Shaykh Sarfaraz Faizi
May 25, 2025 at 02:30 PM
*حضرت ابراہیم علیہ السلام اور سیکولرازم* ✿✿✿ *✍️ سرفراز فیضی* •─════﷽════─• آج کے اس پر فتن دور میں جب مداہنت کو سیکولرازم اور لبرلزم کا حسین عنوان دے دیا گیا ہے، اور قومی دھارے میں شمولیت، رواداری اور قومی کلچر کا حوالہ دے کر قسم قسم کے شرک حلال کیے جارہے ہیں حضرت ابراہیم کی سیرت کا یہ پہلو بہت اہم ہے کہ وہ اسی عقیدہ توحید کی حفاظت کے لیے پوری قوم کے سامنے کھڑے ہوگئے، اپنی جان، مال سب کچھ داؤ پر لگا دیا لیکن عقیدہ توحید کے ساتھ کسی طرح کا سمجھوتہ برداشت نہیں کیا۔ قرآن مجید میں رب کائنات نے پانچ مقامات پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہوئے محبت بھرے انداز میں فرمایا: وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ۔ کہ ابراہیم مشرک نہیں تھے، یعنی جو ادا ابراہیم علیہ السلام کی رب العزت والجلال کو سب سے زیادہ بھائی، جو صفت سب سے زیادہ پسند آئی وہ یہ کہ شرک میں گلے تک ڈوبے خاندان، قبیلے اور قوم سے تعلق رکھنے کے باوجود ابراہیم نے اپنے دین کو شرک کی غلاظتوں سے بچا لیا، ایک ایسے معاشرے میں پیدا ہوئے جہاں چاند ستاروں کی پرستش کا بھی رواج تھا، بتوں کی پوجا بھی ہوتی تھی، بادشاہ کو بھی معبود سمجھا جاتا تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ہر محاذ پر شرک اور مشرکین کا دلائل وبراہین سے مقابلہ کیا۔ حضرت ابراہیم مشرک قوم کے موحد فرد تھے، مشرک اکثریت کے بیچ ان کی حیثیت مسلم اقلیت کی تھی۔ اس حیثیت سے حضرت ابراہیم کی سیرت خصوصی طور پر کافر ملکوں میں رہنے والی مسلم اقلیتوں کے لیے نمونہ ہے، شرک اور بت پرستی کے ماحول میں اپنے دین اور شریعت، ایمان و عقیدہ کی حفاظت کیسے کی جائے اور کافر و مشرک اکثریت تک عقیدہ توحید کی دعوت کے لیے کیا اسلوب و وسائل اختیار کیے جائیں، حضرت ابراہیم کی سیرت کا یہ ایک بہت اہم پہلو ہے جس کو سامنے رکھ کر مسلم اقلیتوں بالخصوص ہندستان کے اہل توحید کو اپنے دین و ایمان کی حفاظت اور دعوت کا منصوبہ مرتب کرنا چاہیے۔ (سرفراز فیضی )
❤️ 👍 👌 💎 🩵 36

Comments