Mufti Abdul Samad Abdullah
Mufti Abdul Samad Abdullah
June 14, 2025 at 05:50 AM
⚖️ *مہنگائی بڑھی، منافع بڑھا… مگر تنخواہیں وہیں کی وہیں!* ▪️ *چھ سال قبل اگر کسی ملازم کی تنخواہ 30,000 روپے تھی، تو وہ کسی حد تک اپنے گھر کا خرچ چلا لیتا تھا۔ آج اسی معیارِ زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے اسے کم از کم 90,000 روپے درکار ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ آج بھی کئی لوگ 30 یا 40 ہزار میں گزارہ کرنے پر مجبور ہیں۔ آپ کی کمائی دوگنی ہوئی، مگر اس کی زندگی آدھی کیوں ہو گئی؟* ▪️ *مہنگائی بڑھی تو اشیاء کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، مگر صرف قیمتیں نہیں بڑھیں، بلکہ چیزوں کی مقدار اور معیار (Quantity & Quality) بھی گھٹا دی گئی۔ گویا دوہرا منافع: ایک چیز مہنگی بھی، اور کم بھی!* ▪️ *ایسے میں وہ تاجر، صنعت کار اور کاروباری طبقہ جو اشیاء بیچتے ہیں، انہیں تو مہنگائی سے فائدہ ہوا، مگر وہ مزدور، کلرک، سیلز مین، گودام والے یا خانساماں…؟ وہ تو آج بھی اسی پرانے معاوضے پر پسینے بہا رہے ہیں۔* ▪️ *بڑے بڑے ادارے اور کاروبار آج بھی اپنے ملازمین کو وہی تنخواہ دے رہے ہیں جو چھ سال پہلے دی جاتی تھی، یا معمولی اضافہ ہوا ہے جو مہنگائی کے طوفان میں نقطے کے برابر ہے۔* ▪️ *بڑے بڑے ادارے، فیکٹریاں، دکانیں اور کمپنیز والے جو کروڑوں کما رہا ہے آج بھی اپنے ملازمین کو ناانصافی کے ساتھ کم تنخواہیں دے رہے ہیں۔* 🔅 *یہ صرف دنیاوی ظلم نہیں، بلکہ دینی جرم ہے!* 🌿 *رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دو" (سنن ابن ماجہ)* 🌿 *ایک اور حدیث میں فرمایا: "تین افراد ایسے ہیں جن کا میں قیامت کے دن خود دشمن ہوں… اُن میں سے ایک وہ ہے جو کسی کو کام پر رکھے، اُس سے پورا کام لے، اور اُسے اجرت نہ دے۔"*(بخاری) ⚖️ *آج اگر کوئی تاجر یا مالک مہنگائی کے باوجود تنخواہ نہ بڑھائے، اور صرف خود منافع کمائے، تو وہ صرف ظلم نہیں کر رہا بلکہ قیامت کے دن نبی کریم ﷺ کے دشمنوں میں شمار ہو سکتا ہے۔* 📌 *سوچیے! کیا آپ کا کاروبار صرف نفع کا ذریعہ ہے، یا آخرت کی جواب دہی کا مقام بھی؟* ▪️ *اگر آپ کی دولت ملازموں کے حق چھین کر بڑھ رہی ہے، تو یاد رکھیے! وہ دولت آپ کے لیے بوجھ بن جائے گی۔* ✒️ *عبدالصمد عبداللہ*
❤️ 3

Comments