
Dr.Masoomi
June 17, 2025 at 11:44 PM
سلسلہ منزل بہ منزل کربلا قسط 1
السلام علیکم
منزل بہ منزل کربلا ثقہ کتب مقتل سے ترجمہ و روایات کے ساتھ ایک ایسا سلسلہ جسے محترم واجب القدر قبلہ ابو صلاح الجعفری حال مقیم عراق نے سن 2012 میں عربی فارسی سافٹ ویر کے تحت تحریر فرمایا تھا اور ناچیز ان کی اجازت سے اسی سلسلہ کو اردو میں اشاعت مکرر کے طور پر روزانہ ایک قسط (پوسٹ) کی شکل میں آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رھا ھوں اس سلسلہ میں قافلہ امام حسینؑ کے مدینہ سے خروج سے لیکر کربلا میں عظیم قربانیاں دے کر اور اہل خانہ کی اسیری گزارنے کے بعد مدینہ واپسی تک کے حالات پر مبنی تقریبا 36 اقساط پر مبنی سلسلہ ھو گا
اللہ تعالی سے دعا ھے کہ وہ کریم ذات قبلہ ابو صلاح الجعفری کو صحت سلامتی کے ساتھ عمر دراز عطا کرے اور ان کا شمار دین حقہ کے علماء میں شمار کرے آمین اور ہم سب کو اس سلسلہ کو سمجھنے اور حقیقی معانی میں مقصد کربلاجاننے کی سب کو توفیقات میں اضافہ کرے
( امام حسین علیہ السلام کا مکہ المکرمہ سے خط اہل بصرہ کے نام)
28 رجب 60 ھجری مدینہ سے روانگی کے بعد امام علیہ السلام بمع اہل و عیال و اصحاب مکہ میں داخل ہویے. اور حج کی اداییگی کے خواہشمند تھے. لیکن حجاج کے بھیس میں قاتلوں کی آمد کی خبر نے آپ کو متنبہ کردیا یوں آپ نے حج کو عمرہ میں بدل دیا اور سرزمین عراق کی طرف روانگی سے قبل اتمام حجت کیلیے اطراف و اکناف کے روساء و قبائل کو خطوط بھیجے جس میں آپؑ نے ان سے مدد کی خواہش ظاہر کی
طبری نقل کرتے ہیں : مکہ داخل ہونے کے بعد امامؑ نے قبائل بصرہ کے مختلف سرداروں مثلاً (مالک بن مسمع بکری، مسعود بن عمرو، منظر بن جارود وغیرہ) کے نام خط لکھا
جس کا متن درج ذیل ہے
اَمّٰا بَعْدُ۔ فَاِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی مُحَمَّدً (ص) مِنْ خَلْقِہِ وَ اَکْرَمَہُ بِنُبُوَّتِہِ وَاخْتٰارَہُ لِرِسٰالَتِہ
ِ ثُمَّ قَبَضَہُ اِلَیْہِ وَقَدْ نَصَحَ لِعِبٰادِہِ وَ بَلَغَ مٰا اُرْسِلَ بِہِ (ص) وَ کُنّٰا اَھْلَہُ وَ اَوْلِیٰائَہُ وَ اَوْصِیٰائَہُ وَ وَرَثَتَہُ وَ اَحَقَّ النّٰاسِ بِمَقٰامِہِ فِی النّٰاسِ
فَاسْتَأُثَرَ عَلَیْنٰا قَوْمُنٰا بِذٰلِکَ فَرَضینٰا وَ کَرِھْنَا الْفُرْقَةَ وَ اَحْبَبْنَا الْعٰافِیَةَ وَ نَحْنُ نَعْلَمُ اَنّٰا اَحَقُّ بِذٰلِکَ الْحَقِّ الْمُسْتَحَقِّ عَلَیْنٰا مِمَّنْ تَوَلاّٰہُ
وَقَدْ بَعَثْتُ رَسُولی اِلَیْکُمْ بِھٰذَا الْکِتٰابِ وَ اَنَا اَدْعُوکُمْ اِلٰی کِتٰابِ اللّٰہِ وَ سُنَّةِ نَبِیِّہِ فَاِنَّ السُّنَّةَ قَدْ امْیِتَتْ وَ الْبِدْعَةَ قَدْ اُحْییَتْ فَاِنْ تَسْمَعُوا قَوْلی اَھْدِکُمْ اِلٰی سَبیلِ الرَّشٰادِ وَ السَّلاٰمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اللّٰہِ وَ بَرَکٰاتُہُ۔
" اما بعد۔ خداوند عالم نے حضرت محمدؐ مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو لوگوں میں سے چنا اور انہیں امر نبوت اور بزرگی بخشی اور رسالت کے لئے منتخب فرمایا۔ پھر جب آنحضرت نے اپنا پیغمبری فریضہ بخیر و خوبی انجام دیا اور آپ بندگان خدا کی ہدایت و راہنمائی فرما چکے تو خدا نے انہیں اپنے پاس بلا لیا۔
ہمارا خاندان اولیاء اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وارثوں اور امت کے شائستہ ترین افراد کا خاندان تھا اور امت رسول کے درمیان ممتاز ترین خاندانوں میں شمار ہوتا تھا
لیکن ایک گروہ ہم پر سبقت لے گیا اور اس نے یہ حق ہم سے چھین لیا
اور ہم نے بھی یہ جانتے ہوئے کہ ہم اس گروہ پر بھاری رہیں گے۔ شائستگی کی بنیاد پر امت کو ہر قسم کے فتنے، نفاق اور پریشانی و پراگندگی سے بچانے اور بیرونی دشمن کو تسلط سے باز رکھنے کی خاطر، رضا و رغبت سے خاموشی اختیار کی اور مسلمانوں کے آرام و سکون کو اپنے حق پر مقدم سمجھا۔
البتہ اب میں اپنا نمائندہ تمہاری طرف بھیج رہا ہوں۔
تمہیں کتاب خدا اور سنت رسول ص کی دعوت دیتا ہوں اس لئے کہ اس وقت ہم ایسے حالات سے گزر رہے ہیں کہ سنت ِرسول ص ختم ہو چکی ہے اور اس کی جگہ بدعت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ اگر تم نے میری اس دعوت پر لبیک کہی تو میں تمہیں خوش بختی اور سعادت کی طرف ہدایت کروں گا۔ خدا کا درود، اس کی رحمتیں اور برکتیں تم پر ہوں"
امامؑ نے یہ خط اپنے ایک دوست سلیمان کے توسط سے بصرہ بھیجا۔ سلیمان بصرہ میں اپنا فریضہ انجام دینے (امامؑ کا خط پہنچانے) کے فوراً بعد گرفتار ہوگئے۔ ابن زیاد نے کوفہ کی طرف روانہ ہونے سے پہلے ان کی پھانسی کا حکم صادر کر دیا( جاری ھے )
1- تاريخ طبري 3/280
2-مثير الاحزان-27
3- فتوح 5/42
4- ايت الله المرحوم باقر شريف القرشي ( حياة الامام الحسين
5- نفس المهموم شيخ عباس القمي
التماس دعا ....... اے ایس امجد شکرن اے ایس امجد

👍
🙏
2