
Dr.Masoomi
June 13, 2025 at 03:00 AM
🌹غدیر احادیث کے آئینہ میں ❤️
✅چالیس احادیث غدیر 🎊
✍🏻 گزشتہ سے پیوستہ ✍🏻
21.۔ روزِ گشائش و درود
عن ابی عبد الله(علیه السلام):
وَ الْعَمَلُ فِيهِ يَعْدِلُ ثَمَانِينَ شَهْرًا، وَ يَنْبَغِي أَنْ يُكْثَرَ فِيهِ ذِكْرُ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ، وَ الصَّلَاةُ عَلَى النَّبِيِّ(صلی الله علیه و آله و سلم)، وَ يُوَسِّعَ الرَّجُلُ فِيهِ عَلَى عِيَالِهِ۔
(وسائل الشیعہ 7: 325، حدیث 6)
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
اس دن (عید غدیر) کا عمل ٨٠ مہینے کے عمل کے برابر ہے، اور اس دن اللہ کا ذکر اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود وسلام ہونا چاہیے، اور مرد کو چاہیے کہ اپنے اہل و عیال کی زندگی کے حالات میں بہتری کا سامان کرے۔
22۔ امام علیہ السلام کی زیارت کا دن
عن مولانا ابی الحسن علی بن محمد(علیه السلام) قال لابی اسحاق:
وَ يَوْمُ الْغَدِيرِ فِيهِ أَقَامَ النَّبِيُّ(صلی الله علیه و آله و سلم) أَخَاهُ عَلِيًّا عَلَمًا لِلنَّاسِ وَ إِمَامًا مِنْ بَعْدِهِ۔
[قال]: قُلْتُ: صَدَقْتَ، جُعِلْتُ فِدَاكَ، لِذَلِكَ قَصَدْتُ، أَشْهَدُ أَنَّكَ حُجَّةُ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ۔
(وسائل الشیعہ 7: 324، حدیث 3)
امام علی نقی (علیہ السلام) نے ابواسحاق سے فرمایا:
غدیر کے دن، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بھائی علی (علیہ السلام) کو لوگوں کے لیے پرچم اور اپنے بعد امام قرار دیا۔
ابواسحاق نے عرض کیا: آپ نے سچ فرمایا، اسی لیے میں آپ کی زیارت کے لیے آیا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کی طرف سے اس کے بندوں پر حجت ہیں۔
23۔ مومنین سے ملاقات کا دن
عن علی بن موسی الرضا(علیه السلام):
مَنْ زَارَ فِيهِ مُؤْمِنًا أَدْخَلَ اللَّهُ قَبْرَهُ سَبْعِينَ نُورًا، وَ وَسَّعَ فِي قَبْرِهِ، وَ يَزُورُ قَبْرَهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، وَ يُبَشِّرُونَهُ بِالْجَنَّةِ۔
(اقبال الاعمال: 778)
امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:
جو شخص اس دن (عید غدیر) کسی مؤمن کی زیارت کرے، اللہ اس کی قبر میں ستر نُور داخل کرے گا، اس کی قبر کو کشادہ کر دے گا
روزانہ ستر ہزار فرشتے اس کی قبر کی زیارت کریں گے اور اسے جنت کی بشارت دیں گے۔
24۔ نیکی او صلہ رحم کا دن
قال الصادق(علیه السلام):
يَنْبَغِي لَكُمْ أَنْ تَتَقَرَّبُوا إِلَى اللَّهِ تَعَالَى بِالْبِرِّ وَ الصَّوْمِ وَ الصَّلَاةِ وَ صِلَةِ الرَّحِمِ وَ صِلَةِ الْإِخْوَانِ، فَإِنَّ الْأَنْبِيَاءَ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ كَانُوا إِذَا أَقَامُوا أَوْصِيَاءَهُمْ فَعَلُوا ذَلِكَ وَ أَمَرُوا بِهِ۔
(مصباح المتهجد: 736)
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
