
KOH NOVELS URDU
June 17, 2025 at 03:31 PM
اریشِ ارکان
از قلم مصباح
قسط نمبر: 9
Don't copy paste without my permission
Areesh & Arkan Nikah Special ... ❤️ ✨
اینٹرس کو گلاب کے پھولوں سے سجایا گیا تھا ۔۔۔ سٹیج کو بھی پردے کی مدد سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا ۔۔۔ اریش کو پھولوں سے سجی راہداری سے گزارنے گے بعد ارکان کے مد مقابل بٹھا دیا گیا ارکان تو اس دشمنِ جاں کو دیکھنے کے لیے بے صبر تھا ۔۔۔
ارکان نے بھی سفید کرتا شلوار کے ساتھ سفید اور گولڈن رنگ کی واسکٹ جو اریش کے ڈریس کے ساتھ میچ ہوتی تھی پہن رکھی تھی اوپر سے اس کے خوبصورت نقوش اور سفید رنگ الگ ہی جچ رہا تھا اس حسیں شہزادے پر ۔۔۔۔
ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ مولوی صاحب آئے اور ایجابِ و قبول کا سلسلہ شروع ہوا ۔۔۔
شاہویز ارکان ولد شہیر اعوان آپ کو اریش بنتِ حمید اعوان سے پانچ لاکھ سکہ رائج الوقت حق مہر یہ نکاح قبول ہے ۔۔۔
جی شکر اَلْحَمْدُلِلّٰه قبول ہے ۔۔۔
مولوی صاحب نے دوبارہ پوچھا ۔۔۔
جی باخوشی قبول ہے ۔۔۔
مولوی صاحب نے دوبارہ پوچھا ۔۔۔
تاحیات قبول ہے ۔۔۔
سب ارکان کے اس اندازِ محبت کو دیکھتے ہوئے اریش کو رشک بھری نگاہوں سے دیکھنے لگے ۔۔۔
ارکان کے بعد اریش سے پوچھا گیا پہلے تو وہ گھبرائی مگر کندے پر حمید صاحب کا لمس محسوس کر کے اپنے سارے حقوق اسے سونپ دیے ۔۔۔
اس کے بعد ان کے درمیان سے پردہ ہٹا دیا گیا اور ارکان نے اریش کا گھونگٹ اٹھا کر اس کے ماتھے پر پہلی مہرِ محبت ثبت کی ۔۔۔ جس پر نوجوانوں نے ہوٹینگ کی جب کہ اریش شرم۔سے پانی پانی ہو گئی اسے ارکان سے اس سب کی امید نہیں تھی ۔۔۔
نکاح مبارک زوجہ محترمہ ۔۔۔ ارکان نے اس کے مقابل بیٹھتے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا ۔۔۔
آآ۔۔۔۔آپ کو بھ۔۔۔بھی ۔۔۔ اریش نے اپنی بے ترتیب ہوتی دھڑکنوں کے ساتھ کہا ۔۔۔
اس کے اس طرح کہنے سے ارکان کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔
اسکے بعد سب نے آ کر انہیں مبارک دی اور ان کی جوڑی کی تعریف کی جو واقع ایک دوسرے کے ساتھ بہت جچ رہے تھے ۔۔۔
اس کے بعد کھانے کا دور چلا ۔۔۔ سب کھانا کھانے کے بعد اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے ۔۔۔
سنو ڈریس چینج مت کرنا ۔۔۔
کیوں ۔۔۔
مجھے تمہیں دیکھنا ہے ۔۔۔۔
تو ابھی دیکھ لو ۔۔۔
نہیں فرست سے ۔۔۔
کیا مطلب ۔۔۔
ابھی تو مالا اس طرف آ رہی ہے تم کمرے میں جاؤ پھر آ کے سمجھاتا ہوں ۔۔۔
آؤ اریشِ ارکان تمہیں تمہارے کمرے تک لے چلوں پھر مجھے گھر بھی جانا ہے ۔۔۔ کافی رات ہو گئی ہے ۔۔۔
یار آج رات تو رک جاتی ۔۔۔
نہیں بس بابا اکیلے ہوتے ہیں نہ تو نہیں رک سکتی ۔۔۔
اس کے بعد مالا نے اریش کو کمرے تک چھوڑا اور پھر حمید صاحب اور آمنہ بیگم سے مل کر گھر چلی گئی ۔۔۔
