Imran Riaz Khan Official✅
Imran Riaz Khan Official✅
June 20, 2025 at 06:55 PM
‏خیبرپختونخوا کا بجٹ چیخیں وفاق کی بجائے صوبائی وزیر اعلیٰ کی نکل رہی کیوں۔۔؟؟ پاکستان کے ایک صوبے کا بہادر، غیرت مند پٹھان قوم کا تین تہائی اکثریت سے منتخب نمائندہ، وزیر اعلیٰ دہائی دے رہا ہے کہ اس کی عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔ اگر ملاقات نہیں ہوتی، بجٹ پاس نہیں ہوتا تو صوبے کو ٹیک اوور کر لیا جائے گا۔ "ارے بابا۔۔!! کیا عمران خان کو رہائی دلوانے کیلئے عوام نے آپکو مینڈیٹ دیا تھا یا صرف خان سے ملاقات کیلئے؟" ◾سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بجٹ پیش کرنے میں عجلت سے کام کیوں لیا گیا؟؟ ◾ کیا بجٹ پیش کئے بغیر تاخیر ممکن تھی؟؟ ◾کیا بجٹ پیش کرنے کے بعد منظوری میں تاخیر کرنا بہتر حکمت عملی ہے یا پیش کئے بغیر تاخیر بہتر تھی؟؟ سب سے پہلے جائزہ لیتے ہیں اگر پختونخوا اسمبلی بجٹ پیش نہ کرتی تو کیا آئینی یا قانونی بحران پیدا ہو سکتا تھا۔۔۔۔!! آئینی اور قانونی پہلو: ◾آئین پاکستان کے مطابق بجٹ کا پیش کیا جانا ایک لازمی عمل ہے لیکن اس کی تاریخ فکسڈ (مقرر) نہیں ہوتی۔ ◾ عموماً مالی سال یکم جولائی سے شروع ہوتا ہے، اس لیے صوبائی اسمبلیوں میں جون کے دوران بجٹ پیش کیا جاتا ہے۔ ◾آئین یا قانون میں کوئی سخت پابندی نہیں کہ بجٹ کسی ایک خاص دن ہی پیش کیا جائے۔ ◾تاہم مالی سال کے آغاز سے پہلے بجٹ کی منظوری ایک عملی و انتظامی ضرورت ہے تاکہ حکومت یکم جولائی سے مالی امور چلا سکے۔ کیا کچھ دن تاخیر ممکن ہے؟ جی ہاں!! اگر اسمبلی چند دن بجٹ پیش کرنے میں تاخیر کرے تو آئینی بحران پیدا نہیں ہوتا۔ لیکن مالی سال کے آغاز سے پہلے منظوری نہ ہو تو حکومت کو "Vote on Account" یا عبوری اخراجات کی منظوری لینا پڑتی ہے، جیسا کہ کئی بار مرکز یا صوبے میں اس طریقہ کار پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔ "Vote on Account ( عبوری بجٹ کیا ہے؟)" ◾آئین کے آرٹیکل 85 کے مطابق صوبائی اسمبلی حکومت کو اخراجات کے لیے 4 ماہ تک عبوری اخراجات کی منظوری دے سکتی ہے، جب تک مکمل بجٹ منظور نہ ہو سکے ۔ ◾بجٹ منظور نہ ہونے کی صورت میں حکومت Vote on Account لے کر معمول کے اخراجات جاری رکھ سکتی ہے، جیسے مراعات، تنخواہیں وغیرہ۔ کیا بجٹ پیش کرنے کے بعد منظوری میں تاخیر پر آئینی اور قانونی بحران پیدا ہو سکتا ہے؟ اگر بجٹ پیش کیا جائے منظور نہ ہو تو قانونی طور پر صوبائی حکومت اخراجات کی اہل نہیں رہے گی۔ اس سے مندرجہ ذیل مسائل پیدا ہو سکتے ہیں:- ◾اسٹاف کی تنخواہیں معطل ہونا۔ ◾ترقیاتی اور دیگر فلاحی پروگرام رک جانا۔ ◾مجموعی طور پر انتظامی تعطل۔ ◾بجٹ کی منظوری 24 جون تک ضروری ہے تاخیر کی صورت میں گورنر وزیراعلی سے اعتماد کا ووٹ یا Article 234 کے تحت اقتصادی ایمرجنسی کی سفارش کر سکتا ہے۔ علی امین گنڈہ پور یاد رکھو پوری قوم کی نظریں آپ پر ٹکی ہوئی ہیں۔۔!! ایک بار ذرا گریبان میں جھانک کر دیکھو بات خان کی رہائی سے شروع ہو کر صرف ملاقات نہ کروانے کے مطالبے تک کیسے پہنچی۔ کیا یہ محض اتفاق سمجھا جائے یا پھر۔۔۔۔۔۔اتفاق رائے؟؟ *مطلب یہ ھوا گنڈاپور صاحب کہ دال میں ضرور کچھ کالا ھے جو اپکو پتہ ھے*

Comments