Dr.Masoomi
Dr.Masoomi
June 19, 2025 at 08:32 AM
🌴شہادت میثم تمّارؓ اسدی🌴 میثَم تمّار اَسَدی کوفی، امام علیؑ کے نامی گرامی صحابی ہیں۔ میثم کی زندگی کی تفصیلات کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ وہ کوفہ میں کھجور فروخت کرتے تھے۔ بہت سی کرامات اور پیشنگوئیاں ان سے منسوب کی گئی ہیں۔ حادثہ عاشورا سے پہلے انہیں ابن زیاد کے حکم پر لٹکا کر شہید کیا گیا۔ ■ نسب وہ عجمی تھے لیکن چونکہ بنی اسد کی ایک خاتون کے غلام تھے، اسی قبیلے سے منسوب کئے گئے ہیں۔ بعد میں حضرت علیؑ نے انہیں اس عورت سے خرید کر آزاد کیا اور جب ان کا نام پوچھا تو انھوں نے عرض کیا: "میرا نام سالم ہے" حضرت علیؑ نے فرمایا: "پیغمبر اکرمؐ نے مجھے خبر دی ہے کہ تمہارے عجمی والدین نے تمہارا نام "میثم" رکھا تھا"، میثم نے تصدیق کردی۔ امیرالمؤمنینؑ نے فرمایا: "اپنے سابقہ نام کی طرف لوٹو جس سے پیغمبرؐ نے بھی تمہیں پکارا ہے"۔ میثم نے قبول کیا اور ان کی کنیت "ابوسالم" ٹھہری۔ ان کی دوسری کنیت "ابوصالح" تھی۔ ■ شغل میثم بازار کوفہ کھجور فروشی کرتے تھے۔ اسی بنا پر ان کو "تمّار" کا لقب دیا گیا۔ ایک روایت کے مطابق وہ "دارالرزق" نامی مقام پر خربوزے فروخت کرتے تھے۔ ■ حضرت میثمؓ کی منزلت میثم کو پہلے تین آئمۂ شیعہ یعنی امام علیؑ، حسنؑ اور حسین علیہ السلام کے اصحاب میں گردانا گیا ہے۔ تاہم ان کی شہرت زیادہ تر حضرت علیؑ کی شاگردی کی وجہ سے ہے۔ میثم بہت زیادہ حبدارِ اہلبیتِ رسولؐ تھے۔ اہلبیتؑ بھی دوسری طرف سے انکی طرف توجہ دیتے تھے۔ ام المؤمنین ام سلمہ کے بقول رسول اللہ (ص) نے بارہا میثم کو اچھے الفاظ میں یاد کیا ہے اور امیرالمؤمنینؑ سے ان کی سفارش کی ہے۔ میثم کو امام علیؑ کی خاص توجہ حاصل تھی اور انھوں نے امامؑ سے بہت سے علوم حاصل کئے۔ امامؑ ان کیساتھ زیادہ بات چیت کرتے تھے۔ آپؑ نے میثم کو "اسرارِ وصیت" سمیت بہت سے علوم سکھائے اور انہیں غیبی امور سے آگاہ کیا اور انہیں ان "آزمائے ہوئے مؤمنین" کے گروہ میں قرار دیا جو رسول اللہ (ص) کے اوامر اور اہلبیت علیہم السلام کی احادیث کے ادراک اور تحمل کے سلسلے میں اعلٰی ترین مقام و منزلت سے بہرہ ور تھے۔ ان حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ میثم روحانی ظرف اور اہلیت کے بلند مراتب پر فائز تھے۔ ■ میثم کا علم غیب میثم نے معاویہ کی موت کی پیشین گوئی کی اور انھوں نے مکہ کی "جبلہ" نامی خاتون کو امام حسینؑ کی شہادت کی خبر دی تھی، انھوں نے پیشینگوئی کی تھی کہ اپنے قبیلے کے سربراہ کے ہاتھوں گرفتار ہونگے اور ابن زیاد کے حکم سے مارے جائیں گے نیز انھوں نے پیشینگوئی کی تھی کہ مختار بن ابی عُبَیْدہ ثقفی قیدخانے سے رہا ہونگے۔ ان خصوصیات کی بنا پر میثم تمّار کو امام علیؑ کے برگزیدہ اصحاب اور جلیل القدر دوستوں اور حواریوں کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے، حتٰی کہ بعض روایات میں میثم تمّار کو شُرطۃالخَمیس کے اراکین میں شمار کیا گیا ہے۔ شرطۃالخمیس کے اراکین وہ بہادر اور جانثار افراد تھے جنہوں نے امیرالمؤمنینؑ کے ساتھ عہد کیا تھا کہ وہ جنگوں میں جان کی بازی لگانے تک آپؑ کا ساتھ دیں گے۔ ■ امام کے ساتھ تعارف کا دور امیرالمؤمنینؑ کے زمانے کی جنگوں میں میثم کی شرکت کے بارے میں کوئی روایت نقل نہیں ہوئی ہے۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ امامؑ کی حکومت کے آخری ایام میں آپؑ سے متعارف ہوئے ہیں۔ میثم سے منقولہ روایات کا تعلق بھی امام علی علیہ السلام کی حکومت کے آخری ایام سے ہے؛ منجملہ "الانبار" کے نواحی علاقے "ہیت" پر معاویہ کے گماشتوں کے پر مشتمل روایت جس میں متعدد خواتین اور بچوں کو قتل کیا گیا تھا۔ معاویہ امیرالمؤمنینؑ اور آپؑ کے اصحاب کو سب و دشنام دیتا، میثم کی بھی برائی کرتا تھا اور ان کو گالیاں دیتا تھا۔ امام علیؑ کے بعد میثم امام حسنؑ اور امام حسینؑ کے وفادار اصحاب میں شمار ہونے لگے۔ امام حسینؑ میثم کو خاص توجہ دیتے تھے اور انکو نیکی کے ساتھ یاد کرتے تھے۔ سنہ 60 ہجری میں، امام حسینؑ کے قیام اور واقعۂ کربلا سے کچھ عرصہ قبل، میثم مکہ مشرف ہوئے اور وہاں امام حسینؑ سے نہ مل سکے تو ام المؤمنین ام سلمہ سے امامؑ کا پتہ پوچھا۔ ام سلمہ نے انہیں امامؑ کے احوال سے آگاہ کیا۔ میثم جو کوفہ کی طرف پلٹ رہے تھے، نے ام سلمہ سے کہا: "میرا سلام امامؑ کو پہنچا دیں اور کہہ دیں کہ میں اللہ کی بارگاہ میں ان کا دیدار کروں گا۔
Image from Dr.Masoomi: 🌴شہادت میثم تمّارؓ اسدی🌴  میثَم تمّار اَسَدی کوفی، امام علیؑ کے نامی...
😢 1

Comments