دارالافتاء،دیوبند
June 20, 2025 at 06:00 PM
سنو سنو !!
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد یونس جونپوریؒ کا مشہور شاگرد مگر گم نام خلیفہ:
(ناصرالدین مظاہری)
"عزیزم مولوی محمد سعیدی سلمہ! میں تم کو اجازت بیعت دیتا ہوں مگر میری زندگی میں کسی پر ظاہر نہ کریں، کام میں لگے رہیں، کام ہی اصل ہے، دکھانا یا بتانا کوئی ضروری نہیں"۔
یہ الفاظ ہیں اس عظیم محدث کے جن کا نام نامی اسم گرامی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس جونپوریؒ ہے، اور مخاطب ہیں وہ عظیم عالم دین جن کا نام حضرت مولانا محمد سعیدیؒ ہے۔
اخفاء اور وہ بھی ایسا کہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد یونس جونپوریؒ کی حیات میں تو کسی کو کیا بتاتے، حضرت کے انتقال (16؍ شوال 1438ھ مطابق 11؍ جولائی 2017ء) کے بعد بھی آٹھ سال تک کسی کو اس اجازت بیعت و خلافت کی کسی اپنے یا پرائے کو اطلاع نہ ہوئی۔ یہاں تک کہ خود حضرت مولانا محمد سعیدیؒ بھی 7؍ ذی الحجہ 1446ھ مطابق 4؍ جون 2025ء بدھ کو اچانک مولائے حقیقی سے جا ملے۔
إنا للہ و إنا إلیہ راجعون
آج ہم دیکھتے ہیں کہ خلافت لینے والوں کی لائن نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ والی لائن سے بھی لمبی نظر آتی ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ خلافت دینے والے بھی کسی سے کم نہیں ہیں، یہ وہ صیاد ہیں جو صید کی تلاش و جستجو میں لگے رہتے ہیں۔
بعض خلافت لینے والے تو اتنے شاطر ہیں کہ طرح طرح کے خوابات و منامات سے پیر و مرشد کو ثریا پر پہنچا دیتے ہیں۔ کچھ تو من گھڑت خواب سے پیر صاحب کے نفس کو پھلا پھلا کر غبارہ بنا دیتے ہیں، جو ذرا سی نوک سوزن سے پھٹ جاتا ہے۔
حضرت مولانا محمد سعیدیؒ، فقیہ الاسلام حضرت مولانا مفتی مظفر حسینؒ، حضرت مولانا عبد اللطیف نلہیڑویؒ، حضرت حافظ محمد ظفر سہارنپوریؒ، حضرت مولانا محمد قمر الزماں آلہ آبادیؒ اور حضرت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی مدظلہ کے خلیفہ تھے۔ مگر حضرت مولانا شیخ محمد یونس جونپوریؒ سے بھی انھیں خلافت حاصل تھی، اس کا بالکل پتہ نہ چل سکا۔
خلافت نامہ بھی ایک ایسے کاغذ کے پرزے پر لکھا ہوا ملا جس کی طرف عام طور پر توجہ بھی نہیں جاتی۔ لیکن چند روز پہلے حضرت مولانا محمد سعیدیؒ کے کاغذات کی دیکھ ریکھ کے دوران جب یہ پرزہ موجودہ نائب ناظم مفتی محمد بدران سعیدی کو ملا، تو پہلے تو انھوں نے بھی بالکل دھیان نہ دیا۔ لیکن بڑے صاحب زادے مفتی محمد سعدان سعیدی نے اس پر لکھی عبارت کو پڑھنے کی کوشش کی، تو پتہ چلا کہ پہلے سے کسی کاغذ پر لکھی تحریر کے ایک خالی گوشے میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد یونس جونپوریؒ نے یہ تاریخی اور سنہرے حروف رقم فرما رکھے تھے۔
ویسے جو حضرات حضرت شیخ الحدیثؒ کے مزاج سے واقف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ان کے نزدیک بھی اصل کام تھا، شہرت یا ناموری ہرگز نہیں تھی۔ اسی طرح کسی شاندار، بیل دار یا دیدہ زیب کاغذ پر خلافت نامہ لکھوانے یا چھپوانے کی عادت نہیں تھی۔ وہ تو خود ہی شہرت اور ناموری سے دور بھاگتے تھے اور اپنے شاگردوں، متعلقین، مسترشدین اور محبین سے بھی یہی چاہتے تھے کہ:
"کام ہی اصل ہے، دکھانا یا بتانا ضروری نہیں"۔
اللہ تعالیٰ مرید و مشترشد، بالفاظ دیگر استاذ و شاگرد کی مغفرت فرمائے کہ ایک نے اظہار کو ناپسند کیا، دوسرے نے اس پر ایسا عمل کیا کہ تاریخ یاد رکھے گی۔
(23/ذی الحجہ 1446ھ)

❤️
😮
2