
ریحان سسا 🌱
June 18, 2025 at 01:21 PM
*سوشل میڈیا پر بلوچستان اور مشرق وسطیٰ سے متعلق جھوٹا بیانیہ: پاکستان کی منظم معلوماتی جنگ*
پاکستانی فوج نے سوشل میڈیا پر بلوچستان کے حوالے سے جھوٹ اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کے لیے بڑے پیمانے پر افراد کو بھرتی کیا ہے۔ یہ افراد جعلی شناختوں اور فرضی نیوز پلیٹ فارمز کے ذریعے دن رات منظم انداز میں پروپیگنڈا کرتے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تنازع کے دوران بھی یہی نیٹ ورک متحرک ہے، اور دو پہلوؤں پر دانستہ جھوٹ پھیلا رہا ہے:
1. اسرائیل کو پہنچنے والے نقصانات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ ایرانی میڈیا اور مستند ذرائع اس کی تصدیق نہیں کرتے۔
2. یہ جھوٹا تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان ایران کی مدد کر رہا ہے، حتیٰ کہ بعض دعووں کے مطابق پاکستانی فضائیہ بھی خفیہ طور پر ایران کی مدد کر رہی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ایران کے میزائل حملوں سے اسرائیل کو ضرور نقصان پہنچا ہے، مگر اسرائیل بدستور ایران کے اندر اپنے اہداف پر مؤثر حملے کر رہا ہے، جس کی تصدیق ایرانی میڈیا ذرائع سے بھی ممکن ہے۔ اسرائیل اس صورتحال کو جواز بنا کر امریکا کو براہ راست جنگ میں مداخلت پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس دوران پاکستان کا آرمی چیف امریکا میں موجود ہے، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پاکستان ایران کی کسی قسم کی مدد نہیں کر رہا، بلکہ الٹا ایران کے خلاف سہولت کاری میں مصروف ہے۔ درحقیقت، پاکستان کو پہلے ہی مطلع کر دیا گیا تھا کہ ایران پر امریکا اور اسرائیل کا مشترکہ حملہ ممکن ہے، اور اس کے لیے پاکستانی مدد درکار ہوگی ____پاکستان نے حامی بھی بھری اور اپنے شرایط پیش کیے جو اب میڈیا پر اشاروں میں سامنے آ رہے ہیں۔
ماضی میں بھی پاکستان اس نوعیت کی سہولت کاری کا حصہ رہا ہے۔ ایران میں پاکستانی انٹیلیجنس کی جانب سے جاسوسی کی کئی کوششیں ناکام بنائی گئیں، لیکن اس کے باوجود ایران میں پاکستانی نیٹ ورک کی موجودگی نے حساس عسکری معلومات حاصل کر کے امریکا کو فراہم کیں۔
معروف صحافی حامد میر بھی اس حقیقت کا پردہ چاک کر چکے ہیں کہ کئی پاکستانی امریکا اور اسرائیلی موساد کے لیے کام کرتے رہے، اور یہ سب کچھ پاکستانی ریاست کی آشیر باد سے ہوتا رہا۔
آج، پاکستانی ریاست اپنے عوام، بالخصوص شیعہ مسلک کے افراد کو دھوکہ دینے کے لیے میڈیا پر یہ تاثر دے رہی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کھڑی ہے اور امریکا و اسرائیل کے خلاف ہے۔ اس کا مقصد صرف اندرونی احتجاج کو روکنا اور عوامی رائے کو گمراہ کرنا ہے۔ ماضی میں بھی یہی عناصر امریکا کے ساتھ عملی تعاون کرتے ہوئے افغانستان میں اس کی جنگ لڑتے رہے، جبکہ بظاہر سڑکوں پر امریکا مخالف بیانیہ پیش کرتے رہے۔ صدام حسین جیسے رہنما کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا، جبکہ پس پردہ امریکا سے ساز باز جاری رہی۔
آج بھی یہی منافقانہ پالیسی دہرائی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی پروپیگنڈا مشین کی کسی بھی بات پر بغیر تحقیق یقین نہ کریں۔ ہر بات کو غیر جانبدار ذرائع اور بین الاقوامی میڈیا سے تصدیق کریں۔