
متاع گمشدہ کی تلاش
June 13, 2025 at 01:58 PM
ہیروشیما پر حملے کے بعد تباہی کا ایسا منظر نہیں دیکھا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(قابض ریاست کی فضائیہ کے دو ریٹائرڈ افسران اور پائلٹس (اساف غمون اور اوری عراد) کا اپنی فضائیہ کے نام کھلا خط، ان میں سے ایک پائیلٹ 67ء کی جنگ میں مصری فوج کے ہاتھوں قید بھی ہو چکا ہے۔ جس کا مطلب ہے وہ ایک بڑے عہدے پر فائز رہا ہے۔ یہ خط عبرانی جریدے haaretz میں شائع ہوا ہے۔ چند اقتباسات قارئین کی نذر:)
"۔۔۔۔۔۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ شروع میں یہ جنگ اپنا جواز رکھتی تھی لیکن غزہ میں جنگ کے تسلسل کے بعد اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ اپنے اسٹریٹجک اور قیامِ امن کے مقاصد کھو رہی ہے اور ترجیحی بنیادوں پر حکومت کے ذاتی اور سیاسی مفادات کا تحفظ کر رہی ہے۔ یوں یہ ایک ایسی جنگ میں بدل چکی ہے جو بلا شبہ غیر اخلاقی ہے۔ یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ ایک انتقامی جنگ ہے۔
فضائی اسلحہ حکومت اور فوج کے ہاتھوں میں کھلونا بن چکا ہے جن کا یہ خیال ہے کہ غزہ میں کوئی بے گناہ انسان رہتا ہی نہیں ہے یا غزہ کی ہر عورت کسی مستقبل کے دہشت گرد کی ماں بنے گی۔ حال ہی میں کنیست (اسمبلی) کے ایک رکن نے فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا یومیہ سو لوگوں کو قتل کرنا ایک کارنامہ ہے، اس نے یہ کہا لیکن اسے سن کر کسی شخص کی جبین پر شکن تک نہیں آئی! ہم ۔۔۔۔۔ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ 7 اکتوبر کے حملے کی ہولناکی کے باوجود اخلاقی پہلو سے روگردانی اور ہلاکت خیز قوت کے بے جا استعمال کا کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا۔
اس وقت سے فضائیہ بلا توقف غزہ پر حملے کر رہی ہے۔۔۔۔۔پوری پوری عمارتوں کو زمین بوس کیا جا رہا ہے جن میں بچے، عورتیں اور عام شہری ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب کہ متکبر اسرائیلی میڈیا، جس کے اکثر افراد کو جنگ کے دوران "صحافی" کے رتبے سے نوازا گیا، جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے اسے نہیں دکھاتا۔
تاہم جو شخص بھی غیر ملکی چینلز یا سنسر شپ سے آزاد ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر دیکھتا تو وہ لا محالہ صدمے سے دو چار ہو جاتا ہے۔ کم و بیش سارا غزہ تباہ کیا جا چکا ہے۔ ہیروشیما پر حملے کے بعد تباہی کا ایسا منظر نہیں دیکھا گیا۔۔۔۔۔
اس سے پہلے سپاہی اپنی آراء کا اظہار کر سکتے ہیں انھیں اس بات کی اجازت تھی بلکہ اس کو پسند کیا جاتا تھا کہ وہ حکومتی فیصلوں کے روبر تنقید اور چیلنج والا رویہ اپنائیں۔۔۔ لیکن آج تنقید کے بجائے خاموشی کا دستور رائج ہے۔ حالاں کہ آج جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے ماضی میں اس سے کئی گنا کم اہمیت کے حامل مسائل پر زوردار مباحثے ہو تے رہے ہیں۔
یہ محاسبے کا وقت ہے ابھی بھی موقع ہاتھ سے نہیں گیا۔ ہم اپنے فضائیہ کے افسروں کو دعوت دیتے ہیں کہ سوال اٹھانے سے پہلو تہی نہ کریں۔ سر کو ریت میں نہ چھپائیں۔ کیوں کہ اپنے افعال کے اخلاقی نتائج کا آپ ہی نے زندگی بھر سامنا کرنا ہے۔ آپ ہی کو اپنے بیٹوں اور پوتوں کا سامنا کرنا ہو گا اور انھیں وضاحت دینا ہو گی کہ غزہ میں یہ غیر معقول تباہی کیوں کر برپا کی گئی؟ اور کیسے معصوم بچوں کی اتنی بڑی تعداد ان فضائی آلاتِ قتل سے موت کے گھاٹ کی گئی جن کو چلانے والے آپ خود تھے۔"
عبرانی سے عربی ترجمہ: محمد النجار
عربی سے اردو ترجمہ و انتخاب: ابو الحسین آزاد

👍
😢
5