الفلاح اسلامک چینل(1)
June 18, 2025 at 10:36 AM
*ایران کے بعد پاکستان ؟*
*نوید مسعود ہاشمی*
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے انٹرویو میں پوچھا جاتا ہے،سوال:''اگلی نسل کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے، اور ہمیں اس حل کے لیے آج کیا کرنا چاہیے؟'' نیتن یاہو کا جواب:''یہ ایک بہت بڑا (اہم) سوال ہے لیکن میں نے تو ابھی اس کا جواب دے دیا ہے۔ میں نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ایک جنگجو اسلامی حکومت کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جائے یا جوہری ہتھیاروں کو ایسی جنگجو اسلامی حکومتوں کے ہاتھوں رہنے دیا جائے۔ہمارے لیے پہلا خطرہ ہے ایران ہے اور دوسرا ہے پاکستان۔ کیونکہ اگر ان انتہا پسند حکومتوں کے پاس جوہری ہتھیار ہوئے، تو وہ ان اصولوں کو نہیں مانیں گی جو پچھلے تقریبا 70 سال سے دنیا مانتی آئی ہے۔''
صیہونی بدترین صیہونی نیتن یاہو کے اس متنازعہ بیان کے تناظر میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بالکل درست کہا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51کے تحت دفاع کا حق حاصل ہے، شہباز شریف نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی بلا اشتعال اور بلاجواز جارحیت پرایرانی حکومت اور برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے،
*الفلاح واٹس ایپ چینل لینک*👇👇👇👇👇👇
*`https://whatsapp.com/channel/0029VaB6oVjAzNbyq3E8150n`*
صدر پیز شکیان نے اس مشکل وقت بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے ساتھ پاکستان کی حمایت اور یکجہتی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب کیساتھ ایک گھنٹہ گفتگو میں اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اسرائیل ایران جنگ بند ہونی چاہئے،سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی ایرانی صدر سے گفتگو کی ہے، انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ، سعودی ولی عہد نے کہا کہ ایران کیساتھ تنازع کو بڑھا کر اسرائیل، امریکا کو جنگ میں گھسیٹنا چاہتا ہے،پوری اسلامی دنیا آپ کیساتھ کھڑی ہے ، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے علاقائی رہنماوں کو کی گئی ٹیلی فون کالزمیں خبردار کیا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان ''تباہ کن جنگ'' ہو سکتی ہے جو پناہ گزینوں کا بحران پیدا کر سکتی ہے۔ترک صدارتی دفتر کے ایک بیان کے مطابق، ایردوان نے ایرانی ہم منصب مسعود پیزشکیان کو بتایا کہ اسرائیل ''پورے خطے کو آگ میں گھسیٹنے'' کی کوشش کر رہا ہے۔ایردوان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ٹیلی فونک گفتگو کی ، انہوں نے کہا کہ ہمارا خطہ ایک اور بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ترک صدارتی دفتر کے مطابق ایردوان نے اسرائیل کو''روکنے'' کا بھی مطالبہ کیا اور اسے ''خطے میں استحکام اور سلامتی کے لئے بنیادی خطرہ''قرار دیا۔ترک صدر نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی فون کرکے کہا کہ اسرائیل ایران تنازع کا حل جوہری پروگرام پر مذاکرات کے ذریعے سے نکالا جاسکتا ہے۔ کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا پوپ لیو چہاردہم نے اسرائیل اور ایران سے ذمہ داری اور سمجھداری دکھانے کا مطالبہ کیا۔پوپ نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اور اسرائیل میں صورتحال ایسے نازک لمحے میں سنگین طور پر خراب ہو گئی ہے۔ میں ذمہ داری اور سمجھداری کی اپیل کو پرزور طریقے سے دہرانا چاہتا ہوں۔''