تمہیں چاہیے کہ نیکی روزہ، نماز، صلہ رحم اور ایمانی بھائیوں سے ملاقات کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرو، کیونکہ انبیاء جب اپنے اوصیاء کو مقرر کرتے تھے تو اس طرح کے اعمال انجام دیتے تھےاور لوگوں کو بھی ان کا حکم دیتےتھے۔
25۔ مسجد غدیر میں نماز
عن ابی عبد الله(علیه السلام):
إِنَّهُ تُسْتَحَبُّ الصَّلَاةُ فِی مَسْجِدِ الْغَدِيرِ لِأَنَّ النَّبِیَّ(صلی الله علیه و آله و سلم) أَقَامَ فِیهِ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ(علیه السلام)، وَ هُوَ مَوْضِعٌ أَظْهَرَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِیهِ الْحَقَّ۔
(وسائل الشیعہ 3: 549)
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
مسجد غدیر میں نماز پڑھنا مستحب ہے، کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی جگہ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کو (امت کا) امام مقرر کیا، اور یہ وہ مقام ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے حق کو آشکار فرمایا۔
26۔ روزِ غدیر کی نماز
عن ابی عبد الله(علیه السلام):
وَ مَنْ صَلَّى فِیهِ رَكْعَتَیْنِ أَيّ وَقْتٍ شَاءَ وَ أَفْضَلُهُ قُرْبَ الزَّوَالِ وَ هِیَ السَّاعَةُ الَّتِی أُقِیمَ فِیهَا أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ(علیه السلام) بِغَدِیرِ خُمٍّ عَلَماً لِلنَّاسِ... كَانَ كَمَنْ حَضَرَ ذَلِكَ الْیَوْمِ...
(وسائل الشیعہ 5: 225، ح 2)
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
جو شخص عید غدیر کے دن کسی بھی وقت دو رکعت نماز پڑھے اور افضل یہ ہے کہ زوال کے قریب پڑھے، کیونکہ یہی وہ وقت ہے جب امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کو غدیر خم میں لوگوں کے لیے امام قرار دیا گیا۔
وہ نماز پڑھنے والا ایسا ہےگویا اس دن کے واقعے میں خود موجود رہا ہو۔
27۔ روزۂ غدیر
قال الصادق(علیه السلام):
صِیَامُ یَوْمِ غَدِیرِ خُمٍّ یَعْدِلُ صِیَامَ عُمْرِ الدُّنْیَا، لَوْ عَاشَ إِنْسَانٌ ثُمَّ صَامَ مَا عُمِّرَتِ الدُّنْیَا، لَكَانَ لَهُ ثَوَابُ ذَلِكَ۔
(وسائل الشیعہ 7: 324، ح 4)
امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
غدیر خم کے دن کا روزہ پوری دنیا کے عرصۂ حیات کے روزوں کے برابر ہے۔ اگر کوئی انسان اتنی دیر تک زندہ رہے جتنی دنیا باقی رہے، اور مسلسل روزہ رکھے، تب بھی اس کے روزے کا ثواب عیدِ غدیر کے روزے کے برابر نہیں ہوگا۔
28۔ مبارکباد اور مسکراکر ملنے کا دن
عن الرضا(علیه السلام):
... وَ هُوَ یَوْمُ التَّهْنِئَةِ، یُهَنِّئُ بَعْضُكُمْ بَعْضاً، فَإِذَا لَقِیَ الْمُؤْمِنُ أَخَاهُ یَقُولُ: "الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی جَعَلَنَا مِنَ الْمُتَمَسِّكِینَ بِوِلَایَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْأَئِمَّةِ(علیهم السلام)"، وَ هُوَ یَوْمُ التَّبَسُّمِ فِی وُجُوهِ النَّاسِ مِنْ أَهْلِ الْإِیمَانِ...
