Dr.Masoomi
Dr.Masoomi
June 19, 2025 at 03:55 AM
۲۲/ ذی الحجہ #شہادت_میثم_تمار_رحمه_الله اس دن سنہ ۶۰ ھ میں جناب میثم تمّار کو حضرت امام حسین علیہ السلام سے وفاداری کی بنا پر ابن زیاد کے حکم سے سولی پر چڑھا دیا گیا اور آپ شہادت کے درجہ پر فائز ہوئے۔ [میثم التمّار، ص۷۴؛ اعلام الوری، ج۱، ص۳۴۳؛ قلائد النحور، ج ذی الحجه، ص۴۱۶؛ منتخب التواریخ، ص۱۳۱؛ مراقد المعارف: ج۲، ص۳۴۰؛ وقایع المشهور، ص۲۴۰] جناب میثم کی تاریخ شہادت ۱۹/ ذی الحجہ و روز عاشورا میں بھی ذکر ہوئی ہے۔ [مستدرک سفینه البحار، ج۵، ص۲۱۴] ابو مسلم میثم تمّار بن یحیی التمار عجمی، چونکہ خرما فروش تھے، انہیں "تمّار" کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ وہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے خاص شیعوں، دوستوں، اور با وفا اصحاب میں سے تھے، صاحب علم منایا و بلایا، علم تفسیر کے ماہر، اور ایمان کامل کے حامل تھے۔ وہ زاہد و عابد انسان تھے، راتوں کو قیام میں اور دنوں کو روزہ میں بسر کرتے تھے، خوش کلام و خوش بیان تھے، حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ کے نزدیک عظیم الشان منزلت کے حامل تھے۔ جس وقت وہ حج پر جارہے تھے جناب ام سلمہ نے ان سے کہا: رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ راتوں میں بارہا حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام سے آپ کا ذکر خیر کیا کرتے تھے۔ امیر المومنین علیہ السلام کے نزدیک میثم کی منزلت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ کے نزدیک جناب سلمان کی منزلت کی طرح تھی۔ عبید اللہ ابن زیاد ملعون نے اس جلیل القدر شخصیت کو حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی ولا اور مصاحبت کی بنا پر شہید کر ڈالا۔ حضرت امیر المومنین علیہ السلام بھی ان سے بے پناہ محبت رکھتے تھے، یہاں تک کہ کبھی کبھی مسجد جامع نکلتے تھے اور جناب میثم کی دوکان پر تشریف فرما ہوتے اور ان سے باتیں کیا کرتے تھے، اور کبھی کبھی حضرت علیہ السلام میثم کو کسی کام کی غرض سے بھیج دیا کرتے اور خود میثم کے لئے کجھور بیچا کرتے تھے۔ [مناقب آل ابی طالب علیہم السلام، ج۲، ص۳۶۷، میثم التمّار، ص۱۹؛ بحارالانوار، ج۴۱، ص۲۶۸] جناب میثم نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام، امام حسن اور امام حسین علیہما السلام سے علم حاصل کیا تھا، یہاں تک کہ انہیں گرفتار کیا گیا اور سولی دی گئی، اور جبکہ انکے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے تھے لیکن وہ فضائل و مناقب امیر المومنین علیہ السلام بیان کرنے سے نہیں رکے، یہاں تک کہ انہیں شہید کر ڈالا گیا۔ سات خرما فروشوں نے رات کے اندھیرے میں انہیں دار سے نیچے اتارا اور موجودہ قبر مطہر میں دفن کیا۔ [ارشاد، ج۱، ص۲۲۳؛ رجال کشّی، ص۸۰، ۸۳، ۸۶؛ بحار الانوار، ج۴۱، ص۲۶۸، اعیان الشیعہ، ج۱۰، ص۱۹۸؛ نفس المہموم، ص۱۲۷؛ اختیار معرفۃ الرجال، ج۱، ص۲۹۲] 📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۲۲/ذی الحجہ، ص۳۸۵
Image from Dr.Masoomi: ۲۲/ ذی الحجہ  <a class="text-blue-500 hover:underline cursor-pointer" ...
😢 2

Comments