
The Islamic Balochistan Post
June 17, 2025 at 06:26 PM
قیامت تلک یہ سفر نہ رکے گا!
تحریر: — سعد البلوشی
دنیا کا منظرنامہ تیزی سے بدل رہا ہے۔ لمحے لمحے کی گردش ہمیں ایک بڑے، فیصلہ کن انجام کی طرف دھکیل رہی ہے۔ ہر نئے دن کی روشنی، ہر شب کی تاریکی، ہر طلوع اور ہر غروب یہ گواہی دے رہا ہے کہ ایک عہد اپنے آخری موڑ پر ہے، اور ایک نیا عہد، تقدیر کی روشنی میں ابھرنے کو ہے۔
قربِ قیامت کی جو نشانیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال قبل بیان فرمائی تھیں، وہ آج ہماری آنکھوں کے سامنے حقیقت کا جامہ پہنے کھڑی ہیں۔ وقت کی رفتار بے رحم ہے، لیکن نشانیاں اپنی جگہ پر بہت واضح۔ زلزلے، فساد، فتنہ، جھوٹ کی کثرت، امانتوں کی خیانت، ننگی سچائیوں کی پردہ دری، اور دین کے نام پر دین کا مذاق—سب کچھ ہو رہا ہے، اور حیرت انگیز تیزی کے ساتھ۔
لیکن ان سب کے بیچ، ایک اور منظر ہے جسے اکثر نگاہیں دیکھنے سے قاصر ہیں—وہ منظر جو جہاد کے پرچم تلے وفا کی قسم کھائے، مٹی سے اٹھے، آسمان کی طرف دیکھتے سرفروشوں کا ہے۔ یہ وہ قافلہ ہے جو تاریخ کے ہر دور میں، ہر آزمائش میں، اور ہر فتنہ کے مقابل سینہ تان کر کھڑا رہا۔ وہ قافلہ جسے نبی اکرم ﷺ نے بشارت دی:
"لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق، ظاہرين على من ناوأهم حتى يقاتل آخرهم المسيح الدجال."
"میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر قتال کرتا رہے گا، اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ ان میں سے آخری شخص دجال سے لڑے گا۔"
یہ قافلہ، تاریخ کے دشت میں صدیوں سے سفر کر رہا ہے۔ خندق سے شروع ہو کر قسطنطنیہ، بیت المقدس، اندلس، برصغیر، بخارا، کابل، بغداد، دمشق، فلسطین، چیچنیا، کشمیر اور غزہ تک؛ ہر جگہ ان کی قربانیوں کی مہک ہے، ہر مٹی ان کے خون سے سیراب ہے۔
آج، جب کافر اقوام پوری منظم قوت کے ساتھ مسلم دنیا پر جھپٹ رہی ہیں، اور امت مسلمہ بکھری ہوئی، لاچار، خوابیدہ سی نظر آتی ہے، وہی قافلہ پھر سے بیدار ہے۔ افغانستان کے پہاڑوں سے لے کر غزہ کی گلیوں تک، وہی اذان ہے، وہی نعرہ، وہی جذبہ، اور وہی دعا ہے:
"اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِي مِنْهُمْ!"
احسن عزیز شہیدؒ نے سچ کہا تھا: "یہ سلسلہ اب رکنے والا نہیں!"۔ یہ ملاحم کا ابتدائی باب ہے۔ ہو سکتا ہے ہم اس صدی کے ان خوش نصیبوں میں ہوں جو ان کڑیوں کو جوڑتے دیکھیں—جہاد سے مہدی تک، مہدی سے عیسیٰ علیہ السلام کے نزول تک۔
مگر یہ صرف پیشین گوئی نہیں، یہ ایک ذمہ داری ہے۔ یہ تاریخ کا وہ موڑ ہے جہاں خواب، خون سے تعبیر پاتے ہیں۔ جہاں تلواریں صرف دھات نہیں، نظریہ ہوتی ہیں۔ اور جہاں وقت کا ہر لمحہ ہمیں جھنجھوڑ کر کہتا ہے:
"اٹھو! قافلہ رواں ہے۔ حق کی صدا تمہیں بلا رہی ہے۔"
یہ قافلہ، قیامت تک رکے گا نہیں۔ نہ وہ تھکے گا، نہ جھکے گا۔ اس کے قدموں میں وقت کی زنجیریں ٹوٹتی ہیں، اور اس کے دل میں صرف ایک تمنا رہتی ہے:
"اللّٰہ راضی ہو، چاہے دنیا ناراض ہو!"
یہی وہ سفر ہے جسے کوئی طاقت، کوئی فریب، کوئی دجال روک نہیں سکتا۔ اور وہ لمحہ دور نہیں، جب آسمان کی نیلی چادر کو چاک کرتے ہوئے عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا، اور باطل کی آخری سانسیں ہونٹوں پر جما دی جائیں گی۔
تب تک، جب تک وہ لمحہ نہیں آتا،
قیامت تلک یہ سفر نہ رکے گا!
اسلامی بلوچستان