
Shabab Al Quds
June 13, 2025 at 10:43 AM
⚫️ اسرائیل نے ایران پر 200 جنگی طیاروں کے ساتھ کیسے حملہ کیا؟
🔸️ پاکستانی صحافی مہتاب عزیز خان کا تجزیہ:
▪️ اسرائیل اور ایران کے دارالحکومت تہران کے درمیان فضائی فاصلہ کم از کم 1700 سے 1800 کلومیٹر ہے۔ اتنے فاصلے پر حملہ کرنے اور پھر واپس لوٹنے کے لیے اسرائیلی طیاروں کو ایندھن کی سخت ضرورت پڑتی ہے، خاص طور پر جب وہ بھاری بم بھی ساتھ لے جا رہے ہوں۔
▪️ اسرائیل کے پاس صرف 7 سے 8 KC-707 "Re'em" بوئنگ طیارے ہیں جو فضا میں محدود تعداد میں جنگی طیاروں کو ایندھن فراہم کر سکتے ہیں۔ یہ سہولت نہ صرف تقریباً 100 طیاروں کے اسکواڈرن کے لیے ناکافی ہے، بلکہ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ اسرائیل کو اس کارروائی کے لیے بیرونی مدد ملی۔
▪️ امریکہ نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ اس حملے میں اس نے کسی قسم کی لاجسٹک یا ایندھن فراہم کرنے میں مدد نہیں کی۔ بظاہر، یہ ٹرمپ کی پالیسی کا تسلسل سمجھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد صرف ایک ہی امکان بچتا ہے: اسرائیلی طیاروں نے واپسی پر کسی قریبی فضائی اڈے پر عارضی لینڈنگ کی، ایندھن بھرا اور واپس چلے گئے۔ سوال یہ ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان اس کارروائی میں اسرائیل کی کس ملک نے مدد کی؟ آج کے سیٹلائٹ دور میں یہ بات چھپی نہیں رہ سکتی۔
▪️ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ایران پر حملہ کرنے کے لیے اسرائیلی طیاروں کو اردن، عراق، سعودی عرب یا خلیجی ممالک کی فضائی حدود سے گزرنا پڑتا ہے۔ کوئی بھی ریڈار اتنے بڑے جنگی بیڑے کی پرواز کو، جو بھاری اسلحے سے لیس ہو، نظرانداز نہیں کر سکتا، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ:
🔻 کسی ملک نے فضائی دفاع کا الرٹ جاری نہیں کیا،
🔻 کسی نے اسرائیل کی فضائی خلاف ورزی پر اعتراض نہیں کیا،
🔻 کسی نے طیاروں کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔
▪️ یہ خاموشی کوئی اتفاق نہیں، بلکہ "پہلے سے طے شدہ رضا مندی" ہے۔ یہ ثابت کرتی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے کئی حکمران اسرائیلی حملے میں باخبر اور خاموش شراکت دار بن چکے ہیں۔
▪️ بظاہر، یہ حملہ اسرائیل کی عسکری صلاحیت کا مظاہرہ لگتا ہے، لیکن درحقیقت، یہ ان ممالک کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جو آج خاموشی سے اسرائیل کے مقاصد میں شریک ہو رہے ہیں۔
👍
😢
💯
❓
❤️
🖐
😂
😮
🤫
34