Zia Chitrali Official
Zia Chitrali Official
June 19, 2025 at 07:09 PM
دنیا کا مہنگا ترین ڈائمنڈ بازار بھی نشانہ!! آج کے ایرانی میزائل حملے میں تل ابیب کے پوش علاقے Ramat Gan میں واقع ڈائمنڈ ایکسچینج (الماس بازار) کو بھی سنگین نقصان پہنچا ہے، بیلسٹک میزائل کے براہِ راست حملے نے عمارات کو شدید تباہی سے دوچار کیا۔ تل ابیب کا ڈائمنڈ ایکسچینج (Diamond Exchange District) اسرائیل کا ایک انتہائی اہم مالیاتی اور اقتصادی مرکز ہے، جس کی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بھی بڑی حیثیت ہے۔ یہ بازار تل ابیب کے سب سے پوش علاقے میں واقع ہے۔ جس کی تصاویر دجالی دارالحکومت کی ترقی کی عکاس کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ مگر اب یہ جدید عمارت اگرچہ مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئی۔ لیکن سامنے کا حصہ کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل دنیا کے بڑے ڈائمنڈ (ہیرا) تراشنے، پالش کرنے اور فروخت کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ تل ابیب کا ڈائمنڈ ایکسچینج دنیا کے چند سب سے بڑے ہیرا مارکیٹ پلیٹ فارمز میں شمار ہوتا ہے، جس میں ہزاروں کمپنیاں، بروکرز اور خریدار شریک ہوتے ہیں۔ ڈائمنڈ ڈسٹرکٹ صرف ہیروں کی تجارت تک محدود نہیں، بلکہ اس میں بینک، انشورنس کمپنیاں، اسٹارٹ اپس اور بین الاقوامی کمپنیوں کے دفاتر بھی قائم ہیں۔ اس لیے اس علاقے کو "اسرائیل کی وال اسٹریٹ" بھی کہا جاتا ہے، جہاں اربوں ڈالر کی تجارت روزانہ ہوتی ہے اور یہ تل ابیب کا Economic Heartbeatبھی کہلاتا ہے۔ ہیروں کی تراش خراش اور برآمد اسرائیل کی ٹاپ 5 برآمدی مصنوعات میں شامل ہے۔ اس انڈسٹری سے ہزاروں افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے اور اسے قومی آمدنی کا ایک مستقل ذریعہ مانا جاتا ہے۔ اسرائیلی ڈائمنڈ ایکسچینج کا عالمی نیٹ ورک میں بھی اہم مقام ہے، جہاں ہندوستان، بیلجیم، ہانگ کانگ، امریکا اور دیگر ممالک کے تاجر مستقل خرید و فروخت کرتے ہیں۔ یہاں پر بین الاقوامی نمائشیں (Exhibitions) اور معاہدے بھی طے پاتے ہیں۔ ڈائمنڈ ایکسچینج میں روزانہ کروڑوں ڈالر کی لین دین ہوتی ہے۔ یہ ان عالمی پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جہاں ہر سال تقریباً 5 بلین (5,000 ملین) امریکی ڈالر کے ہیروں کی براہ راست برآمدات ہوتی ہیں۔ یہ سالانہ 9 بلین ڈالر کے پالشڈ (تراشے ہوئے) ہیروں کی برآمدات کا مرکز ہے۔ یہاں اوسطاً روزانہ 13 ملین پالشڈ اور 24 ملین ڈالر خام ہیروں کے سودے ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا کے پچاس فیصد ہیروں کی تراش خراش اور سودے اسی بازارِِ الماس میں طے پاتے ہیں۔ اسی لیے یہ اسرائیل کی سب سے بڑی برآمدی صنعتوں میں شامل ہے۔ تقریباً 15,000 سے زائد افراد روزانہ یہاں مصروف عمل رہتے ہیں۔ (افسوس کہ حملہ دن کے وقت نہیں ہوا، ورنہ سینکڑوں افراد کا مرنا یقینا تھا) یہ مرکز نہ صرف مالی بلکہ نفسیاتی لحاظ سے بھی ایک طاقتور استحکامی علامت، بلکہ اسرائیل کی ترقی و ٹیکنالوجی کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ اس پر ایرانی حملہ اسرائیلی عوام اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک سائیکولوجیکل شاک ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران صرف فوجی تنصیبات ہی نہیں، بلکہ اسرائیل کے اقتصادی دل پر بھی وار کر سکتا ہے۔ ڈائمنڈ ایکسچینج پر حملہ ایران کی طرف سے ایک اسٹرٹیجک پیغام ہے "ہم صرف ہتھیاروں کے گودام نہیں، بلکہ تمہارے اقتصادی استحکام کو بھی تباہ کر سکتے ہیں۔" اس لیے اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کے لیے صرف فوجی نہیں بلکہ معاشی اور اعصابی جنگ کا بھی آغاز ہے۔ ڈائمنڈ ایکسچینج پر حملے کا جو اقتصادی جھٹکا آیا ہے، وہ حقیقی معنوں میں ایک مہلک وار ہے۔ جس کے دور رس مضمرات سامنے آئیں گے۔ خصوصاً عالمی سرمایہ کاروں کے حوالے سے۔ (ضیاء چترالی)
👍 ❤️ 😂 🔥 🇵🇸 😮 🤲 🎉 👏 247

Comments