𝐈𝐒𝐋𝐀𝐌 314
𝐈𝐒𝐋𝐀𝐌 314
June 14, 2025 at 03:52 PM
*سوشل میڈیا کے موٹیویشنل اسپیکرز اور علماء کی ذمہ داری* _تحریر: محمد فیضان قاسمی_ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ انٹرنیٹ اپنی انتہا پر ہے۔ آج پیغام ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچنے میں نہ دن لگتے ہیں، نہ گھنٹے... صرف چند لمحے اور چند سیکنڈ درکار ہوتے ہیں۔ یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز نے ہر فرد کو اپنی بات کہنے کا موقع دے دیا ہے، اور اس میں ہر شخص نے اپنی اپنی لائن، اپنے اپنے دائرے میں "دینی خدمات" انجام دینے کے لیے کوشاں ہیں ۔ اسی دوڑ میں ایک طبقہ وہ بھی سامنے آیا ہے جو مسلم معاشرے میں "موٹیویشنل اسپیکرز" کہلاتے ہیں۔ وہ نرم دھیما سا بیک گراؤنڈ میوزک، خوبصورت آواز، دل کو لبھاتے الفاظ، اور سحر انگیز انداز میں ویڈیو بناتے ہیں۔ بظاہر ان کی باتیں سننے میں اچھی اور قیمتی لگتی ہیں، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ امتِ مسلمہ کا ایک بہت بڑا طبقہ... خاص طور سے وہ نوجوان جو علمِ دین سے محروم ہیں.. ان باتوں سے اتنے متاثر ہو جاتے ہیں کہ بغیر تحقیق کے، بغیر سمجھے، اور بغیر مسلک کی تحقیق کیے ہوئے، وہی باتیں اپنے اسٹیٹس میں لگاتے ہیں، دوسروں کو فارورڈ کرتے ہیں، اور غیر محسوس انداز میں ان نظریات کا حصہ بنتے چلے جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں علماء کرام کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔ کیونکہ ہمیں ہر بات کو قرآن و حدیث کی کسوٹی پر پرکھنا ہے۔ بسا اوقات وہ باریکیاں، وہ دینی نزاکتیں، جو صرف علمِ شریعت کے سمندر میں غوطہ زن ہو کر ہی سمجھی جا سکتی ہیں، وہ ان اسپیکرز کی باتوں میں مٹ چکی ہوتی ہیں۔ ایسے وقت میں ہمارے علماء کو چاہیے کہ جب بھی کوئی ایسا اسپیکر یا ویڈیو نظر آئے جو خوبصورت اور دل نشین الفاظ میں باتیں کر رہا ہو، تو اس کی تحقیق ضرور کریں۔ صرف یہ نہیں کہ خود دیکھ کر خاموش ہو جائیں، بلکہ اپنے احباب، اپنے حلقہ احباب کو بھی نرمی اور محبت کے ساتھ سمجھائیں کہ وہ ہر چیز شیئر نہ کریں، ہر بات کو دین نہ سمجھیں۔ اور یہ بھی ایک کربناک پہلو ہے کہ سوشل میڈیا پر احادیثِ نبوی ﷺ اور اقوالِ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نام پر ایسی باتیں بھی پھیلائی جا رہی ہیں جو سراسر جھوٹ، بے بنیاد یا من گھڑت ہوتی ہیں۔ ان کا نہ کوئی اصل ہوتا ہے نہ ماخذ۔ ان میں نہ الفاظ کی صحت ہوتی ہے نہ مفہوم کی گہرائی۔ ایسے میں یہ علماء کی بہت بڑی دینی اور فکری ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خود میدان میں آئیں، مستند، معتبر اور شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے چینلز، پیجز اور پلیٹ فارمز کے ذریعے درست علم، صحیح پیغام اور اصل دین پیش کریں۔ اور اگر ہمارے آس پاس، ہمارے گھر یا دوستوں میں، کوئی ان اسپیکرز کے زیرِ اثر آجائے، تو ہمیں پیار، ادب، اور حکمت کے ساتھ اُس کی اصلاح کی فکر کرنی چاہیے۔ امت کی اصلاح کا کام کبھی رکا نہیں، کبھی تھما نہیں۔ ہمارے اکابر، ہمارے اسلاف، ہر دور میں فتنوں کے خلاف سینہ سپر ہوئے۔ جس فتنے نے جہاں سے امت کو لپیٹنے کی کوشش کی، وہاں ہمارے علماء ایک کوہِ گراں بن کر کھڑے ہو گئے۔ آج ہمیں بھی ان کی راہ پر چلتے ہوئے، نہ جھجکنا ہے، نہ گھبرانا ہے.... بلکہ حوصلے، تدبر، اخلاص اور دُکھ کے ساتھ امت کی اصلاح کی سعی کرتے رہنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس عظیم فریضے کی اہمیت کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے، اور اپنے اپنے دائرے میں سچے دین کی ترجمانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
❤️ 🤲 2

Comments