BoltaKarachi
BoltaKarachi
May 28, 2025 at 03:41 PM
پاکستان کا ایٹمی بم: 🇵🇰تاریخ، کردار، کشمکش اور قیمت تحریر:*AwanXada* Dr Umer Zubair --- آغازِ سفر: ایٹمی پروگرام کا تصور کیسے پیدا ہوا؟ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز 1974 میں بھارت کے پہلے ایٹمی تجربے "سمائلنگ بدھ" کے بعد ہوا۔ اُس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے یہ مشہور جملہ کہا: "ہم گھاس کھا لیں گے، مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔" یہی وہ لمحہ تھا جب ایٹمی ہتھیار بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ دفاعی توازن قائم رکھ سکے۔ --- بانیانِ ایٹمی پروگرام: کن لوگوں نے بنیاد رکھی؟ 1. ذوالفقار علی بھٹو انہوں نے نہ صرف سیاسی عزم دیا بلکہ 1976 میں "کاہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز" (KRL) کی بنیاد رکھی، جس کی قیادت ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے حوالے کی گئی۔ 2. ڈاکٹر عبدالقدیر خان جرمنی اور ہالینڈ سے تعلیم یافتہ ماہرِ فلزات، جنہوں نے یورینیم افزودگی (Uranium Enrichment) کے لیے سینٹری فیوج ٹیکنالوجی پاکستان لائی۔ ان کا کردار انتہائی مرکزی تھا اور انہیں "بابائے ایٹمی پروگرام" بھی کہا جاتا ہے۔ 3. ڈاکٹر منیر احمد خان وہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (PAEC) کے سربراہ رہے اور بھٹو دور میں اہم ریسرچ سنٹرز کی تعمیر کی۔ 4. جنرل ضیاء الحق انہوں نے بھٹو کے بعد ایٹمی پروگرام کو خفیہ مگر تیزی سے آگے بڑھایا، اور امریکہ جیسے ممالک کے دباؤ کو چالاکی سے سنبھالا۔ 5. نواز شریف 1998 میں ایٹمی دھماکے کرنے کا حتمی فیصلہ نواز شریف کے دور میں ہوا۔ --- چین کا کردار: دوستی سے مدد تک چین نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں کئی حوالوں سے مدد فراہم کی، اگرچہ یہ تعلقات مکمل طور پر خفیہ رکھے گئے۔ چین نے نہ صرف ریسرچ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں مدد کی بلکہ کچھ تنصیبات اور سافٹ ویئر کے معاملات میں بھی غیر رسمی تعاون کیا۔ چین نے پاکستان کو نیوکلیئر ری ایکٹر بھی فراہم کیے، جو کہ سول نیوکلیئر انرجی کے لیے تھے مگر ان سے ہنر اور سائنسدانوں کی تربیت ممکن ہوئی۔ --- امریکی پیشکش: کیا واشنگٹن نے دھماکہ رکوانے کی کوشش کی؟ مئی 1998 میں بھارت نے پانچ ایٹمی دھماکے کیے، جس کے بعد پاکستان میں شدید عوامی دباؤ تھا کہ پاکستان بھی جواب دے۔ امریکہ نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو شدید دباؤ کا سامنا کروایا۔ صدر بل کلنٹن نے پاکستان کو اربوں ڈالر کی مالی امداد عالمی اداروں میں تعاون اور سیکیورٹی گارنٹی دینے کی پیشکش کی اگر وہ ایٹمی تجربات سے باز رہیں۔ لیکن نواز شریف کے بقول، عوامی دباؤ اور عسکری دباؤ اتنا شدید تھا کہ ان کے پاس دھماکہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہ بچا۔ --- کیا فوج نے دباؤ ڈالا؟ مئی 1998 کی اندرونی کہانی 1998 میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل جہانگیر کرامت اور DG ISI جنرل ضیاء الدین بٹ سمیت فوجی قیادت نے ایٹمی تجربے کے حق میں واضح سفارش دی۔ کہا جاتا ہے کہ فوج نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر حکومت نے تاخیر کی تو اس کے سنگین سیاسی نتائج نکل سکتے ہیں۔ یہ بھی رپورٹس ہیں کہ اُس وقت کے چیف سائنٹسٹز نے بھی ٹیکنیکل تیاری کی مکمل یقین دہانی کروائی تھی۔ --- 28 مئی 1998: چاغی کے پہاڑوں میں تاریخ رقم ہوئی 28 مئی 1998 کو بلوچستان کے ضلع چاغی میں پاکستان نے پانچ ایٹمی دھماکے کیے، جنہیں "یومِ تکبیر" کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بن گیا اور واحد مسلم ملک جس نے ایٹمی ہتھیار کا کامیاب تجربہ کیا۔ --- ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستانی عوام کو کیا نقصان اٹھانا پڑا؟ 1. معاشی پابندیاں امریکہ، جاپان اور یورپی ممالک نے پاکستان پر سخت معاشی پابندیاں عائد کیں۔ بین الاقوامی امداد، قرضے اور تجارتی سہولتیں بند ہو گئیں۔ 2. ڈالر اکاؤنٹس منجمد پاکستانی حکومت نے اچانک تمام غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس (خاص طور پر امریکی ڈالر والے) منجمد کر دیے۔ لاکھوں پاکستانیوں کو نقصان ہوا۔ کاروباری حضرات کا سرمایہ پھنس گیا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد ٹوٹ گیا بینکاری نظام پر منفی اثر پڑا 3. مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ پابندیوں کے باعث روپے کی قدر گری، مہنگائی بڑھی اور بے روزگاری کا طوفان آیا۔ --- حمایت اور مخالفت: قوم دو حصوں میں تقسیم حمایت میں دلائل: قومی سلامتی اور خودمختاری کا تحفظ بھارت کے سامنے ایک مضبوط دفاعی جواب مسلم دنیا میں قیادت کا دعویٰ مخالفت میں دلائل: معاشی تباہی اور عالمی تنہائی وسائل کا غلط استعمال ٹیکنالوجی کے غلط ہاتھوں میں جانے کا خطرہ --- ایٹمی دھماکوں کے بعد: سیاسی اور معاشی کرپشن ایٹمی تجربات کے بعد پاکستانی قوم کی توجہ حب الوطنی کی طرف ہو گئی، مگر کئی طاقتور افراد نے اس ماحول میں بدعنوانی کو فروغ دیا۔ فریزڈ ڈالر اکاؤنٹس سے حکومتی اداروں نے مبہم طریقے سے فنڈز استعمال کیے کرپشن کے کئی اسکینڈلز منظرعام پر آئے، مگر قوم کی توجہ “قومیت” پر رہی IMF اور ورلڈ بینک سے بعد ازاں مہنگے قرضے لینے پڑے --- نتیجہ: کیا ایٹمی طاقت بننا درست فیصلہ تھا؟ یہ سوال آج بھی زیر بحث ہے۔ ایک طرف پاکستان نے اپنی خودمختاری کا تحفظ کیا دوسری طرف اس نے معاشی ترقی کی رفتار کھو دی ایٹمی طاقت بننے سے پاکستان کو عسکری توازن تو ملا، مگر اس کی قیمت عوام نے غربت، بیروزگاری اور عدم استحکام کی صورت میں چکائی۔ --- اختتامیہ: سبق کیا ملا؟ ایٹمی طاقت بننے کا سفر قوموں کی تقدیر بدل سکتا ہے، مگر یہ محض طاقت کا کھیل نہیں بلکہ ذمہ داری، شفافیت اور حکمت کا تقاضا کرتا ہے۔ آج پاکستان کو اپنے ایٹمی پروگرام سے سیکھ کر سائنس، ٹیکنالوجی، تعلیم اور معیشت پر زور دینا ہوگا اور اس طاقت کو صرف تحفظ کے لیے استعمال کرنا ہوگا، نہ کہ دھمکی یا برتری کے لیے۔ -
👍 2

Comments