۔ لیکن کیتھرین کی اصل کامیابی وہاں تھی، جہاں مردوں کے حساس راز نہیں پہنچتے — یعنی خواتین کی محفلیں۔ وہ ایرانی سائنسدانوں، جرنیلوں اور پالیسی سازوں کی بیویوں سے اس قدر قریب ہو گئی کہ وہ اسے اپنی "مذہبی بہن" سمجھنے لگیں۔ وہ محفلوں میں بیٹھی، چائے کے کپوں کے ساتھ راز اڑیلتی گئی۔ ان عورتوں نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے شوہروں کی سیکیورٹی، .. https://whatsapp.com/channel/0029Va7OLGd1Hspvf0pbwx3K . ٹریول پلانز، رہائش، روزمرہ کے معمولات، اور غیر ملکی روابط تک کی معلومات اس کے گوش گزار کیں — جو براہِ راست موساد تک پہنچتی رہیں۔ نتیجہ؟ ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کی پے در پے ٹارگٹ کلنگ، راہداریوں میں ہونے والے خفیہ حملے، اور وہ اندرونی معلومات، جن کے بغیر کوئی حملہ ممکن نہ تھا۔ یہ سب ان "زبانوں" کے طفیل تھا، جو ایک "عقیدت مند بہن" سے محوِ گفتگو تھیں۔ ایرانی انٹیلی جنس کو جب شک گزرا، تو کیتھرین برق رفتاری سے ایران سے نکل گئی — اور ابوظہبی کے راستے اسرائیل جا پہنچی۔ مگر اس وقت تک وہ ایران کے دل میں نقب لگا چکی تھی۔ وہ زخم دے چکی تھی، جو آج بھی رس رہے ہیں۔ یہ داستان صرف ایک جاسوسہ کی نہیں، یہ ایک پوری ریاستی نظام کی نفسیاتی اور سماجی ناکامی کی علامت ہے۔ اس میں سیکورٹی کا سقم تھا، مگر اس سے بڑھ کر اعتماد کا زوال تھا۔ کیتھرین نے بندوق کا سہارا نہیں لیا، اس نے دل جیتے۔ وہ بارود نہیں لائی، مگر الفاظ سے آگ لگا گئی۔ سوچنے کا وقت ہے… کیا آج ہمارے ملک میں کوئی کیتھرین سرگرم ہے؟ کیا ہمارے اداروں، تھنک ٹینکس، یا اعلیٰ حکام کے گرد بھی کوئی نرم لہجہ، کوئی خوشنما مسکراہٹ، خاموشی سے معلومات سمیٹ رہی ہے؟ کیا ہم نے خواتین کے سوشل حلقوں کو سیکیورٹی تھریٹ کے طور پر کبھی سنجیدگی سے لیا ہے؟ یہ سوالات ہمارے لیے نہایت اہم ہیں۔ کیونکہ اگلی جنگ شاید کسی بارڈر پر نہیں، بلکہ ہماری ڈرائنگ روم کی محفل میں لڑی جا رہی ہو…
👍 😢 😮 ❤️ 💯 🇵🇸 😂 😭 🤲 🥹 44

Comments