Muslim Sisters
Muslim Sisters
June 14, 2025 at 04:38 PM
اہل فارس پر حملے کے جواب میں دنیا بھر میں آنے والا رد عمل حوصلہ افزا ہے۔ یہ رد عمل درج زیل وجوہات کی بنا پر ضروری تھا۔ الف: سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس پورے قضیے میں اہل فارس پر حملے کا سر دست کوئی جواز نہیں تھا۔ بغیر جواز کے ہونے والا حملہ ظلم کہلاتا ہے۔ مظلوم کوئی بھی ہو، سب سے پہلے ہماری ذمے داری ہے کہ مظلوم کا ساتھ دیں۔چاہے اس سے قبل مظلوم کے ساتھ ہمارے روابط رہے ہوں یا نہ رہے ہوں، تعلقات بہتر ہوں یا بہتر نہ ہوں۔اور چاہے کتنی ہی بار اس وقت کا مظلوم اس سے قبل ظالم ثابت کیوں نہ ہو چکا ہو۔ ب: بین الاقوامی قوانین کی رو سے بھی یہ بات کسی طور درست نہیں تھی، بلکہ ہر اعتبار سے قابل مذمت تھی۔تمام ممالک ان قوانین پر دستخط کی وجہ سے اپنے اپ کو پابند سمجھتے ہیں، اگر کچھ بالا دست قوتیں پابندی نہیں کر رہیں تو وہ دنیا بھر کی نظر میں مجرم قرار پا رہی ہیں۔ قطع نظر اس کے کہ وہ دھونس اور دھاندلی سے اپنے ظلم اور تشدد پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ ج: ہمارے باہمی اختلافات کسی درجے کے ہی چاہے کیوں نہ ہوں،حتی کہ ہم آپس میں ایک دوسرے کو دائرہ اسلام کے اندر قرار دیتے ہوں یا باہر، یہ ہمارا داخلی مسئلہ ہی رہے گا، دنیا بھر کی نظر میں ہم بہ ہرحال مسلمان ہیں۔ یہ صورت حال صرف مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے۔عیسائی درجنوں فرقوں میں منقسم ہیں، خاص ان کے تین چار بڑے فرقے بھی آپس میں اس قدر مخاصمت رکھتے ہیں کہ ان کی مذہبی کتاب بائبل تک کا نسخہ سب کے ہاں یکساں نہیں ہے، لیکن ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جب عیسائیت سے کوئی ڈیل کرنا چاہیں تو وہ اس فرق کو ملحوظ رکھیں گے؟ اور ان میں سے کچھ کو وہ پسندیدہ قرار دے کر کچھ کو بالکل مسترد کریں گے؟ کیا ایسا ہوگا قطعا نہیں ہوگا۔ہم سب کو عیسائی سمجھتے ہیں،یہی معاملہ یہودیت کا ہوگا،ان کی باہمی تقسیم اپنی جگہ ہمارے لیے وہ اسی مذہبی تشخص کے ساتھ رہیں گے جو انہوں نے خود کو عطا کر دیا ہے۔ یہ معاملہ مسلمانوں کے باہمی انتہائی درجے کے اختلافی معاملات کا بھی ہے۔ یہ بات ہمیں اپنے ذہن میں رکھنی چاہیے۔ چاہے ہم نے گزشتہ 50 برسوں میں اس کے پرعکس بہت کچھ سن رکھا ہو۔ د: اس نوعیت کے انتہائی خوف ناک شکل اختیار کر جانے والے حالیہ بین الاقوامی تنازعے خدا کرے کہ جلد حل ہو جائیں، لیکن جب بھی ان کا اختتام ہو اس کے بعد ہمارے باہمی اختلاف ایک بار پھر عود کر آسکتے ہیں، اس وقت بھی یہ بات یاد دلانا بے سود اور غیر متعلق ہوگا کہ فلاں موقع پر فلاں نے کیا کیا تھا۔ اجتماعی معاملات، ان کے بعد بین الاقوامی سطح کے معاملات، اور مسلم امہ کے آپس کے مسائل،(اور یہاں امت مسلمہ کے نام لیوا تمام گروہ مراد ہیں، ایک بار پھر عرض کر دیتے ہیں چاہے وہ گروہ نجی طور پر ایک دوسرے کو دائرہ اسلام میں شامل سمجھتے ہوں یا خارج)یہ الگ الگ دائرے کی چیزیں ہیں اور یہ دائرے اسی طرح گزشتہ تقریبا 1500 برس سے گردش کرتے آرہے ہیں، ان کی رفتار اور چال آئندہ بھی ایسے ہی رہے گی۔ چاہے ہماری مختصر سی کھوپڑی میں یہ باتیں آئیں یا نہ آئیں۔ ھ: ان باتوں کا درست فہم پیدا کرنے کے لیے تھوڑا بہت پڑھنا بھی ضروری ہے ہماری جدید پیڑھی گزشتہ 40 50 برسوں سے ایسی تقریریں سن کر جوان اور بوڑھی ہوئی ہے جن میں جذبات کے چھلکوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔پیاز کی طرح یہ چھلکے اترتے جا رہے ہیں اور جذبات کے انسو انکھوں سے امڈتے چلے آرہے ہیں اور بس۔ سید عزیز الرحمن
👍 ❤️ 🙏 6

Comments