Al-Nassr Institute Intl.
Al-Nassr Institute Intl.
May 29, 2025 at 03:21 PM
شعر: گوهر خود را مزن بر سنگ هر ناقابلی صبر کن پیدا شود گوہر شناس قابلی یہ شعر معروف فارسی شاعر صائب تبریزی کا ہے۔ آئیے پہلے اس کا ترجمہ اور پھر تشریح کرتے ہیں۔ --- ترجمہ: اپنے گوہر (قیمتی جوہر / خوبی / صلاحیت) کو ہر نااہل کے پتھر پر مت مارو، صبر کرو، کوئی اہل اور جوہر شناس ضرور ملے گا۔ --- تشریح: یہ شعر ایک بہت اہم اور نکتہ آموز پیغام دیتا ہے۔ "گوہر" سے مراد اپنی قیمت، خوبی، ہنر، علم یا شخصیت ہے۔ "سنگ ہر ناقابلی" یعنی ہر ایسے شخص کی بے قدری اور ناسمجھی جو اس کی قدر کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ شاعر کہہ رہا ہے کہ اپنی قدر و قیمت کو ہر ایک پر ظاہر نہ کرو، خاص طور پر ایسے لوگوں پر نہیں جو تمہاری قدر نہ کریں۔ تمہارا ہنر، علم یا خوبی سب کے لیے نہیں ہے، کچھ لوگ اسے سمجھنے کے لائق نہیں ہوتے۔ صبر کرو، انتظار کرو، وقت ضرور آئے گا کہ کوئی سمجھ دار، اہل اور قدر دان (گوہر شناس) ملے گا، جو تمہاری حقیقت پہچان لے گا۔ --- سبق آموز نکتہ: یہ شعر انسان کو خودداری، صبر، اور قدر شناسی کی تعلیم دیتا ہے۔ اپنی خوبیوں کو ہر ایک کے سامنے پیش کرنا ضروری نہیں، خاص طور پر ان کے سامنے جو ان کی قدر نہ کریں۔ بلکہ ایسے لوگوں کے ملنے کا انتظار کرنا چاہیے جو واقعی سمجھ بوجھ رکھتے ہوں۔
❤️ 👍 💯 9

Comments