(اقبال الأعمال: 464)
امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا:
یہ دن (عید غدیر) مبارکباد دینے کا دن ہے، تم میں سے ہر ایک دوسرے کو مبارک دے۔ جب مؤمن اپنے بھائی سے ملے تو کہے:
"تمام تعریفیں اس خدا کے لیے ہیں جس نے ہمیں امیرالمؤمنین اور دیگر ائمہ (علیہم السلام) کی ولایت سے وابستہ رہنےوالوں میں سے قرار دیا۔"
یہ دن اہلِ ایمان کے لوگوں سے مسکرا کرملنے کا دن ہے۔
29۔ نبی اکرم (ص) اور ولایتِ علی (ع)
عن أبی سعید قال:
لَمَّا كَانَ یَوْمُ غَدِیرِ خُمٍّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ(صلی الله علیه و آله و سلم) مُنَادِیاً، فَنَادَى: الصَّلَاة جَامِعَة، فَأَخَذَ بِیَدِ عَلِیٍّ(علیه السلام) وَ قَالَ: "اللَّهُمَّ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ۔"
(بحارالانوار 37: 112، ح 4)
ابو سعید کہتے ہیں:
جب غدیر خم کا دن آیا تو رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اعلان کیا جائے: "نماز کے لیے جمع ہو جاؤ"۔
پھر آپ نے علی (علیہ السلام) کا ہاتھ تھام کر بلند کیا اور فرمایا:
"اے اللہ! جس کا میں مولا ہوں، علی بھی اس کا مولا ہے۔ اے اللہ! جو اس سے دوستی رکھے، تُو بھی اس سے دوستی رکھ، اور جو اس سے دشمنی کرے، تُو بھی اس سے دشمنی رکھ۔"
30۔ رسول خدا(ص) کی سی زندگی
قال رسول الله(صلی الله علیه و آله و سلم):
مَنْ یُرِدْ أَنْ یَحْیَا حَیَاتِی، وَ یَمُوتَ مَمَاتِی، وَ یَسْكُنَ جَنَّةَ الْخُلْدِ الَّتِی وَعَدَنِی رَبِّی، فَلْیَتَوَلَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ(علیه السلام)، فَإِنَّهُ لَنْ یُخْرِجَكُمْ مِنْ هُدًى، وَ لَنْ یُدْخِلَكُمْ فِی ضَلَالَةٍ۔
(الغدیر 10: 278)
رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:
جو شخص چاہتا ہے کہ وہ میری سی زندگی گزارے، میری طرح وفات پائے، اور اسی جنت میں داخل ہو جس کا میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے، تو اسے چاہیے کہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کو اپنا ولی بنائے، کیونکہ وہ نہ تمہیں ہدایت سے باہر نکالیں گے اور نہ ہی گمراہی میں ڈالیں گے۔
31۔ نبی اکرم(ص) اور علی (ع) کی خلافت
عن جابر بن عبد الله الأنصاری قال:
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ(صلی الله علیه و آله و سلم) یَقُولُ لِعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ(علیه السلام):
"یَا عَلِیُّ، أَنْتَ أَخِی وَ وَصِیِّی وَ وَارِثِی وَ خَلِیفَتِی عَلَى أُمَّتِی فِی حَیَاتِی وَ بَعْدَ وَفَاتِی، مُحِبُّكَ مُحِبِّي، وَ مُبْغِضُكَ مُبْغِضِي، وَ عَدُوُّكَ عَدُوِّي۔"
(امالی شیخ صدوق: 124، ح 5)
جابر بن عبد اللہ انصاری کہتے ہیں:
میں نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو علی بن ابی طالب (علیہ السلام) سے یہ فرماتے ہوئے سنا:
"اے علی! تم میرے بھائی، وصی، وارث اور میری امت میں میری زندگی میں بھی اور وفات کے بعد بھی میرے جانشین ہو۔ تم سے محبت کرنے والا مجھ سے محبت کرتا ہے، اور تم سے بغض رکھنے والا مجھ سے بغض رکھتا ہے، اور تمہارا دشمن میرا دشمن ہے۔"
32۔ اسلام کی بنیادیں
عن أبی جعفر(علیه السلام) قال:
بُنِیَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: عَلَى الصَّلَاةِ، وَ الزَّكَاةِ، وَ الصَّوْمِ، وَ الْحَجِّ، وَ الْوَلَایَةِ، وَ لَمْ یُنَادَ بِشَیْءٍ مَا نُودِیَ بِالْوَلَایَةِ یَوْمَ الْغَدِیرِ۔
(الکافی 2: 21، ح 8)
امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: نماز، زکات، روزہ، حج اور ولایت۔ اور کسی چیز کے لیے اتنی شدت سے اعلان نہیں کیا گیا جتنی شدت سے غدیر کے دن ولایت کے لیے اعلان کیا گیا۔
33۔ ولایتِ دائمی
عَنْ أَبِي الْحَسَنِ(علیهالسلام) قَالَ:
وَلَايَةُ عَلِيٍّ (عليهالسلام) مَكْتُوبَةٌ فِي صُحُفِ جَمِيعِ الْأَنْبِيَاءِ، وَلَم يَبْعَثَ اللَّهُ رَسُولًا إِلَّا بِنُبُوَّةِ مُحَمَّدٍ (صلى الله عليه وآله) وَوَصَايَةِ عَلِيٍّ (عليهالسلام).
