تفسیر احسن البیان
تفسیر احسن البیان
June 11, 2025 at 03:19 AM
❇(سورة البقرة ۔۲، تعداد آیات ۲۸٦)❇ ❖أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم 💧وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَ‌ىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَ‌ىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّـهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١١٣﴾ *🍁یہود کہتے ہیں کہ نصرانی حق پر نہیں(١) اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں، حالانکہ یہ سب لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان ہی جیسی بات بےعلم بھی کہتے ہیں۔ (٢) قیامت کے دن اللہ ان کے اس اختلاف کا فیصلہ ان کے درمیان کر دے گا۔* *🔹(١)* یہودی تورات پڑھتے ہیں جس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبان سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تصدیق موجود ہے، لیکن اس کے باوجود یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تکفیر کرتے تھے۔ عیسائیوں کے پاس انجیل موجود ہے جس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور تورات کے {مِنْ عِنْد اللہ} ہونے کی تصدیق ہے، اس کے باوجود یہ یہودیوں کی تکفیر کرتے ہیں، یہ گویا اہل کتاب کے دونوں فرقوں کے کفر و عناد اور اپنے اپنے بارے میں خوش فہمیوں میں مبتلا ہونے کو ظاہر کیا جا رہا ہے۔ *🔹(٢)* اہل کتاب کے مقابلے میں عرب کے مشرکین ان پڑھ{اُمِّيِّيْن} تھے، اس لیے انہیں بےعلم کہا گیا، لیکن وہ بھی مشرک ہونے کے باوجود یہود و نصاریٰ کی طرح، اس زعم باطل میں مبتلا تھے کہ وہی حق پر ہیں۔ اسی لیے وہ نبی ﷺ کو صابی یعنی بےدین کہا کرتے تھے۔

Comments