
Natural Beauty Skin
June 19, 2025 at 07:12 AM
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کی شدت بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ ایران نے اسرائیلی حملے کے جواب میں کئی سو بیلسٹک میزائل، کروز میزائل اور ڈرونز فائر کیے ہیں اور اب ہےوی پے لوڈ والے سپر سانک میزائل کا بھی استعمال کہیں کہیں نظر آ رہا ہے۔
اسرائیل نے ان حملوں کو روکنے کے لیے اپنے تمام دفاعی نظام—آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلِنگ، ایرو اور تھاڈ—فعال کر دیے ہیں۔ یہ نظام حملوں کو روکنے میں مؤثر ضرور ہیں، مگر ان کو استعمال کرنا انتہائی مہنگا ہے، خاص طور پر ایسے موقعوں پر جب حملہ بھرپور ہو اور اس میں بیک وقت کئی میزائل داغے جائیں۔
عام تاثر کے برعکس، اسرائیل انٹرسیپٹر میزائل کفایت شعاری سے استعمال نہیں کرتا ہے۔ عملی طور پر، وہ ایک میزائل کو روکنے کے لیے اکثر دو یا تین یا اس سے بھی زیادہ تعداد میں انٹرسیپٹر فائر کرتا ہے، خاص طور پر جب آنے والے میزائل کی نوعیت یا ہدف واضح نہ ہو۔
اس منظرنامے میں اندازہ ہے کہ اسرائیل نے ایران کے تین سو سے زائد میزائلوں کو روکنے کے لیے کم از کم سات سو چالیس انٹرسیپٹر میزائل فائر کیے ہوں گے، تاہم اب تک کی معلومات کے مطابق سپرسانک میزائل انٹرسیپٹر میزائل سے روکا نہیں جا سکا ہے۔
ان میں تھاڈ میزائل کی قیمت 15 ملین ڈالر، ایرو میزائل شامل ہیں جن کی فی میزائل قیمت چھ ملین ڈالر تک ہے، ڈیوڈز سلنگ کے میزائل تقریباً 1.2 ملین ڈالر کے، اور آئرن ڈوم کے میزائل تقریباً ایک لاکھ ڈالر کے ہیں۔
یوں صرف ایک رات میں اسرائیل کے دفاع پر کم از کم 1.8 ارب ڈالر سے لے کر 2.5 ارب ڈالر تک کا خرچ آیا ہوگا۔ اس کے برعکس، ایران کا اس قسم کا پورا حملہ 90 ملین ڈالر سے زیادہ مہنگا نہیں پڑا ہو گا۔
یہ صورتحال جنگ کی بنیادی غیر متوازن قیمت کو ظاہر کرتی ہے، جہاں ایران کم خرچ ہتھیاروں سے اسرائیل میں تباہی و بربادی پھیر رہا ہے وہیں اسے کو معاشی دباؤ میں لانے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔
اسرائیل کا ٹیکنالوجی پر انحصار اسے وقتی فائدہ تو دے سکتا ہے، لیکن طویل جنگ میں یہ بہت مہنگا پڑ سکتا ہے۔ ابھی جنگ کے آغاز کو پانچ دن ہوئے ہیں اور اسرائیل میں انٹرسیپٹر میزائلوں کی کمی محسوس کی جا رہی ہے۔
بہرحال ان اندازوں میں دونوں ملکوں کی اس جنگ سے ہونے والی تباہی کے بارے اندازہ پیش نہیں کیا جا سکتا جس میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ سینکڑوں اربوں ڈالر کا انفراسٹرکچر تباہ ہو رہا ہے۔
تاہم اسرائیل کا تمام نقصان پورا کرنے کے لیے امریکہ اور یورپی ممالک قطار میں کھڑے ہیں کیونکہ اُس نے یہ جنگ اُنہی کے لیے لڑی ہے، مگر ایران کو اپنا نقصان خود ہی اپنے وسائل سے پورا کرنا ہوگا، ایران کی مدد کے لیے نہ چین ہے اور نہ روس۔
ثقلین امام
