Anmol Tohfa(انمول تحفہ)
June 17, 2025 at 12:21 PM
فارس کا شاہین شعلے برسارہا ہے مگر۔۔۔۔۔۔
🖋: - تابش سحر
حجاج بن یوسف ثقفی کے ظلم و جبر کی داستان تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، صحابہ کرام و اولیاء عظام کے خلاف اٹھائے گئے قدم، خونِ مسلم سے کھیلی گئی ہولی اور حرم کے تقدس کی پامالی بلاشبہ ایسا عمل ہے جو قابلِ مذمت ہے، ایسے سنگین جرائم اور سیاہ کرتوت کی سزا ہلاکت و بربادی کے سوا کیا ہوسکتی ہے مگر فیصلے کا حق اللہ تعالیٰ ہی کو ہے جو دلوں میں چھپے بھیدوں کو جانتا ہےانصاف کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے، احسان بھی کرتا ہے اور انتقام بھی لیتا ہے لہذا ہم کسی ایمان والے کے تئیں جنت یا جہنم کا ڈھنڈورا نہیں پیٹتے۔ حجاج کے برے کاموں کی کھل کر مذمت کرتے ہیں، اسے تاریخ کا ایک ظالم و جابر مسلم گورنر مانتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ اس کی جانب کفر کی نسبت کریں یا اموی حکمرانوں کی محبت میں اسے عدل و انصاف کا مینار تسلیم کریں۔ اس کے برے کاموں سے ہم براءت کا اعلان کرتے ہیں اور خوارج کے خلاف کی گئی کاروائیوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں پھر وہ کاروائی امویوں کو طاقت و استحکام پہنچانے کے لیے کی گئی ہوں یا رضائے الٰہی کے لیے۔
یہی معاملہ ان دنوں ایران کے ساتھ درپیش ہے، ایران کی حالیہ کارکردگی سے ماضی کے زخم مندمل نہیں ہوسکتے، وہ زخم اپنی جگہ اور یہ لطف اپنی جگہ! ایران نے عراق، شام اور یمن میں اپنے مسلم بھائیوں کے ساتھ مسلکی و نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر جو کچھ کیا یا کروایا یا پشت پناہی کرکے شریکِ جرم ہونا پسند کیا وہ قابلِ مذمت تھا، سنگین جرم اور سیاہ کرتوت تھی، ظلم کی وہ داستان تھی جسے سن کر ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ آج ایران' اقصیٰ کا محافظ بن کر کھڑا ہے تو ہم ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اس کے اقدام کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں پھر چاہے یہ اقدام جوہری توانائی کی حصولیابی میں رکاوٹ کو دور کرنے کے مقصد سے ہوں یا وجود کی جنگ میں استقامت کا ثبوت پیش کرنے کی نیت سے ہوں یا خالص اقصیٰ کی حفاظت کے مشن پرمبنی ہوں۔
البتہ کچھ سوالات ایسے ہیں جو خدشات کو جنم دیتے ہیں اور حسنِ ظن کی فضا داغدار کرتے ہیں جیسے اگر اقصٰی ہی کے خاطر ایسے تیز و تند حملے کیے جاسکتے تھے تو اتنا انتظار کیوں کیا گیا؟ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر خموشی کیوں اختیار کی گئی، ہزاروں فلسطینی بچوں کی شہادت پر مذمتی پیغاموں سے کیوں کام چلایا گیا؟ خیر ایسا بھی نہیں کہ اقصیٰ کے عنوان پر ایران کی شبیہ بالکل خراب ہوں خود اقصیٰ کے محافظوں نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ مشکل وقت میں ایران نے ان کا بڑا ساتھ دیا اور دشمن کی یلغار اسی ساتھ اور سنگت کا نتیجہ ہے۔ ایران اتحادِ ملت کا حوالہ دے کر، اقصیٰ کی حفاظت کے لیے شاہین کی طرح جھپٹ رہا ہے تو ہم شاہین کی سرخروئی کے لیے دعاگو ہیں اور فارس کے شہسواروں کی تعریف و توصیف خود پر قرض سمجھتے ہیں۔ عرب دنیا کی مجرمانہ خموشی، غداری اور ملت فروشی کے درمیان شاہین کی پروازیں امید کا چراغ جلا رہی ہیں، یروشلم کا بزدل شیر دنیا کے سامنے خود کو مظلوم ٹہرا رہا ہے، اپنے سرپرست انکل سام سے مدد کی بھیک مانگ رہا ہے اور عالمی کینڈل مافیا سڑکوں پر نکل کر سیو اسر*ا*ئیل کے نعرے لگوارہی ہے، انسانیت کے دردمندوں کی نیند فلسطینی بچوں کی چیخوں اور آہ و فغاں سے نہیں ٹوٹی تھی آج تل ابیب سے ہڑبڑاہٹ کی ایک صدا پر یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے۔
😮
1