꧁✰٘عُلَمـٰـاءٕهِــنْـد✰꧂
꧁✰٘عُلَمـٰـاءٕهِــنْـد✰꧂
June 19, 2025 at 04:41 AM
*سیریز 1: حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ* _قسط 1: ابتدائی حالاتِ زندگی_ ہندوستان کی سرزمین علم و عرفان، زہد و تقویٰ اور دینی بصیرت کے گوہر ہائے تاباں سے ہمیشہ جگمگاتی رہی ہے، مگر ان نفوسِ قدسیہ میں کچھ ہستیاں ایسی نمایاں ہیں جن کے فیضان سے نہ صرف ایک قوم، بلکہ ایک پورا عہد منور ہو گیا۔ انہی میں سے ایک درخشندہ ستارہ مولانا محمد قاسم نانوتویؒ ہیں، جنہیں برصغیر کی اسلامی تاریخ میں ایک انقلابی، مصلح اور بانیٔ دارالعلوم دیوبند کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ آپ کی ولادت 1248ھ / 1833ء میں نانوتہ (ضلع سہارنپور، اترپردیش) کے ایک دینی اور علمی گھرانے میں ہوئی۔ آپ کا خاندان عرب النسل تھا، اور سلسلۂ نسب امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقؓ سے جا ملتا ہے۔ والدِ ماجد مولانا اسد علیؒ نہایت متقی، دیندار اور علم دوست شخصیت تھے، جن کے زیرِ سایہ مولانا قاسم نانوتویؒ نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بچپن ہی سے ذہانت، سنجیدگی، اور غیر معمولی حافظہ آپ کی شخصیت کے نمایاں پہلو تھے۔ نانوتہ میں بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے سہارنپور کا رخ کیا، جہاں اس وقت کے مشہور عالم مولانا مملوک علی نانوتویؒ سے مختلف علوم میں تحصیلِ علم کی۔ اس کے بعد آپ دہلی تشریف لے گئے، جہاں دہلی کالج جیسے معروف ادارے میں آپ نے داخلہ لیا۔ یہاں آپ نے منطق، فلسفہ، ریاضی، ادب، اور معقولات میں ایسی مہارت حاصل کی کہ اساتذہ بھی حیران رہ جاتے۔ دہلی کے علمی افق پر اس وقت جن نامور اساتذہ کا چرچا تھا، ان میں مولانا مملوک علی نانوتویؒ کے ساتھ ساتھ مولانا یعقوب نانوتویؒ اور مولانا احمد علی سہارنپوریؒ بھی شامل تھے، جن سے آپ کے قریبی علمی و روحانی روابط رہے۔ علمِ حدیث میں آپ نے شیخ الحدیث حضرت شاہ عبدالغنی مجددی محدث دہلویؒ جیسے بزرگ سے بخاری شریف پڑھی۔ ان کے زہد، تقویٰ، اور علمی وقار نے مولانا قاسم نانوتویؒ کی شخصیت میں وہ گہرائی پیدا کی جس کا اثر آگے چل کر پورے برصغیر پر پڑا۔ مولانا قاسم نانوتویؒ کا علمی و فکری نظام صرف درس و تدریس تک محدود نہ تھا، بلکہ آپ کی بصیرت نے ملت کو بیداری، خودی، دینی تشخص، اور تعلیمی خودمختاری کا شعور دیا۔ آپ کی سوانح کا ہر صفحہ نئی نسل کے لیے چراغِ راہ ہے۔ 📖 *حوالہ جات:* 1. نقشِ حیات، مولانا مناظر احسن گیلانیؒ، جلد 1، صفحہ 42 2. تذکرہ علمائے دیوبند، مولانا سید محمد میاںؒ، جلد 1، صفحہ 31 3. تاریخ دارالعلوم دیوبند، مولانا سید محبوب رضا، صفحہ 11 4. علماء ہند کا شاندار ماضی، مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ، صفحہ 55 📚 *🕌﴿☆٘عُلَمـٰـاءٕهِــنْـد☆﴾🕌*
❤️ 👍 4

Comments