(سفینة البحار، ج ۲، ص ۶۹۱)
امام موسیٰ کاظم (علیهالسلام) نے فرمایا:
حضرت علی (علیهالسلام) کی ولایت تمام انبیاء کی کتابوں میں درج ہے، اور اللہ نے کوئی نبی مبعوث نہیں فرمایا مگر اس حال میں کہ وہ محمد (صلى الله عليه وآله) کی نبوت اور علی (علیهالسلام) کی وصایت پر ایمان رکھتا تھا۔
34۔ ولایت اور توحید
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (صلى الله عليه وآله):
وَلَايَةُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَلَايَةُ اللَّهِ، وَحُبُّهُ عِبَادَةُ اللَّهِ، وَاتِّبَاعُهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ، وَأَوْلِيَاؤُهُ أَوْلِيَاءُ اللَّهِ، وَأَعْدَاؤُهُ أَعْدَاءُ اللَّهِ، وَحَرْبُهُ حَرْبُ اللَّهِ، وَسِلْمُهُ سِلْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
(امالی صدوق، ص ۳۲)
رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے فرمایا:
علی بن ابی طالب (علیهالسلام) کی ولایت، اللہ کی ولایت ہے؛ ان سے محبت، اللہ کی عبادت ہے؛ ان کی پیروی، اللہ کی طرف سے عاید فریضہ ہے؛ ان کے دوست، اللہ کے دوست اور ان کے دشمن، اللہ کے دشمن ہیں؛ ان سے جنگ، اللہ سے جنگ ہے اور ان سے صلح، اللہ سے صلح ہے۔
35۔ یومِ غدیر: شیطان کی چیخ
عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:
إِنَّ إِبْلِيسَ عَدُوَّ اللَّهِ رَنَّ أَرْبَعَ رَنَّاتٍ: يَوْمَ لُعِنَ، وَيَوْمَ أُهْبِطَ إِلَى الْأَرْضِ، وَيَوْمَ بُعِثَ النَّبِيُّ (صلى الله عليه وآله)، وَيَوْمَ الْغَدِيرِ.
(قرب الاسناد، ص ۱۰)
امام باقر (علیهالسلام) اپنے والد امام صادق (علیهالسلام) سے روایت کرتے ہیں:
شیطان، اللہ کا دشمن، چار مواقع پر چیخ کر رویا: جس دن اس پر لعنت کی گئی، جس دن اسے زمین پر اتارا گیا، جس دن پیغمبر (صلى الله عليه وآله) مبعوث ہوئے اور جس دن غدیر میں ولایت کا اعلان ہوا۔
36۔ ولایتِ علوی توحید کا قلعہ
عَنِ النَّبِيِّ (صلى الله عليه وآله):
يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَلَايَةُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حِصْنِي، فَمَنْ دَخَلَ حِصْنِي أَمِنَ مِنْ نَارِي.
(جامع الأخبار، ص ۵۲، ح ۷)
رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: علی بن ابی طالب (علیهالسلام) کی ولایت میرا قلعہ ہے، پس جو میرے قلعے میں داخل ہوا، وہ میری آتش جہنم سے محفوظ رہا۔
37۔ پیغمبراسلام (ص)کا جانشین
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (صلى الله عليه وآله):
يَا عَلِيُّ، أَنَا مَدِينَةُ الْعِلْمِ وَأَنْتَ بَابُهَا، وَلَنْ تُؤْتَى الْمَدِينَةُ إِلَّا مِنْ قِبَلِ الْبَابِ... أَنْتَ إِمَامُ أُمَّتِي وَخَلِيفَتِي عَلَيْهَا بَعْدِي، سَعِدَ مَنْ أَطَاعَكَ وَشَقِيَ مَنْ عَصَاكَ، وَرَبِحَ مَنْ تَوَلَّاكَ وَخَسِرَ مَنْ عَادَاكَ.
