
علم و کتاب
June 20, 2025 at 10:45 AM
*تجارت ، تہذیب پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ (01)*
*تحریر: مولوی محمد حسین (رٹائر ڈ سیشن جج الہ آباد) وفات : 1913ء*
یہ ہجری کی آٹھویں صدی اور تاریخ مسیحی کی چودہویں صدی تھی۔ یہ صدی دنیا کی تاریخ میں ایک نہایت اہم عصر ہے کیونکہ جیسا کہ اس صدی کو اسلامی تہذیب کے تنزل کا شروع کہہ سکتے ہیں، اسی طرح یہ صدی یورپ کی تہذیب کی ترقی کا آغاز سمجھی جاتی ہے اور اگر غور کیا جائے تو یہ دونوں باتیں لازم و ملزوم تھیں …
میں نے اراد تا یہ نہیں کہا کہ یہ صدی اسلامی طاقت کے تنزل کا شروع تھا کیونکہ اس کے بعد جو تین صدیاں گزری ہیں، ان میں اسلامی طاقت اپنے عروج پر تھی۔ اسلام کی تاریخ میں پہلے کوئی ایسا زمانہ نہیں گزرا تھا جو شہنشاہ اکبر گورگانی سلطان سلیمان خان عثمانی شاه تهماسپ صفوی اور ان کے ایک سے ایک بڑھ کر لائق جانشینوں کا مرقع دکھا سکتا ہو۔ یورپ میں ملکہ الزبتھ اور شہنشاہ چارلس پنجم اور فرانس شاہ فرانس ان کے ہم عصر اور اپنے زمانہ کے بڑے طاقتور بادشاہ سمجھے جاتے تھے لیکن اس میں کلام نہیں کہ وہ دولت اور طاقت میں ہر گزان اسلامی بادشاہوں کے ہم پلہ نہ تھے اور مسیحی قومیں اس وقت تک نہ تو طاقت میں نہ تہذیب میں نہ علوم میں۔۔۔
غرض کسی بات میں اسلامی دنیا کا مقابلہ نہ کر سکتی تھیں۔ مگر اس زمانہ میں تہذیب کی کنجی مسلمانوں کے ہاتھ سے نکلی جاتی تھی اور تماشا یہ تھا کہ ان کو نہ یہ پتہ لگا کہ کنجی ہاتھ سے نکلی جاتی ہے اور نہ یہ پتا لگا کہ وہ کنجی کیا چیز ہے۔۔۔۔
یورپ میں دین مسیحی کے عروج اور دخول میں اور تہذیب کے آغاز میں چودہ سو سال کا وقفہ ہے۔ کوئی احمق سے احمق منطقی ان دونوں واقعات کو علت اور معلول قرار نہیں دے سکتا۔ اس کے برخلاف اسلامی تعلیم کا یہ اثر ہوا کہ تھوڑے دن کے اندر اس نے عرب کو جہالت کی تاریکی سے نکال کر ان کے گھروں اور درباروں اور مجلسوں میں اس تہذیب اور تعلیم کو جگہ دی جس کو مسیحی دین کے تعصب اور تنگرانی نے یونان اور اطالیہ سے چوٹی پکڑ کر نکال دیا تھا۔ باوجو دیکہ پہلی صدی میں چالیس سال تک بد قسمت خانہ جنگی نے ان کو فرصت نہ لینے دی اور پانچویں اور چھٹی اور ساتویں صدی میں یورپ کے جاہل جہادیوں نے ایک طرف اور چینی تاتار کے اجہل مغلوں اور ترکوں کے جہان سوز حملوں نے دوسری طرف سے ان کو اچھی طرح سے سانس نہ لینے دیا اور تہذیب کی ترقی کو روکے رکھا، لیکن ان دونوں مصیبتوں کو وہ جھیل گئے، اگرچہ ان میں سے طاقت کچھ عرصہ کے لیے جاتی رہی مگر چونکہ تہذیب پھر بھی باتی تھی اور اس لیے طاقت کے پھر واپس آ جانے کی قوی امید تھی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ آٹھویں نویں اور دسویں صدی میں طاقت تو پہلے سے بھی زیادہ عود کر آئی لیکن تہذیب اور علوم کی تحصیل کا شوق گھٹتا گیا۔۔۔۔
اسلامی ممالک کی تہذیب کی ترقی اور تنزل کا اصلی باعث کیا تھا اور اس تہذیب کی کنجی کیا تھی۔ اس کا جواب ایک بہت چھوٹا لفظ ہے یعنی تجارت۔۔۔
ہ تجارت سے بڑھ کر تہذیب کے پھیلانے کا ذریعہ کوئی اور پیشہ دنیا میں نہیں ہو سکتا۔۔۔
انتخاب ؛ ترجمہ سفرنامہ ابن بطوطہ
https://whatsapp.com/channel/0029Vahcr7L4NVitnhxGr60B
❤️
1