
سبق آموز واقعات وحکایات
June 18, 2025 at 11:58 PM
#ناول___بڑی__مصیبت__ہے__جدائی
#قسط___43
#رائٹر___داؤد__آبان__حیدر
درد کی شدت سے وہ بے اختیار اٹھ بیٹھی۔
ایک لمحے کے لیے سب دھندلا تھا..
پھر اس کی نظر اپنے وجود پر پڑی
وہ برہنہ تھی ایک انجانا خوف ایک شدید وحشت اس کے پورے وجود میں سرایت کر گئی
اس کا دل کسی پرندے کی طرح پھڑپھڑانے لگا
"یہ.. یہ میں کہاں ہوں؟"
اس نے گھبرا کر ادھر ادھر دیکھا
یہ جگہ انجانی تھی مگر کچھ شناسا بھی
پھر یادداشت کے دھندلکے چھٹنے لگے
عشراز کا چہرہ... اس کا گھر... وہ جوس کا گلاس... اور پھر... اندھیرا! اسے یاد آیا کہ وہ اس نے جوس پیا تھا اور اس کے بعد اسے کچھ ہوش نہیں تھا
ایک شدید بے عزتی اور ٹوٹ پھوٹ کے احساس نے اسے جکڑ لیا
آنسو اس کی آنکھوں سے بے اختیار بہنے لگے
کانپتے ہاتھوں سے اس نے بیڈ شیٹ کو اپنے گرد لپیٹا خود کو ڈھانپنے کی ناکام کوشش کی۔
وہ بستر سے اتری پیر زمین پر رکھتے ہوئے لڑکھڑا گئی
اس کا وجود کانپ رہا تھا
وہ دروازے کی طرف بڑھی امید کی ایک کرن کے ساتھ کہ شاید یہ کھلا ہو۔
مگر نہیں
دروازہ باہر سے بند تھا اس نے ہینڈل گھمایا
زور لگایا مگر بے سود
آہنی گرفت کی طرح بند دروازہ اس کی قید کا اعلان کر رہا تھا
وہ دروازہ پیٹنے ہی والی تھی کہ باہر سے عشراز کی آواز آئی۔
وہی آواز جس پر وہ مرتی تھی آج زہر میں بجھی ہوئی محسوس ہو رہی تھی۔
"ارے یار، یہ لڑکی تو بلا کی بھولی نکلی"
عشراز کا تمسخر اڑاتا لہجہ عندلیب کے کانوں میں پگھلے ہوئے سیسے کی طرح اتر رہا تھا
"سوچو ذرا نکاح والے دن سب کچھ چھوڑ کر میرے پاس بھاگ آئی
ہاہاہا! اب بھلا اسے کون قبول کرے گا؟ کوئی نہیں ہاہاہاہا"
یہ الفاظ نہیں تھے یہ بجلی کے کڑاکے تھے جو عندلیب پر گرے تھے
اس کے پیروں تلے زمین نہیں پوری کائنات سرک گئی۔
اسے یقین نہیں آرہا تھا
وہی عشراز؟
جس سے اس نے بے پناہ محبت کی تھی؟
جس کے خواب دیکھے تھے؟ جس کے لیے اس نے اپنی عزت اپنا خاندان اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا تھا؟
وہی عشراز اسے اپنی ہوس کا نشانہ بنا کر اب اس کا مذاق اڑا رہا تھا؟
اس کے اعتماد کا اس کی محبت کا اس کی قربانی کا... یہ صلہ دیا عشراز نے؟
اس کا دل ٹوٹ کر کرچی کرچی ہو گیا
آنسوؤں کا سیلاب امڈ آیا
مگر ابھی اس پر ایک اور قیامت ٹوٹنی باقی تھی
عشراز کی گفتگو جاری تھی
"کیا کہا؟ قتل کرکے پھر؟ لاش ندی میں؟"
عشراز کے لہجے میں اب ایک کاروباری سرد مہری تھی
"ارے نہیں یار... اس میں کیا فائدہ؟ یہ لڑکی تو ہے ہی جنت کی حور... بالکل نئی تازہ! ایسی چیز کو مارنا بے وقوفی ہے۔
کیوں نہ... کیوں نہ اسے طوائفوں کے کوٹھے پر بیچ دیں؟ سوچو تو... کروڑوں ملیں گے کروڑوں!"
یہ آخری جملہ ایک دھماکے کی طرح تھا
عندلیب کے حلق میں سانس اٹک گئی
محبت کے دھوکے کا درد اب جان کے خوف میں بدل گیا
اسے بیچ دیا جائے گا؟
کوٹھے پر؟ یہ سوچ ہی اس کی روح کو لرزانے کے لیے کافی تھی۔
اب اس کے اندر کی ٹوٹی پھوٹی لڑکی نے ایک زخمی شیرنی کی طرح انگڑائی لی اسے اپنی جان بچانی تھی۔
"نہیں نہیں عشراز!"
