سبق آموز واقعات وحکایات
سبق آموز واقعات وحکایات
June 2, 2025 at 04:04 AM
`عبدیت کی روح سے لبریز عرفہ کے دن کی خاص الخاص دعا` مرتب :- محمد حنیف ٹنکاروی اللہ تعالیٰ کے خصوصی مہمان (حجاج کرام) ٩ ذی الحجہ کو عرفات کے میدان میں جب بارگاہ الہی میں حاضر ہوتے ہیں، اس دن وہاں رحمت الہی کی موسلادھار بارش ہوتی ہے وہ قبولیت دعا کا خاص الخاص موقع ہے، اس موقع کی بہت سی دعائیں رسول اللہ ﷺ سے منقول ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حجة الوداع میں عرفہ کی شام کو میدان عرفات میں رسول اللہ ﷺ کی خاص دعا یہ تھی : اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَسْمَعُ كَلَامِي، وَتَرَى مَكَانِي، وَتَعْلَمُ سِرِّي وَعَلَانِيَتي، لَا يَخْفٰى عَلَيْكَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِي، وَأَنَا الْبَائِسُ الْفَقِيرُ الْمُسْتَغِيْثُ الْمُسْتَجِيرُ الْوَجِلُ الْمُشْفِقُ الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِي، اَسْئَالُكَ مَسْئَلَةَ الْمِسْكِينِ، وَاَبْتَهِلُ إِلَيْكَ ابْتِهَالَ الْمُذْنِبِ الذَّلِيْلِ، وَاَدْعُوْكَ دُعَاءَ الْخَآئِفِ الضَّرِيرِ، وَدُعَآءَ مَنْ خَضَعَتْ لَكَ رَقَبَتُهُ، وَفَاضَتْ لَكَ عَبْرَتُهُ، وَذَلَّ لَكَ جِسْمُهُ وَرَغِمَ لَكَ اَنْفُهُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا، وَكُنْ بِي رَؤُوْفًا رَحِيمًا يَا خَيْرَ الْمَسْولِينَ وَيَا خَيْرَ الْمُعْطِينَ  [الندایۃ والنھایۃ ، ذکر طوافه ﷺ بين الصفا والمروۃ ٥/١٤٧] [ رواہ الطبرانی الکبیر] ترجمہ: اے اللہ ! تو میری بات سنتا ہے۔ اور میں جہاں اور جس حال میں ہوں تو اس کو دیکھتا ہے۔ اور میرے ظاہر و باطن سے تو باخبر ہے، تجھ سے میری کوئی بات ڈھکی چھپی نہیں میں دکھی ہوں محتاج ہوں فریادی ہوں پناہ کا طلب گار ہوں لرز رہا ہوں، (ترساں ہوں) ہراساں ہوں، اپنے گناہوں کا اقراری ہوں تجھ سے سوال کرتا ہوں جیسے کوئی عاجز مسکین بندہ سوال کرتا ہے۔ تیرے آگے گڑگڑاتا ہوں جیسے گناہ گار ذلیل و خوار گڑگڑاتا ہے۔ اور تجھ سے دُعا کرتا ہوں جیسے کوئی ڈرنے والا آفت رسیدہ دُعا کرتا ہے۔ اُس بندے کی طرح مانگتا ہوں جس کی گردن تیرے سامنے جھکی ہوئی ہو۔ اور آنسو بہہ رہے ہوں وہ تن بدن سے وہ تیرے آگے ذلیل پڑا ہوا ہو اور اپنی ناک تیرے سامنے رگڑ رہا ہو۔ اے اللہ! تو مجھے اس دُعا مانگنے میں ناکام اور نامراد نہ رکھ اور میرے حق میں بڑا مہربان نہایت رحیم ہو جا۔ اے اُن سب سے بہتر و برتر جن سے مانگنے والے مانگتے ہیں اور جو مانگنے والوں کو دیتے ہیں ۔ حضرت مولانا منظور نعمانی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اس دعا کا ایک ایک لفظ عبدیت کی روح سے لبریز اور کمال معرفت کا ترجمان ہے۔ دنیا بھر کے دینی و مذہبی ادب میں اور کسی بھی زبان کی دعاؤں اور مناجاتوں میں اس کی نظیر نہیں مل سکتی۔ اس عاجز کو زندگی میں کئی مرتبہ اس کا موقع ملا کہ بعض خدا پرست غیر مسلموں کو میں نے رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا سنائی اور اس کا ترجمہ کرکے بتایا تو وہ اپنا یہ تأثر ظاہر کرنے پر مجبور ہو گئے کہ یہ دعا اسی دل سے نکل سکتی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے علم کا خاص حصہ دیا ہو اور اس کو نفس کی پہچان اور رب کی پہچان کا اعلیٰ سے اعلی مقام حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ﷺ کے اس قیمتی ورثہ کی قدر شناسی اور اس سے استفادہ کی توفیق دے۔ آمین (معارف الحدیث ٥/٢٥٢) (شرح اسمائے حسنی ج ١ ص٣٧٣)
❤️ 1

Comments