
Mufti Abdul Samad Abdullah
June 14, 2025 at 07:57 AM
*عید غدیر کی شرعی حیثیت*
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری سفرحج سے مدینہ منورہ واپسی کے موقعہ پر غدیرخُم (جومکہ اورمدینہ کے درمیان ایک مقام ہے) پر خطبہ ارشاد فرمایا تھا، اور اس خطبہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نسبت ارشاد فرمایا تھا''من کنت مولاہ فعلی مولاہ''جس کامیں دوست ہوں علی بھی اس کادوست ہے،اس خطبہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کامقصود یہ بتلانا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اللہ کے محبوب اورمقرب بندے ہیں، ان سے اورمیرے اہل بیت سے تعلق رکھنا مقتضائے ایمان ہے، اور ان سے بغض وعداوت یانفرت وکدورت ایمان کے منافی ہے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا غدیرخُم میں ''من کنت مولاہ فعلی مولاہ'' ارشاد فرمانا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اعلان کے لئے نہیں بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی قدرومنزلت بیان کرنے اورحضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت کو ایک فریضہ لازمہ کے طورپر امت کی ذمہ داری قراردینے کے لئے تھا، اور الحمدللہ! اہل سنت والجماعت اتباع سنت میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت کو اپنے ایمان کاجزء سمجھتے ہیں۔
چونکہ یہ خطبہ ماہ ذوالحجہ میں ہی ارشاد فرمایا تھا، اس لیے ایک فرقہ اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لئے خلافت بلافصل ثابت کرتا ہے، اور ماہ ذوالحجہ کی اٹھارہ تاریخ کو اسی خطبہ کی مناسبت سے عید مناتا ہے، اوراسے عید غدیر کا نام دیا جاتا ہے۔ اس دن عید کی ابتداء کرنے والا ایک حاکم معزالدولۃ گزرا ہے ،اس شخص نے 18 ذوالحجہ 351 ہجری کو بغداد میں عید منانے کا حکم دیا تھا اور اس کا نام ''عید خُم غدیر'' رکھا۔
جب کہ دوسری طرف ماہ ذوالحجہ کی اٹھارہ تاریخ کو خلیفہ سوم امیرالمومنین حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت بھی ہے۔ جس کاتقاضہ یہ ہے کہ اس دن اس طرح کی خرافات سے مسلمان دور رہیں۔
🔅 الغرض !دین اسلام میں صرف دوعیدیں اور دو ہی تہوارہیں، ایک عیدالفطر اوردوسری عیدالاضحیٰ، ان دو کے علاوہ دیگر تہواروں اور عیدوں کاشریعت میں کوئی ثبوت نہیں، اس لئے نہ منانا جائز ہے اور نہ ان میں شرکت درست ہے۔
❤️
👍
4