رات کافی ہو چکی تھی سب نے سوچا اریش سو چکی ہو گی اس لیے سب آرام کی غرض سے اپنے اپنے کمروں کی طرف چل دیے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 😁😁😁😁😁 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اریش ڈریسنگ ٹیبل کے پاس جیولری اتارنے کے لیے جانے ہی لگتی ہے کہ اسے اپنے پیچھے دروازہ بند ہونے کی آواز آتی ہے ۔۔۔ وہ پیچھے مڑتی ہے تو سامنے ارکان موجود ہوتا ہے ۔۔۔
تت۔۔۔تم یہاں ۔۔۔
جی زوجہ محترمہ آپ کو فرست سے دیکھنے آیا تھا ۔۔۔
تم نے دروازہ کیوں بند کیا ہے ۔۔۔
تاکہ مجھے اور میری زوجہ کو کوئی تنگ نہ کرے ۔۔۔
اس کے بعد ارکان اریش کے قریب آتا ہے تو اریش کا معصوم دل کانوں میں دھڑکنے لگتا ہے ۔۔۔
پی۔۔۔پیچھے ہوں ۔۔۔
آج تو تمام حق رکھتا ہوں آپ پہ ۔۔۔ قریب کیا روح میں بھی اتر سکتا ہوں ۔۔۔
ارکان کی اتنی بے باک بات نے جہاں اریش کو سرخ کیا تھا وہیں اس کی زبان کو بھی کفل لگ گیا تھا ۔۔۔
جانم دیکھ لو مٹ گئیں دوریاں 💋
میں یہاں ہوں یہاں ہوں یہاں 😍
ارکان اپنی سریلی آواز میں گنگناتے اریش کے بالکل قریب ہو جاتا ہے ۔۔۔
کیسی سرحدیں کیسی مجبوریاں 🔥
میں یہاں ہوں یہاں ہوں یہاں 💋
اریش نے فوراً اس کے ہونٹوں پہ ہاتھ رکھا جسے وہ بڑی محبت سے چوم گیا اور اریش نیچے دیکھنے لگی وہ نازک جان کہاں اس کی کی اتنی نزدیکیاں برداشت کر سکتی تھی ۔۔۔
میری زوجہ کو شکوہ تھا کہ میں شکل سے ہی ان رومینٹک ہوں تو سوچا کیوں نہ آج ڈیمو ہی دے دوں ۔۔۔
اریش نے بے ساختہ ارکان کی طرف دیکھا جس کی آنکھوں میں جذبات کا سمندر دیکھ کے وہ نظریں جھکا گئی ۔۔۔
ارکان اس کی اس دلکش ادا پر مسکرایا ۔۔۔ زوجہ جان لینے کا ارادہ ہے ۔۔۔
ارکان نے اس کے دونوں بازوں سے چوڑیاں اتاریں اور اس کے دونوں بازوں پر اپنے دہکتے لب رکھے جن کی گرمائش سے اریش کے جسم میں ایک سرد لہر دوڑ گئی ۔۔۔
اس کے بعد اس نے اس کی مانگ سے ٹیکا اتارا اور وہاں اپنے لب رکھے ۔۔۔ اریش نے آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔
نہ کریں آپ کا بندہ صبر کا بڑا کچا ہے بہک گیا تو رک نہیں پائے گا ۔۔۔ اریش کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ سی دوڑ گئی
اس کے بعد ارکان نے اس کے کانوں سے ٹوپس اتارے اور وہاں اپنے لب رکھے ۔۔۔ اریش کا دل زوروں سے دھڑکنے لگا ۔۔۔
ارکان نے اس کے گلے سے نیکلس اتارا اور وہاں اپنا لمس چھوڑا ۔۔۔ اریش اس کے لمس پہ سسک کے رہ گئی ۔۔۔
اس کے بعد۔ارکان نے اسے اٹھا کے ڈریسنگ ٹیبل پر بٹھایا اور اس کے پاؤں کو جوتے اور پازیب سے آزاد کیا اور وہاں اپنے لب رکھے ۔۔۔
ارکان ۔۔۔
جی جانِ ارکان ۔۔۔
نہ کریں میرادل بہت زور سے دھڑک رہا ہے ۔۔۔ مجھے کچھ ہو رہا ہے ۔۔۔
کیا ہو رہا ہے ۔۔۔ مجھے سب بتاؤ ۔۔۔
وہ ۔۔ وہ ایسے لگتا ہے جیسے کرنٹ سا لگا ہو ۔۔۔
اور ۔۔۔
سانس بھی کبھی تیز ہو جاتی ہے تو کبھی لگتا ہے بالکل رک گئی ہے ۔۔۔
جانم مجھ سے کچھ بھی نہ چھپاؤ سب بتاؤ ۔۔۔ ارکان نے بہکے لہجے میں کہا ۔۔۔