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی، جو اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں، اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہیں۔ایرانی صدر نے وزیراعظم کو اسرائیل کے ساتھ بحران پر ایران کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور عالمی برادری بالخصوص اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کیساتھ گفتگو میں کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر صدر پیزشکیان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران کے لیے پاکستان کی حمایت کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے اسرائیل کی اشتعال انگیزی اور مہم جوئی کو علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے بہادر فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ نسل کشی کی بلا روک ٹوک کارروائیوں کی بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے جارحانہ رویے اور اس کے غیر قانونی اقدامات کے خاتمے کے لیے فوری اور قابل اعتبار اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے فروغ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور اس تناظر میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے نے امریکاکو ''بے ایمان'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے جبکہ واشنگٹن اور تہران جوہری مذاکرات میں مصروف ہیں۔ایرانی ایوان صدر کے مطابق، پیزشکیان نے پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا، ''مذاکرات کے درمیان صہیونی حکومت کی ایرانی سرزمین کے خلاف جارحیت میں امریکا کے ساتھ ہم آہنگی امریکا کی بے ایمانی اور ناقابل اعتبار ہونے کی علامت ہے۔''
دوسری طرف کئی سیاسی اتحادوں کے سربراہ رہنے والے پاکستان کے سرکردہ سیاسی ومذہبی قائد مولانا فضل الرحمن نے اتوار کی شام حیدرآباد میں ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایران کی باری ہے،کل سعودی عرب یا پاکستان کی باری آئے گی،ہم صرف مذمت نہیں کررہے بلکہ اسرائیل کے خلاف ایران کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان بھی کرتے ہیں، ان حالات میں محب وطن تجزیہ نگاروں کی یہ تشویش بالکل بجا ہے کہ اگلاہدف پاکستان بھی بن سکتا ہے .جو کچھ روس کے ساتھ کیا گیا اور جو کچھ ایران کے ساتھ ہو رہا ہے اس میں پاکستان کیلئے ایک انتباہ ہے ۔ طریق کار ایک ہی تھا اور ہے ۔ جس طرح روسی جنرل ماسکو کے اندر قتل کئے گئے ۔جس طرح ایرانی ایٹمی سائنسدان اور جنرل گھروں میں قتل کئے گئے، اس بات کی علامت ہے نیٹو ممالک یا اسرائیل سارے اندر سے ایک ہی ہیں ۔روس میں ڈرون اسمگل کئے گئے اور پھر ان ڈرونز نے ایک دن اڑان بھری، روس کے جدید ترین لڑاکا جیٹ طیارے ہنگروں میں کھڑے تباہ کر دیئے گئے ۔ماسکو میں ایجنٹ تجارتی کمپنیوں کی آڑ میں بھیجے گئے ۔گھر اور عمارات حاصل کی گئیں اور پھر روسی جنرل گھر سے دفتر جانے کیلئے نکلا سڑک پر قتل کر دیا گیا ۔
