
Kashaf Islamic Official Institute
June 19, 2025 at 05:26 PM
۔💖┄┅════❁﷽❁════┅┄💖
••• درود پاک سے منہ میٹھا کیجیے •••
امریکا کے ایک اولڈ پیپلزہوم میں خوف ناک بیماریوں کے شکار بوڑھے رہتے تھے‘ یہ چند مہینوں کے مہمان بوڑھے تھے‘ اس اولڈ پیپلزہوم میں آنے والے تمام مہمان جانتے تھے یہ اب زیادہ عرصے تک دنیا کی رونقیں نہیں دیکھ سکیں گے‘ اولڈ ہوم کا اسٹاف بھی ان مہمانوں کی منزل سے واقف تھا‘ یہ بھی ان مریضوں کی دل و جان سے کیئر کرتا تھا لیکن پھر یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے ان مہمانوں پر ایک نفسیاتی تجربہ کیا‘ یہ پودوں کے چند گملے لے کر ہوم میں پہنچا‘ اس نے بوڑھے مریضوں کے دو گروپ بنائے اوریہ پودے دونوں گروپوں میں تقسیم کر دیے۔
پروفیسر نے ایک گروپ کو بتایا یہ پودے آپ کی ذمے داری ہیں‘ ان کو پانی دینا‘ دھوپ میں رکھنا‘ ان کو کھاد دینا‘ ان کی گوڈی کرنا‘ ان کو سردی اور گرمی سے بچانا اور ان کو کیڑوں‘ مکھیوں اور پرندوں سے محفوظ رکھنا آپ لوگوں کی ڈیوٹی ہے جب کہ دوسرے گروپ سے کہاگیا ہم نے یہ پودے محض آپ کے کمرے میں رکھ دیے ہیں‘ آپ چاہیں تو ان کی ذمے داری اٹھا لیں‘ نہ چاہیں تونہ اٹھائیں۔ پروفیسر نے پودے حوالے کیے اور دونوں گروپوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔
گروپ ون کے بوڑھوں نے پودوں کی ’’ٹیک کیئر‘‘ شروع کر دی‘ ان میں سے کچھ نے گملوں کو پانی دینا شروع کر دیا‘ کچھ ان کی گوڈی کرتے تھے ‘ کچھ ان میں کھاد ڈالتے تھے۔
پروفیسر نے مریض بوڑھوں کی جسمانی صورت حال کو بھی تبدیل ہوتے دیکھا‘ اس نے دیکھا پودے ملنے سے قبل یہ لوگ سارا دن بستر پر گزارتے تھے‘ یہ چڑچڑے اور بدمزاج بھی تھے اور یہ معمولی معمولی باتوں پر غصے سے بھی بھڑک اٹھتے تھے لیکن پودے ملنے کے بعد ان کا مزاج تبدیل ہونے لگا‘ ان کا مزاج خوش گوار ہو گیا‘ ان کے دردوں میں بھی کمی آ گئی اور یہ جسمانی لحاظ سے بھی فٹ ہو گئے جب کہ ان کے مقابلے میں دوسرے گروپ کے لائف اسٹائل میں کوئی فرق نہیں آیا‘ یہ لوگ اسی طرح سارا سارا دن بستر پر پڑے رہتے تھے اور طبی عملے اور ساتھی مریضوں کے ساتھ جھگڑتے بھی تھے ‘ یہ سلسلہ ایک سال تک چلتا رہا۔
پروفیسر نے سال کے بعدجب دونوں گروپوں کی شیٹ بنائی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا گروپ ون کے لوگ گروپ ٹو کے مریضوں سے جسمانی اور طبی لحاظ سے بھی اچھے تھے اور ان کے مرنے کی شرح بھی کم تھی۔ پروفیسر نے دیکھا گروپ ٹو کے 30 فیصد مریض گروپ ون کے مریضوں اور بوڑھوں کے مقابلے میں جلد فوت ہو گئے۔
یہ ایک حیران کن اسٹڈی تھی جس کے آخر میں پروفیسر نے نتیجہ نکالا گروپ ون کے بوڑھوں کو زندگی کا مقصد مل گیا تھا جب کہ گروپ ٹو کے مریضوں کے پاس زندگی کا کوئی مقصد نہیں تھا چناںچہ ان کی طبی اور نفسیاتی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ پروفیسر کا کہنا تھا زندگی جب کسی دوسری زندگی کا بوجھ اٹھا لیتی ہے تو اس کی قوت‘ برداشت اور ہمت میں اضافہ ہو جاتا ہے‘ پہلی زندگی خوش گوار بھی ہو جاتی ہے اور مضبوط بھی۔
آپ اگر اپنی زندگی کو اس اسٹڈی میں رکھ کر دیکھیں توآپ کو اس کا جواب مل جائے گا۔ ہماری زندگی میں جب کوئی مقصد‘ کوئی گول آ جاتا ہے تو ہماری قوت مدافعت میں اضافہ ہو جاتا ہے‘ ہمارے جسم میں طاقت بھی آ جاتی ہے اور ہمارا مزاج بھی خوش گوار ہو جاتا ہے
مقصد یا گول کی کمی ہمارے جسم‘ ہمارے دل اور ہمارے دماغ میں خلاء پیدا کر دیتی ہے‘ یہ خلاء ہمیں آہستہ آہستہ اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے اور یہ کھوکھلا پن بعدازاں مختلف بیماریوں اور مختلف عارضوں کا گھر بن جاتا ہے۔
لہذا اپنی زندگی میں مقصد رکھیں اور مقصد آپ کو آپ کا ٹیلنٹ دیتا ہے۔ اپنا ٹیلنٹ ڈسکور کریں اس کو پالش کریں آپ صحت مند اور خوشحال زندگی گزاریں گے۔_______________
(کیرئیر کاؤنسلر: ایچ۔ایم۔زکریا)
💖-┄┅════❁ﷺ❁════┅┄💖
❤️
1