وہ پوری قوت سے دروازہ پیٹنے لگی اس کی آواز خوف اور التجا سے بھری ہوئی تھی۔
"پلیز عشراز ایسا مت کرو
خدا کا واسطہ دروازہ کھولو مجھے جانے دو میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی
پلیز مجھے کوٹھے پر مت بھیجنا
تم جو کہو گے میں کروں گی... بس مجھے یہاں سے نکال دو خدا کے لیے عشراز"
اس کی چیخیں اس کی سسکیاں اس کی منتیں بند دروازے سے ٹکرا کر اسی کمرے میں قید ہو رہی تھیں
جبکہ باہر اس کا محبوب کہلانے والا شخص اس کی قیمت لگا رہا تھا
اس کی بے بسی اور دہشت کمرے کی دیواروں میں گونج رہی تھی۔
🔥🔥🔥🔥
محلے کی عورتیں ایک دوسرے کے کانوں میں سرگوشیاں رہی تھیں
"ارے یہ کیا تماشا ہوگیا؟
رشتہ تو عندلیب کا تھا یہ فائقہ دلہن کیسے بن گئی؟"
"ہائے اللہ عبیم بیگم کے ساتھ تو سراسر دھوکا ہوا ہے۔"
ایک تیز طرار خاتون گویا ہوتی ہیں
"غلطی تو عبیم کی بھی ہے نکاح کے وقت ہی گھونگھٹ اٹھوا لیتی۔
آج کل کون اتنا پردہ کرتا ہے بھلا؟"
دوسری آواز آتی ہے
"کہیں عندلیب بھاگ تو نہیں گئی؟
سنا ہے بڑی آزاد خیال تھی
اس کی ماں نگینہ تو ویسے بھی اپنی بیٹیوں کے گن گاتے نہیں تھکتی تھی۔
لو دیکھ لیا انجام بیٹی نے ہی عزت مٹی میں ملا دی۔"
پریکھا نے نگینہ بیگم کو فون ملایا
نگینہ بیگم کا دل زور زور سے دھڑک رہا ہے
فون کی گھنٹی بجتی ہے تو ان کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں
"یا اللہ کہیں عبیم کو پتہ تو نہیں چل گیا؟
کیا منہ دکھاؤں گی؟
کیسے کہوں گی کہ میری لاڈلی بیٹی میری عندلیب... بھاگ گئی؟"
لرزتے ہاتھوں سے اس نے فون اٹھائی
دوسری طرف پریکھا کی آواز کے کچھ کہنے سے پہلے ہی عبیم بیگم نے فون چھین لیا
ان کی آواز صرف الفاظ نہیں انگارے تھے جو وہ نگینہ بیگم پر برسا رہی تھی۔
"نگینہ یہ کیا مذاق ہے؟
یہ کیا تماشا لگا رکھا ہے تم نے؟ میں نے رشتہ عندلیب کا مانگا تھا اور تم نے دھوکے سے فائقہ کو میری بہو بنا دیا؟
کہاں ہے وہ تمہاری لاڈلی عندلیب؟ بولو؟
مجھے منگنی والے دن ہی تمہاری اصلیت پہچان لینی چاہیے تھی
افسوس میں نے تم جیسی مکار عورت پر اعتبار کیا
شرم نام کی چیز بھی ہے تم میں یا نہیں؟
کیا سمجھا تھا تم نے
میں اس فائقہ کو قبول کر لوں گی؟
یہ تمہاری بھول ہے۔
یا تو ابھی لے جاؤ اپنی بیٹی کو ورنہ یاد رکھنا ہم اسے نوکرانی بنا کر رکھیں گے
قبول نہیں مجھے یہ دھوکہ۔
ہمیں نہیں چاہئے تمہاری کوئی بیٹی نہ عندلیب نہ فائقہ۔
نہ آج نہ کل"
نگینہ بیگم روتے ہوئے التجا کرنے لگی
"عبیم، میری بات تو سنو
خدا کے لیے! میں نے دھوکا نہیں دیا... وہ... وہ منحوس عندلیب اپنے عاشق کے ساتھ بھاگ گئی ہے۔
اس نے میری عزت خاک میں ملا دی۔ میں لوگوں کو کیا جواب دیتی؟
میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا عبیم مجھے معاف کر دو پلیز"
عبیم بیگم نفرت سے چیخنے لگی
"اگر تم نے اپنی بیٹی کی تربیت ٹھیک کی ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا
بڑی آئی دوسروں کی بیٹیوں پر انگلیاں اٹھاتی پھرتی تھی تم___
Follow the سبق آموز واقعات وحکایات channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o
❤️
1