
سبق آموز واقعات وحکایات
June 17, 2025 at 11:53 PM
#ناول___بڑی__مصیبت__ہے__جدائی
#قسط___42
#رائٹر___داؤد__آبان__حیدر
آخرکار وہ لمحہ آ ہی پہنچا
گاڑی دانش کے گھر کے وسیع پورچ میں رکی۔
دلہا دلہن کو سہارا دے کر اندر لایا گیا اور ایک بڑے سے صوفے پر بٹھا دیا گیا
گھر خوشیوں سے گونج رہا تھا
فضیلہ پریکھا عنایہ اور دیگر مہمان خواتین کے چہروں پر مسکراہٹیں تھیں
جوتے چھپائی کی رسم کے منصوبے بن رہے تھے
ہنسی مذاق جاری تھا سب کی نظریں نئی نویلی دلہن پر تھیں
جس کا چہرہ موتیوں اور ستاروں سے سجے گھونگھٹ میں چھپا تھا۔
"ارے بھئی! اب ذرا دلہن کا چہرہ تو دکھاؤ!"
کسی مہمان خاتون نے بے تابی سے کہا۔
"ہاں ہاں دیکھیں تو سہی ہماری عندلیب کیسی لگ رہی ہے۔"
پریکھا کی آواز ابھری۔
عورتوں کا اصرار بڑھتا گیا عبیم بیگم جو اپنی بہو کو دیکھ کر خوشی سے نہال تھیں مسکراتے ہوئے آگے بڑھیں
ان کے دل میں اپنی خوبصورت بہو کے لیے ہزاروں ارمان تھے
انہوں نے محبت سے اپنا ہاتھ بڑھایا
گھونگھٹ کے کنارے کو تھاما.
اور دھیرے سے اسے اوپر اٹھایا..
ایک لمحہ..۔۔صرف ایک لمحہ لگا.۔۔۔.اور جیسے وقت تھم گیا۔
ہنستے مسکراتے چہرے ساکت رہ گئے
قہقہے ہوا میں تحلیل ہو گئے۔
آنکھوں میں جلتے خوشی کے چراغ بجھ گئے۔
صوفے پر بیٹھی لڑکی عندلیب نہیں تھی وہ فائقہ تھی
وہی آنکھیں وہی نقوش مگر وہ چہرہ نہیں جس کا سب کو انتظار تھا۔
عبیم بیگم کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔
ان کے ہاتھ کانپنے لگے
یہ کیسا مذاق تھا؟
یہ کیسا دھوکہ تھا؟
اتنا بڑا فریب یہ تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا
دانش جو اپنی نئی نویلی دلہن کے پہلو میں بیٹھا مسکرا رہا تھا
گھونگھٹ اٹھتے ہی جیسے برف کا ہو گیا
وہ جھٹکے سے اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اس کی آنکھوں میں ناقابلِ یقین حد تک حیرت اور پھر شدید غصہ ابھرا۔
فضیلہ عنایہ پریکھا جو چند لمحے پہلے جوتے چھپائی کی شرارتوں پر کھسر پھسر کر رہی تھیں سب سکتے میں آ گئیں۔
ان کے کھلے منہ اور پھٹی ہوئی آنکھیں اس اچانک نازل ہونے والی آفت کی گواہی دے رہی تھیں۔
اور فائقہ.. وہ بس نفی میں سر ہلاتے ہوئے رو رہی تھی اس کی سسکیاں اب کمرے کی بھاری ناقابلِ برداشت خاموشی میں واضح سنائی دے رہی تھیں
اس کے آنسو اس کا لرزتا وجود چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ اس کی مرضی کے بغیر اسے زبردستی دلہن بنا کر یہاں بھیج دیا گیا ہے۔
خوشیوں بھرا گھر ایک دم سے سوالات شکوک اور ایک ناقابلِ بیان تناؤ کی لپیٹ میں آ گیا تھا_
سب مہمانوں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔
یہ وہ چہرہ نہیں تھا جس کی وہ سب امید کر رہی تھیں
یہ عندلیب نہیں اس کی چھوٹی بہن فائقہ تھی آنسوؤں میں ڈوبی ہوئی سہمی ہوئی دلہن کے بھاری لباس میں ایک قیدی کی طرح جکڑی ہوئی۔
"یہ۔۔۔ یہ کون ہے؟"
عبیم بیگم کی آواز بمشکل نکلی جو صدمے سے بھر گئی تھی
ان کی نظریں فائقہ کے روتے ہوئے چہرے پر جمی تھیں۔
"فائقہ؟
تم یہاں؟
عندلیب کہاں ہے؟
یہ سب کیا مذاق ہے؟"
