Muslim Sisters
Muslim Sisters
June 13, 2025 at 03:55 PM
سلسلہ : مختصر سیرت النبیﷺ (71) ’’ہجرتِ مدینہ‘‘ (حصہ: 14) ٭… مدینہ میں آمد (2) ٭…قباء سے اندرونِ مدینہ شہر کی جانب روانگی : ’’قباء‘‘ نامی اس مضافاتی بستی میں تین دن قیام کے بعد دونوں حضرات (یعنی رسول اللہﷺ اورحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) اندرونِ مدینہ شہر کی جانب روانہ ہوئے، اس موقع پر یہ دونوں الگ الگ اونٹنی کی بجائے اب ایک ہی اونٹنی پر سوار تھے، اس دوران رسول اللہ ﷺ کو دھوپ کی شدت سے بچانے کیلئے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے رومال سے مسلسل آپﷺ کے سر مبارک پر سایہ کئے ہوئے تھے ۔ اس دوران کتنی ہی بستیوں سے اور کتنے ہی گلی محلوں سے گذر ہوا…کتنے ہی قبائل کے مسکن راستے میں آئے… جس قبیلے کے مسکن سے گذر ہوتا…وہاں ہر کوئی دیدہ ودل فرشِ راہ کئے ہوئے نظر آتا… بار بار آوزیں بلند ہوتیں ’’ھَلُمَّ اِلَینَا یَا رَسُولَ اللّہ… ھَلُمَّ اِلَیٰ العَدَدِ وَ العُدَّۃ… وَالسِّلَاحِ وَالمَنَعَۃ…‘‘ یعنی :’’اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس تشریف لائیے، ہمیں خدمت کا موقع مرحمت فرمائیے، اے اللہ کے رسول! آپ دیکھ لیجئے کہ ہماری تعداد کتنی زیادہ ہے، اور ہمارے پاس سامانِ جنگ کی کس قدربہتات ہے، ہم کتنی اچھی طرح آپ کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے کے قابل ہیں‘‘۔ یوں دیوانہ وار ہر قبیلے والے یہی صدائیں بلند کرتے … اور یہی اصرار کرتے… اور رسول اللہ ﷺ کی میزبانی کا شرف حاصل کرنے کیلئے بچھے بچھے جاتے ۔ ایسے میں بسا اوقات بہت سے لوگ آگے بڑھ کر آپﷺ کی اونٹنی کی مہار پکڑ لیتے ، تاکہ اونٹنی یہیں بیٹھ جائے اور آپﷺ یہیں پڑاؤ ڈال دیں، لیکن ہر بار آپﷺ نہایت شفقت ومحبت سے انہیں سمجھاتے، اور بار بار اپنی زبانِ مبارک سے یہ الفاظ دہراتے: ’’دَعُوھَا … فَاِنَّھا مَأمُورَۃ… ‘‘ ، یعنی’’لوگو! میری اونٹنی کو چھوڑ دو…کیونکہ یہ تو اللہ کے حکم سے چل رہی ہے‘‘۔ تمام راستے میں چھوٹے بڑے…بوڑھے… جوان اور بچے… مرد اور عورتیں… سب ہی راستے کے دونوں جانب صف بستہ کھڑے تھے… گویا آج تمام مدینہ شہر ہی اُمڈ آیا تھا… اور اس دوران بچیاں نہایت دل کش انداز میں خوب ترنم کے ساتھ، بیک آواز خیر مقدمی اشعار گا رہی تھیں : طَلَعَ البَدرُ عَلَینَا مِن ثَنِیّۃِ الوَدَاعِ وَجَبَ الشُّکرُ عَلَینَا مَا دَعَا لِلّہِ دَاعِ أَیُّھَا المَبْعُوثُ فِینَا جِئتَ بِالأَمرِ المُطَاعِ مفہوم : ’’آج تو ہمارے شہر مدینہ میں … چودہویں کا چاند جگمگانے لگا ہے… اللہ کی طرف سے ہم پر یہ تو ایسا احسانِ عظیم ہو گیا ہے کہ… جس کی وجہ سے اب ہم پر ہر لمحہ اللہ کا شکر بجا لانا ضروری ہوگیا ہے… اے ہماری جانب بھیجے جانے والے اللہ کے رسول… یقیناً آپ تو ایسا دین لائے ہیں کہ جسے قبول کرنا سب کیلئے لازم ہے‘‘۔ اسی کیفیت میں اونٹنی مسلسل چلتی رہی… چلتی رہی… کتنے ہی گلی کوچے آئے اور گذر گئے… آخر… چلتے چلتے …ایک جگہ پہنچ کر اونٹنی اچانک رک گئی… کچھ دیر اِدھر اُدھر نگاہ دوڑائی… اوراس کے بعد بیٹھ گئی… لیکن پھر فوراً ہی اٹھی… چندقدم آگے چلی… اور پھر رُک کر… گردن گھما گھما کر…پیچھے اسی جگہ کی جانب دیکھنے لگی… اس کے بعد واپس مڑی… دوبارہ اسی جگہ آئی… اور بیٹھ گئی… اور بیٹھتے ہی فوراً اب اپنی گردن زمین کے ساتھ ٹکادی… یعنی اشارہ دے دیا کہ منزلِ مقصود یہی ہے… جس منزل کی تلاش میں مکہ سے سینکڑوں میلوں کی مسافت طے کرتے ہوئے چلے آرہے ہیں… وہ منزل یہی ہے… اور تب رسول اللہﷺ نیز آپ ﷺ کے ہمسفر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دونوں اونٹنی سے نیچے اتر آئے… اور یہ بعینہٖ وہی مقام تھا کہ جہاں آج مسجدنبوی پوری آب وتاب اورشان وشوکت کے ساتھ آباد ہے ۔ اونٹنی سے نیچے اترتے ہی آپﷺ نے دریافت فرمایا کہ: ’’یہ سامنے سب سے قریب جو دروازہ نظر آرہا ہے یہ کس کا ہے؟‘‘ جواب ملا کہ ’’یہ دروازہ ابو ایوب کا ہے‘‘، تب آپﷺ اس دروازے کی جانب بڑھے… ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے جب یہ منظر دیکھا… تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہ رہا… اور وہ دیوانہ وار آپﷺ کی جانب لپکے… اور یوں اس نئے شہر میں …مدینہ میں… سیدالاولین والآخرین… اشرف الأنبیاء والمرسلین… خیر البشر… محسنِ اعظم …رسول اکرم… صلیٰ اللہ علیہ وسلم … کی میزبانی کا عظیم شرف حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو نصیب ہوا… ذَلِکَ فَضْلُ اللّہِ یُؤتِیْہِ مَنْ یَّشَاء… آپﷺ سات ماہ مسلسل انہی کے گھر میں تشریف فرما رہے ۔ رسول اللہﷺ کی مدینہ تشریف آوری کے بعد چند روز ہی گذرے تھے کہ اس دوران حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کی زیرِقیادت ایک مختصر سا قافلہ مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ پہنچا اور آپﷺ سے آملا ۔ اس مختصر سےقافلے میں آپ ﷺ کے اہلِ خانہ میں سے ام المؤمنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہا، ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا، آپﷺ کی صاحبزادیوں میں سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، نیز حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا، ان کے علاوہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما جوکہ اس وقت کافی کم سن تھے، اور ان کی والدہ اُم ایمن رضی اللہ عنہا شامل تھیں ۔ (جاری ہے ۔۔) طالبِ دعاء : خلیق احمد مفتی بتاریخ: 04/ذوالحجہ 1445ھ مطابق: 10/جون2024ء #سیرت #سیرت_النبی #سیرت_رسول #اسلامی_تاریخ #تاریخ_اسلام #عہد_نبوی #ہجرت #ہجرت_مدینہ #مدینہ #قباء #مسجد_نبوی #مسجدنبوی #ابوایوب_انصاری #ابوبکرصدیق #خلیق_احمد_مفتی
❤️ 👍 6

Comments