دارالافتاء،دیوبند
June 19, 2025 at 05:48 AM
یہ ایک یہودی نوجوان ہے جو اپنی مذہبی عبادت کر رہا ہے۔ اس کے سر اور ہاتھوں پر کچھ چمڑے کی پٹیاں ہیں. انہیں ’’تفیلِین‘‘ کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان پٹیوں پر ہاتھ سے توریت کی آیات لکھی ہوتی ہیں۔ عام طور پر تیرہ برس کی عمر میں یہودی لڑکے دورانِ عبادت بالخصوص صبح کی عبادت میں ان کو پہننا شروع کرتے ہیں۔ کچھ یہودی خواتین بھی ان کا استعمال کرتی ہیں تاہم زیادہ تر مرد دورانِ عبادت انہیں پہنتے ہیں۔ تفلین کے دو حصے ہوتے ہیں ایک سر پہ پہننے والا جسے ’’ شل یاد‘‘ اور دوسرا بازو اور انگلیوں والا جسے ’’شل روش‘‘ کہتے ہیں۔ یہودیت میں اس عمل کا جواز ان کی کتاب توریت سے بیان کیا جاتا ہے جس میں ان کے مطابق ایک آیہ میں اس کا حکم دیا گیا ہے۔ یہودیت کے مطابق یہ عمل انہیں روحانی طور پر رب کے تابع کرتا ہے اور اس کی فرمانبرداری کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ یہودیت میں دو طرح کی عبادات ہیں: ۱۔ روزانہ کی بنیاد پر جیسے شاحرت جو صبح کی عبادت ہوتی ہے، ۲۔ من خا جو دوپہر کی عبادت ہوتی ہے اور ۳۔ مارِو جو رات کی عبادت ہوتی ہے۔ ۲۔ دوسری ہفتہ وار عبادت جیسے کہ شبات جو جمعہ کے دن ادا کی جاتی ہے اس کے علاوہ یہودی خنزیر نہیں کھاتے ان کے نزدیک خنزیر کوشر نہیں ہے یہ حرام ہے۔ خنزیر کا گوشت عیسائیت کے مطابق بھی حرام ہے. یہودیت توحید پرست مذہب ہے یعنی یہودی خدا کو واحد مانتے ہیں، ان کے یہاں ختنہ، نماز، روزہ، حلال غذا وغیرہ کا تصور موجود ہے۔ اپنے عقائد کے لحاظ سے یہ عیسائیت اور اسلام سے شدید خائف ہیں۔ صہیونیت کے نزدیک عظیم اسرائیل کا منصوبہ اس لیے بھی اہم ہے کہ ان کے نزدیک چونکہ وہ خدا کی پسندیدہ قوم ہیں اور خدا نے ان سے توریت میں وعدہ کیا تھا کہ ’’میں تیری نسل کو دریائے مصر سے لے کر دریائے فرات تک کی سر زمین دوں گا" (پیدائش 15:18)‘‘ لہٰذا یہودی توسیع پسندی دراصل ایک شدید قسم کا مذہبی فریضہ ہے۔ اور وہ اس خطے کو Promised Land کہتے ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مذہبی طور پر متعصب آپ کو اسرائیل نظر آئے گا جس کے نظریات شدید مذہبی ہیں۔ گزشتہ دنوں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایران جیسے متشدد مذہبی نظریات کے حامی ملک کو ایٹمی صلاحیت نہیں بننے دیں گے، اور اسرائیل خود متشدد مذہبی نظریات کا حامی ہے تاہم دنیا کا کوئی ملک اس بارے میں بات نہیں کرتا۔ یہودی ایک مسیحا کا انتظار کر رہے ہیں جو احیائے یہودیت کرے گا اور دنیا میں انصاف کرے گا. تمام تلواریں ہتھوڑوں میں ڈھال دی جائیں گے اور دنیا میں امن قائم ہوجائے گا۔ ہیکلِ سلیمانی کی ازسرِ نو تعمیر ہو گی اور دنیا میں یہودیت کا راج ہو گا۔ ان کے مقابلے میں مسلمانوں کو دیکھیں تو ان کے یہاں مذہب کے حوالے سے ایسا جنونی یا متشدد رویہ نظر نہیں آتا جتنا یہودیوں میں ہے۔ تاہم اسرائیل کے پڑوسی ممالک جو فلسطینیوں پہ ڈھائے جانے مظالم پر خاموش ہیں یہ جانتے ہوں گے کہ یہودی جس خطے کے لیے لڑ رہے ہیں اس میں : ۱۔ فلسطین ۲۔ لبنان کا جنوبی حصہ ۳۔ اردن ۴۔ شام کی گولان کی پہاڑیاں ۵۔ عراق کا مغربی حصہ ۶۔ سعودی عرب کا شمال مغربی حصہ ۷۔ مصر کا صحرائے سینا ۹۔ موجودہ اسرائیل یعنی دریائے نیل سے دریائے فرات تک کا علاقہ اسرائیل کی نظر میں ہے اور یہی وہ ممالک ہیں جہاں سے اسرائیل کے خلاف مزاحمت ’’صفر‘‘ ہے۔ قرآن میں سورۃ توبہ میں فرمایا گیا ہے کہ "یہودی حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں اور عیسائی حضرت عیسی' علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں " سورۃ توبہ آیہ 30 یہودی اگر آج کہتے ہیں کہ ان کے مذہبی متون میں یہ موجود نہیں تو یہ طے ہو گیا کہ عیسائیوں کی طرح یہودیوں کے مذہبی متون میں کمی بیشی کی گئی ہے گویا ان کا اعتراض اپنے ہی متون کی صداقت پر اٹھتا ہے۔
Image from دارالافتاء،دیوبند: یہ ایک یہودی نوجوان ہے جو اپنی مذہبی عبادت کر رہا ہے۔ اس کے سر اور ہات...
👍 3

Comments