دانش کی آواز بلند ہوگئی جس میں دھوکہ کھانے کا کرب صاف ظاہر تھا۔
فضیلہ عنایہ اور پریکھا جو چند لمحے پہلے جوتے چھپائی کی شرارتوں اور مذاق کے منصوبے بنا رہی تھیں سکتے میں ان کے ہاتھوں میں پکڑے نوٹ اور ذہن میں سجے منصوبے ہوا میں تحلیل ہو گئے۔
سب کے منہ کھلے رہ گئے جیسے کسی نے ان کی قوتِ گویائی چھین لی ہو
مہمانوں میں بھی سرگوشیاں شروع ہوگئیں جو جلد ہی حیرت اور تشویش کے ملے جلے تاثرات میں بدل گئیں۔
فائقہ کی سسکیاں اب بلند ہو گئی تھیں
وہ کچھ کہنے کی کوشش کر رہی تھی مگر الفاظ اس کے حلق میں ہی دم توڑ رہے تھے۔
اس کی نظریں جھکی ہوئی تھیں جیسے وہ اس کمرے میں موجود ہر شخص کے سوالوں غصے اور حیرت کے بوجھ تلے دبتی جا رہی ہو۔
اس کا رونا اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ یہ سب اس کی مرضی سے نہیں ہوا
اسے زبردستی اس شادی پر مجبور کیا گیا تھا
"کوئی مجھے بتائے گا کہ یہاں کیا ہو رہا ہے؟"
عبیم بیگم اب چیخ پڑیں
ان کی آواز میں شدید غصہ اور بے بسی تھی
"ہمارے ساتھ اتنا بڑا دھوکہ؟ ہماری عزت کا جنازہ نکال دیا تم لوگوں نے
کہاں ہے وہ لڑکی جس سے میرے بیٹے کا نکاح طے ہوا تھا؟
اور یہ۔۔۔ یہ تم اس کی جگہ یہاں کیا کر رہی ہو؟"
انہوں نے فائقہ کی طرف انگلی اٹھا کر کہا ان کی آواز کانپ رہی تھی۔
دانش نے ایک قدم آگے بڑھایا
اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا تھا
"فائقہ بولو عندلیب کہاں ہے؟
یہ سب کس نے کیا ہے؟ تمہاری ہمت کیسے ہوئی اس لباس میں یہاں بیٹھنے کی؟"
کمرے کا ماحول مکمل طور پر بدل چکا تھا
جہاں چند لمحے پہلے خوشیوں اور مبارکبادوں کا شور تھا،
وہاں اب تناؤ غصہ سوالات اور فائقہ کی بے بسی کی سسکیاں گونج رہی تھیں
عبیم بیگم نے فوراً پریکھا کو نگینہ بیگم کو فون کرنے کا حکم دیا
ان کی آواز میں اب حکم اور دھمکی کا عنصر نمایاں تھا۔
"فوراً فون ملاؤ ان دھوکے بازوں کو
آج یا تو وہ اپنی بیٹی کو لے جائیں یا پھر اس دھوکے کا انجام دیکھنے کے لیے تیار رہیں"
فائقہ نے خوف سے آنکھیں بند کر لیں
آنے والے طوفان کا تصور کر کے ہی اس کا پورا وجود لرز رہا تھا
اس کی زندگی کی کہانی ایک ایسے موڑ پر آ کھڑی ہوئی تھی جہاں سے واپسی ناممکن اور آگے کا راستہ کانٹوں سے بھرا تھا۔۔۔
🔥🔥🔥🔥
آدھی رات کی سیاہی میں عشراز کے ہونٹوں پر ایک زہریلی مسکراہٹ تھی
فون کان سے لگا تھا اس کی آواز میں ایک شیطانی فخر اور سرد مہری تھی۔
"ہاں یار... فکر نہ کر..."
اس نے اپنے دوستوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
لہجے میں ایک گھناؤنی کامیابی تھی
"وہ... وہ لڑکی... میرے پاس ہے محفوظ... جیسا چاہا تھا
ویسا ہی ہوا میرا کام تو ہو گیا۔"
ایک لمحے کا وقفہ پھر ایک نخوت بھرا قہقہہ۔
"اور ہاں... ثبوت بھی تیار ہے ویڈیو... بالکل کلیئر بنالیا"
کمرے کے اندر عندلیب کی آنکھیں ایک جھٹکے سے کھلیں
پیٹ میں ایک شدید ٹیس اٹھی جیسے کوئی ہتھوڑے برسا رہا ہو
درد کی شدت سے وہ بے اختیار اٹھ بیٹھی
ایک لمحے کے لیے سب____
https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o
👍
😮
7