
VOICE OF SARAWAN ✍️
June 19, 2025 at 04:25 AM
*ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کے خلاف الزامات پر وکلاء کا ڈی جی آئی ایس پی آر کو قانونی نوٹس*
معروف بلوچ انسانی حقوق کی کارکن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکلاء نے فوج کے ترجمان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کو قانونی نوٹس ارسال کیا گیا ہے۔ یہ نوٹس 23 مئی 2025 کو ہونے والی پریس کانفرنس اور 2 جون 2025 کو نشر ہونے والے پروگرام “ہلال ٹاکس” میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف دیے گئے بیانات کے تناظر میں جاری کیا گیا۔
مذکورہ بیانات میں ماہ رنگ بلوچ کو دہشت گردوں کی ہمدرد اور بیرونی طاقتوں کی ایجنٹ قرار دیا گیا، جبکہ ان پر تھری ایم پی او کے تحت کوئٹہ کی ہدہ جیل میں حراست کے دوران سنگین الزامات عائد کیے گئے۔
قانونی نوٹس میں وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک پرامن، قانون پسند اور انسانی حقوق کی جدوجہد کرنے والی شخصیت ہیں۔ وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کر رہی ہیں، ٹائم میگزین نے انہیں 2024 کی 100 بااثر شخصیات میں شامل کیا، اور وہ 2025 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی ہو چکی ہیں۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات میں ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کو دہشت گردی سے جوڑا گیا، اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ ان کے پیچھے بھارتی، یہودی اور ہندو عناصر کارفرما ہیں، ساتھ ہی ان پر ‘واجب القتل’ ہونے کا فتویٰ دینے کی بات بھی کی گئی۔
وکلاء کے مطابق یہ الزامات نہ صرف بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ہیں بلکہ ان سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور ان کی جان کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
نوٹس میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات کے فوراً بعد داعش خراسان کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی، جس میں بی وائی سی سے وابستہ افراد کو نشانہ بنانے کی کھلی دھمکیاں دی گئیں، جو ریاستی بیانیے اور دہشتگرد تنظیم کے مؤقف میں خطرناک مماثلت کو ظاہر کرتی ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکلاء، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں درج ذیل مطالبات کیے گئے ہیں:
تمام الزامات کی واپسی اور عوامی معافی دی جائے۔
پریس کانفرنس اور “ہلال ٹاکس” کی ویڈیوز اور تمام متعلقہ مواد تمام پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے۔
ہرجانے کے طور پر ایک کروڑ روپے ادا کیے جائیں۔
نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر چودہ روز کے اندر یہ مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ڈی جی آئی ایس پی آر کے خلاف دیوانی و فوجداری کارروائی کی جائے گی۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایک اہم مثال ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکن ریاستی اداروں کی کردار کشی، دھمکیوں اور پروپیگنڈے کے خلاف قانونی محاذ پر آواز بلند کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی موکلہ نے ہمیشہ پرامن جدوجہد کو ترجیح دی ہے، اس کے باوجود ریاستی سطح پر ان کی کردار کشی اور زندگی کو خطرے میں ڈالنے کی کوششیں جاری ہیں۔

👍
❤️
👙
😂
🤲
10