عشق مدینہ
عشق مدینہ
June 18, 2025 at 10:08 AM
❣️ISHQ È MADINA CHANNEL❣️ *🔅سلسلہ شمائل نبویہ ﷺ* *[قسط #70]* *▪️روٹی*: حضرت عبداللّٰہ بن ام حرام رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ آپﷺ کا یہ قول نقل فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا روٹی کا اکرام کرو اللّٰہ تعالٰی نے اس کا اکرام کیا ہے، پس جو شخص روٹی کا اکرام کرے گا اللّٰہ تعالٰی اس کا اکرام کرے گا۔ اللّٰہ تعالٰی نے اسے آسمان کی برکتوں سے نازل کیا ہے، اور اس میں زمین کی برکات رکھ دی ہیں، جو دسترخوان کے گرے ہوئے کو تلاش کرے گا اس کی مغفرت ہوگی۔ (مجمع الزوائد جلد ۵ صفحہ ۳۷) 💫 *فائدة*: روٹی کے اکرام کا مطلب یہ ہے کہ اس کو ضائع نہ کیا جائے، اس کے ٹکڑوں کو ادھر ادھر نہ پھینکا جائے، دسترخوان پر روٹی آجائے تو سالن کا انتظار نہ کیا جائے۔ ✨حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنھا سے منقول ہے کہ تمہارا بہترین کھانا روٹی ہے اور بہترین پھل انگور ہے۔ (کنز العمال جلد ۱۹ صفحہ ۲۰۷) *▪️جو کی روٹی سنت ہے*: حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں کہ اکثر آپﷺ کی غذا جو کی روٹی ہوتی تھی۔ (مختصرًا شمائل ترمذی) ✨حضرت ابو امامہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدسﷺ کے گھر میں جو کی روٹی کبھی نہیں بچتی تھی۔ (شمائل صفحه ۱۰) 💫 *فائدة*: یعنی جو کی روٹی اگر کبھی پکتی تھی تو وہ مقدار میں اتنی ہوتی ہی نہیں تھی کہ بچتی اس لئے کہ پیٹ بھرنے کو ہی کافی نہیں ہوتی تھی، اور اس پر حضور اقدسﷺ کے مہمانوں کی کثرت اور اہل صفہ تو مستقل طور سے آپﷺ کے مہمان تھے۔ (خصائل صفحہ ۱۱۵) ✨حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک درزی نے آپﷺ کی دعوت کی، چنانچہ اس نے جو کی روٹی اور لوکی ملے گوشت کا شور با پیش کیا۔ (بخاری جلد ۲ صفحہ ۸۱۷ مختصرًا) *▪️جو کی روٹی بلا چھنے ہوتی تھی*: حضرت سہل بن سعد رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی روایت میں ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ جو کی روٹی کو کیسے پکاتے تھے؟ (چونکہ اس میں تنکے وغیرہ زائد ہوتے ہیں) تو سہل نے فرمایا اس کے آٹے میں پھوک مار لیا کرتے تھے، جو موٹے موٹے تنکے ہوتے تھے وہ اڑ جاتے تھے، باقی گوندھ لیتے تھے۔ (بخاری صفحہ ۸۱۵، شمائل صفحہ ۱۰، مختصرًا) ✨حضرت سلمٰی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا کی روایت ہے کہ نبی کریمﷺ کے زمانہ میں چھلنی نہیں تھی بلکہ اسے پھونک لیتے تھے۔ (سیرۃ خیر العباد جلد ۷ صفحہ ۲۷۳) ✨حضرت رومانی رضی اللّٰہ تعالٰی عنها (حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا کی والدہ) سے مروی ہے کہ رسول اللّٰہﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق و عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما جو کی روٹی بلا چھنے آٹے کی کھاتے تھے۔ (سیرۃ خیر العباد جلد ۷ صفحہ ۲۸۸) 💫 *فائدة*: نہ اس وقت چھلنی تھی اور نہ اس کا اہتمام تھا، جو کی روٹی بلا چھنے ذرا اچھی نہیں لگتی کہ اس میں تنکے اور بھوسے زائد ہوتے ہیں، بس جو کچھ پھونک مارنے یا پھٹکنے سے اڑ جاتا تھا اس پر اکتفاء کرتے تھے۔ یہ سادہ مزاجی کی بات تھی، ویسے چھان کر پکانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ جائز ہے۔ ✨خصائل نبوی میں ہے آج کل گیہوں کی روٹی بھی بغیر چنے کھانا مشکل سمجھا جاتا ہے حالانکہ بغیر چھنے آٹے کی زود ہضم بھی ہوتی ہے، بعض علماء نے تو لکھا ہے کہ سب سے پہلی بدعت جو اسلام میں آئی ہے وہ چھلنیوں کا رواج ہے۔ (خصائل صفحہ ۱۱۶) *▪️گیہوں کی روٹی*: حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰه تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ اور آپ کے اہل و عیال کو مسلسل تین دن گیہوں کی روٹی کھانے کی نوبت نہیں آئی یہاں تک کہ دنیا سے چل بسے۔ (بخاری جلد ۲ صفحہ ۹۵ مسلم) 💫 *فائدہ*: گیہوں اس زمانہ میں جو سے گراں تھا، یومیہ اس کے پکنے کی نوبت نہیں آتی تھی، عموماً جو کی روٹی پکتی تھی۔ *▪️چپاتی*: حضرت انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے کبھی چپاتی نہیں کھائی۔ (ترمذی، بخاری جلد ۲ صفحه ۸۱۱) ✨حضرت انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپﷺ کے لئے کبھی چپاتی نہیں پکائی گئی۔ (شمائل صفحه ۱۰) ✨حضرت انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ اس دنیا سے وفات پاگئے، مگر چپاتی آپ نے نہیں کھائی۔ (شمائل صفحہ ۱۰) 💫 *فائدة*: چپاتی گو آپﷺ نے نہیں کھائی، آپﷺ کا کھانا ترک تنعّم کی وجہ سے تھا مگر چپاتی کے کھانے میں کوئی حرمت نہیں ہے، ابن بطال رحمہ اللّٰہ تعالٰی نے اس کا کھانا جائز و مباح لکھا ہے۔ (عمدة القاری جلد ۲۱ صفحه ۳۵) *▪️میدے کی روٹی* حضرت سہیل بن سعد رضی اللّٰه تعالٰی عنہ سے کسی نے پوچھا کہ حضور اقدسﷺ نے کبھی سفید میدے کی روٹی بھی کھائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ حضورﷺ نے آخر عمر تک میدہ نہیں دیکھا، یعنی میدہ یا اس کی روٹی کھانے کی نوبت نہیں آئی۔ (شمائل مختصرًا صفحہ ۱۰) پھر سائل نے پوچھا کہ حضورﷺ کے زمانہ میں تم لوگوں کے یہاں چھلنیاں تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں۔ (شمائل مختصرًا صفحہ ۱۰) *▪️روٹی اور کھجور*: حضرت عبداللّٰه بن سلام رضی اللّٰه تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ جو کی روٹی لی اور اس پر کھجور کو رکھا اور یہ فرمایا کہ یہ اس کا سالن ہے۔ (شمائل، مجمع جلد ۵ صفحه ۴۳) *▪️گوشت روٹی*: حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ آپﷺ نے گوشت روٹی کھایا ہے۔ (طحاوی صفحه ۳۹) ✨حضرت جابر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ کی خدمت میں روٹی اور گوشت پیش کیا گیا، آپﷺ نے اسے تناول فرمایا۔ (ابو داؤد جلد ۱ صفحہ ۲۵) 💫 *فائدة*: ابن قیم رحمہ اللّٰہ تعالٰی نے لکھا ہے کہ آپﷺ نے روٹی کو چربی، گھی، سرکہ کے ساتھ اور زیتون کے ساتھ تناول فرمایا ہے۔ (زاد المعاد جلد ۱ صفحہ ۵۴) *▪️روٹی کی کیفیت*: حضرت ابو درداء رضي اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا : *قُوْتُوْا طَعَامَكُمْ يُبَارَكُ لَكُمْ فِیْہِ* اس حدیث کا مطلب اس کے راوی ابراہیم (بن عبد اللّٰہ بن جنید) نے یہ بیان کیا کہ روٹی چھوٹی رکھی جائے اس میں برکت ہوگی، امام اوزاعی رحمہ اللّٰہ تعالٰی نے بھی روٹی کا چھوٹا ہونا مراد لیا ہے، مسند بزار میں ہے کہ اس کی سند حسن ہے۔ (جلد ۳ صفحہ ۳۳۳) 💫 *فائدة*: اس سے معلوم ہوا کہ روٹی کا چھوٹا ہونا بہتر ہے، بعض لوگ بڑی اور چوڑی بناتے ہیں سو وہ بہتر نہیں ہے، سنت یہی ہے اور اس میں برکت ہے۔ *▪️گھی دار روٹی، پراٹھے*: حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے لئے ام سلیم رضی اللّٰہ تعالٰی عنھا نے روٹی پکائی اور اس میں کچھ گھی وغیرہ ڈالا پھر کہا کہ نبی کریمﷺ کے پاس جاؤ اور بلا لاؤ، حضرت انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے کہا کہ میں گیا اور کہا کہ میری والدہ آپ کو بلاتی ہیں چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور جو صحابہ کے آپ کے پاس تھے ان سے کہا چلو کھڑے ہو جاؤ، میں پہلے گیا اور والدہ کو بتا دیا (کہ پوری جماعت آ رہی ہے) آپﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ جو پکایا ہے لاؤ، ام سلیم رضی اللّٰہ تعالٰی عنھا نے کہا میں نے صرف آپﷺ کے لئے پکایا ہے، چنانچہ دس دس کی جماعت کو بلایا گیا، میں دس دس کو بلاتا رہا، چنانچہ سب نے کھایا اور سیراب ہوگئے اور وہ اسّی آدمی تھے۔ (ابن ماجہ جلد ۲ صفحہ ۲۴۷) 💫 *فائدہ*: یہ آپﷺ کا معجزہ تھا کہ اتنے کم کھانے میں اسّی آدمیوں نے کھالیا اس قسم کے بہت سے واقعات میں آپﷺ کا یہ معجزہ واقع ہوا ہے۔ جاری ہے۔۔۔ ⚠️ شیئر کرتے ہوئے میسج میں تبدیلی نہ کیجیے ۔شکریہ🌹 https://whatsapp.com/channel/0029VadXbzN3WHTPVjFSIR42
❤️ 🌸 👍 🫀 🌹 🏄 💐 😢 🤲 27

Comments