ایران میں تجارتی کمپنیوں کی آڑ میں ڈرون اسمگل کئے گئے ۔دفاتر اور گھر کرائے پر حاصل کئے گئے ۔عین اسرائیلی حملہ کے دوران ڈرون کے ذریعے اندرونی حملہ بھی کیا گیا ۔حساس عمارات ،انفراسٹرکچر' ایٹمی سائنسدان ،فوجی جنرل سب کو نشانہ بنایا گیا ۔ اتوار کے روز جب اسرائیلی طیارے تہران پر خوفناک بمباری کر رہے تھے بارود سے بھری چھ گاڑیاں اہم عمارتوں اور تنصیبات کے قریب پھٹ گئیں ۔روس یا ایران میں یہ اندرونی نیٹ ورک ایک دن ،ہفتے یا مہینے میں نہیں بنا یہ طویل پلاننگ کا ایک حصہ تھا ۔جب وقت آیا یہ نیٹ ورک متحرک کیا گیا ۔پاکستان ایٹمی طاقت ہے ۔چین کا قریبی شراکت دار ہے ۔ مغرب نے پاکستان کو باضابطہ ایٹمی طاقت تاحال تسلیم نہیں کیا ۔جاسوسی کا جو نیٹ ورک روس اور ایران میں بنایا گیا اس میں پاکستان کیلئے بہت نشانیاں ہیں ۔یہ سوچنا کہ پاکستان میں ایسا ممکن نہیں محض حماقت ہو گی ۔جنہوں نے 9 مئی والے دن پاکستانیوں کے ذریعے ہی فوجی تنصیبات پر حملہ کروا یا، اور ایٹمی صلاحیت کی حامل فوج کے خلاف ایک منظم سوشل میڈیا مہم چلوا ئی تو کیا ان دشمنوں نے کوئی جاسوسی نیٹ ورک قائم نہیں کیا ہو گا ؟۔
پاکستان میں کام کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے تمام آئوٹ لیٹس اور ان کے گوداموں کی گہری جانچ کی ضرورت ان پہنچی ہے ۔فوڈ چینز کی درآمدات کی آڑ میں کیا کچھ آرہا ہے, امریکی ، مغربی این جی آوز یہاں کیا کرتی پھرتی ہیں اسے سنجیدگی سے چیک نہ کیا گیا تو یہ نہ ہو کہ ایران اور روس کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی کسی دن اچانک ڈرون اڑیں اور خاکم بدہن حساس تنصیبات کو نشانہ،نہ بنا ڈالیں، ۔اعلیٰ افسران اپنے گھروں اور دفاتر میں ڈرون حملوں کا نشانہ بن جائیں گے جس طرح ایران کے فوجی کمانڈر ہر دوسرے روز نشانہ بن رہے ہیں ۔جو نفرت آمیز مہم فوج کے خلاف شروع کی گئی ایک بہت بڑے کریک ڈائون کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں ایران ایسا کوئی جاسوسی نیٹ ورک نہ بن سکے اور اگر بن گیا ہے اسے ختم کیا جا سکے ۔ایران اور روس کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں اور یہاں غدار نہ پنپنے دیں ۔فوج دشمن مہم چلانے والے صحافیوں کے روپ میں بھی ہیں سوشل میڈیا انفلونسرز کی شکل میں بھی ۔جاسوسی نیٹ ورک بھی انہی میں سے بنایا جاتا ہے جس طرح ایران میں خمینی رجیم حکومت سے نفرت کرنے والوں کی مدد سے بنایا گیا ۔ عالمی طاقتیں اپنی طاقت برقرار رکھنے کیلئے دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں دھکیلنے کی سازشوں میں مصروف ہیں ۔آج ایران اور روس کو دشمنوں کی مکروہ سازشوں کا سامنا ہے، کل پاکستان ہدف ہو گاپاکستان کو مستقل کے چیلنجر سے نپٹنے کیلئے آستینوں میں موجود سانپوں کا سر کچلنا ہو گا، اور پوری طاقت بے رحمی کے ساتھ کچلنا ہو گا ۔اپنی طاقت کو محفوظ نہ رکھا ۔اندرونی سازشوں کا نہ کچلا تو وہی کچھ ہو گا جو غزہ میں ہوا اور جو ایران میں ہو رہا ہے ۔ ۔خدا پاکستان کو بدترین اور غلیظ ترین دشمنوں کی ذلت آمیز سازشوں سے محفوظ رکھے ۔ یہ اس قدر بے حس اور گھٹیا ہیں کہ غزہ کے ہزاروں معصوم بچوں کی کٹی پھٹی لاشیں دیکھ کر بھی صیہونیت کی حمایت کرتے رہے،پیر مدثر شاہ ، فواد چودھریوں ،سیٹھیوں، اسرائیل کے تازہ ترین دورے کرنے والے شیطانوں اور پاک سر زمین پر رہ کر اسرائیل تسلیم کرو کی مہم چلانے والے بدترین پاکستانیوں کو اب لو ہے کی لگامیں چڑھانے کا وقت آ چکا ہے۔
*الفلاح واٹس ایپ چینل لینک*👇👇👇👇👇👇
*`https://whatsapp.com/channel/0029VaB6oVjAzNbyq3E8150n`*