وہ ۔۔ وہ ایسے لگتا ہے میری جان نکل جائے گی دل باہر آ جائے گا ۔۔۔
ہائے دل تو کر رہا ہے تمہاری جان نکال ہے دوں آج مگر ابھی میری جان میں اتنی برداشت نہیں ۔۔۔
کیا مطلب آپ کیا کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ مجھے مارنا چاہتے ہیں ۔۔
نہیں نہیں پاگل ۔۔۔ ابھی وقت نہیں آگے سب سمجھا دوں گا سمجھا کیا جب میرے پاس آؤ گی سب کر کے دکھا دوں گا ۔۔۔
اس کے بعد ارکان نے اسے دوپٹے کی قید سے آزاد کیا اور بیڈ کی جانب اسے اپنی باہوں میں بھر کے لے گیا ۔۔۔
اس کے ہاتھ نے بڑی صفائی سے اس کی میکسی کی زپ کھولی اور وہ اس کی گردن پر جھک گیا اس کے ہاتھ کی گستاخیاں اس معصوم کی کمر پر جاری تھیں ۔۔۔
اریش کے لیے یہ سب نیا تھا وہ بس آنکھیں بند کیے ارکان کے رحم و کرم پر تھی ۔۔۔
ارکان نے اس کے بعد اس کے کندھے سے میکسی سرکاتے وہاں اپنے لب رکھے اس کی جسارتوں میں نرمی تھی ۔۔۔
کندھے سے ہوتے اس نے لب اس کی بیوٹی بون پر رکھے ۔۔۔ اریش نے بے ساختہ ہاتھ ارکان کے شانوں پر رکھے اس کے منہ سے سسکی نکلی ۔۔۔
اس کے بعد خمار آلود نظروں سے ارکان نے اس کے ہونٹوں کی طرف دیکھا اور دل کی صدا پر لبیک کیتے اس کے ہونٹوں پر جھک گیا ۔۔۔
اریش کو جب اپنا سانس بند ہوتا محسوس ہوا تو اس نے اسے پیچھے کرنا چاہا مکع وہ اپنی من مانی کر کے پیچھے ہٹا ۔۔۔ اریش لمبے لمبے سانس لینے لگی ۔۔۔
ان ہونٹوں کو رنگنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔ میں ہوں نہ اپنی شدتوں سے انہیں سرخ کرنے کے لیے ۔۔۔ ارکان یہ کہتے ہی دوبارہ اس کے ہونٹوں پہ جھکا اور اپنی پیاس کو ہلکا کرنے کے بعد ہٹا کیونکہ پیاس تو تاعمر بجھنی نہیں تھی ۔۔۔
اس کے بعد وہ اریش پر سے اٹھا ۔۔۔ زوجہ محترمہ اب تو شکایت دور ہو گئی ہو گی ۔۔۔ اب نرمی تھے شدت صحیح وقت پہ دکھاؤں گا ۔۔۔ کھاؤ پیؤ اور جان بناؤ ساری عمر اب مجھے جھیلنا ہے ۔۔۔
یہ کہتے ارکان نے اس کے ماتھے پہ ہونٹ رکھے اور کمرے سے باہر چلا گیا ۔۔۔
اریش اپنی بکھری حالت دیکھ اور اس کی باتوں اور جسارتوں کو سوچ کے ہی لال ہو گئی اور اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا لیا ۔۔۔
جب اس کی دھڑکن اور سانس نارمل ہوئی وہ جلدی سے واشروم گئی کپڑے چینج کیے اور سونے کے لیے لیٹ گئی ۔۔۔
لیٹتے ہی اسے ارکان کے خیالوں نے اپنے لپیٹ میں لے لیا اور وہ میٹھے سپنے بنتی نیند کی وادی میں اتر گئی ۔۔۔
ادھر ارکان کا بھی یہی حال تھا ۔۔۔ چینج کرنے کے بعد بیڈ پر لیٹتے ہی وہ کمسن حسن دلربا سراپے کو سوچتے سوچتے کب سو گیا اسے بھی پتہ نہ چلا ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 🔥🔥🔥🔥🔥 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کمینٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگلی قسط کا انتظار کریں۔۔۔ جزاک اللّٰه 😊😊😊
❤️
👍
♥
🕊
🧌
11