(جامع الأخبار، ص ۵۲، ح ۹)
رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے فرمایا:
اے علی! میں علم کا شہر ہوں اور تم اس کا دروازہ ہو، شہر میں صرف دروازے سے ہی داخل ہوا جاتا ہے ... تم میری امت کے امام اور میرے بعد میرے جانشین ہو؛ جو تمہاری اطاعت کرے وہ کامیاب ہے، جو تمہاری نافرمانی کرے وہ بدبخت ہے، اور جو تمہیں دوست رکھے وہ فائدہ اٹھاتا ہے اور جو دشمنی کرے وہ نقصان اٹھاتا ہے۔
38۔ اسلام کے تین ستون
قَالَ الصَّادِقُ (عليهالسلام):
أَثَافِيُّ الْإِسْلَامِ ثَلَاثَةٌ: الصَّلَاةُ، وَالزَّكَاةُ، وَالْوَلَايَةُ، لَا تَصِحُّ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا بِصَاحِبَتَيْهَا.
(الکافی، ج ۲، ص ۱۸)
امام صادق (علیهالسلام) نے فرمایا:
اسلام کے تین ستون ہیں: نماز، زکات، اور ولایت؛ ان میں سے کوئی اپنے دوسرے دو ساتھیوں کے بغیر صحیح نہیں ہو سکتا۔
39۔ دس ہزار گواہ
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ (عليهالسلام):
الْعَجَبُ يَا حَفْصُ لِمَا لَقِيَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ! إِنَّهُ كَانَ لَهُ عَشَرَةُ آلَافِ شَاهِدٍ، لَمْ يَقْدِرْ عَلَى أَخْذِ حَقِّهِ، وَالرَّجُلُ يَأْخُذُ حَقَّهُ بِشَاهِدَيْنِ.
(بحار الأنوار، ج ۳۷، ص ۱۴۰)
امام جعفر صادق (علیهالسلام) نے فرمایا:
اے حفص! تعجب ہے اس صورت حال پر جو علی بن ابی طالب (علیهالسلام) کو پیش آئی! ان کے پاس دس ہزار گواہ تھے، پھر بھی وہ اپنا حق نہ لے سکے، حالانکہ ایک عام انسان دو گواہوں کے ذریعہ اپنا حق لے لیتا ہے۔
40۔ علی (علیهالسلام): مفسرِ قرآن
عَنِ النَّبِيِّ (صلى الله عليه وآله) فِي احْتِجَاجِهِ يَوْمَ الْغَدِيرِ:
عَلِيٌّ تَفْسِيرُ كِتَابِ اللَّهِ، وَالدَّاعِي إِلَيْهِ، أَلَا وَإِنَّ الْحَلَالَ وَالْحَرَامَ أَكْثَرُ مِنْ أَنْ أُحْصِيَهُمَا وَأُعَرِّفَهُمَا، فَآمُرَ بِالْحَلَالِ وَأَنْهَى عَنِ الْحَرَامِ فِي مَقَامٍ وَاحِدٍ، فَأُمِرْتُ أَنْ آخُذَ الْبَيْعَةَ عَلَيْكُمْ...
(وسائل الشیعه، ج ۱۸، ص ۱۴۲، ح ۴۳)
رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے یوم غدیر فرمایا:
علی (علیهالسلام) کتابِ خدا کی تفسیر ہیں اور اس کی طرف دعوت دینے والے ہیں۔ آگاہ رہو! حلال و حرام اتنے زیادہ ہیں کہ میں سب کو شمار نہیں کر سکتا۔ لہٰذا مجھے حکم ہوا ہے کہ تم سے بیعت لوں...
اے لوگو! غور سے سنو، قرآن کی محکم آیات کو سمجھو اور متشابہات کے پیچھے نہ چلو، خدا کی قسم! قرآن کی تنبیہات اور تفسیر کو تمہارے لیے صرف وہی شخص بیان کرسکتا ہے جس کا ہاتھ میں نے تھام رکھاہے (یعنی علی علیہالسلام)۔
:::: ملتمس دعا العبدمعصومی::::

❤️
2