Noval Warld Urdu Poetry Sad Funny Mix Jokes Hd Status Urdu Stories Islamic ❤️
June 18, 2025 at 04:59 AM
*🪽یار_من_ستمگر🌸💛* *✍🏻از قلــم':: اکبـر علــی خـان 🌸* *قســط نمـــبر _2* `TikTok/insta I'd` *:akbaralikhan51214* *G mail: [email protected]* علیشہ دہشت ذدہ سی فورا ماحین کی جانب بڑھی تھی کہ وہ ہاتھ اٹھا کر اسے روک گیا "دفع ہو جاو یہاں سے ورنہ۔۔" اس کی آنکھیں غصے کی شدت سے سرخ ہو اٹھی تھی علیشہ کو لگا اگر وہ وہاں سے نہیں گئی تو وہ یقین اسے مار بیٹھے گا سو وہ فورا بھاگ نکلی تھی ۔۔۔*۔۔۔۔*۔۔۔۔ "سچی تمہاری بھی شادی ہو گئی" تقدیس جیسے سن کر خوشی سے اچھل پڑی "مجھے کتنا ستاتی رہی نا تم اب میری باری ہیں" تقدیس کھلکھلا کر ہنس پڑی "سنو جب تم اپنی فرینڈ کی شادی میں اتنا خوش ہو رہی ہو تو میں سوچ رہا ہوں کہ تمہار مزید خوشی کے لئے رخصتی نا کر والوں" پتا نہیں وہ کب سے وہاں کھڑے سن رہا تھا تقدیس سیل فون آف کرتی ہوئی اس کی جانب پلٹی "یہ تم جب دیکھو تب میرا پیچھا ہی کیوں کرتے رہتے ہو٬ تمہیں کوئی اور کام نہیں ہیں کیا؟" تقدیس اسے گھورتی ہوئی کہہ رہی تھی "صحیح کہا مجھے اپنی بیوی کا پیچھا تھوڑی نا کرنا چاہئے سوری کل سے پڑوسیوں لڑکیوں کا پیچھا کیا کروں گا٬ تمہیں چلے گا نا؟" وہ شرارتی مسکراہٹ لبوں پہ سجائے پوچھ رہا تھا "تمہیں تو کچھ کہنا ہی فضول ہے" وہ بھناتی ہوئی نیچے جانے کے لئے مڑی تھی کہ وہ اس کی کلائی پکڑ کر روک گیا "پہلے میری بات کا جواب دو" تقدیس نے اس کے ہاتھ میں جکڑی اپنی کلائی کو دیکھا اور اس کے مقابل آ کھڑی ہوئی "کیا جواب چاہئے تمہیں؟" اس نے تیوری چڑھا کر پوچھا "وہ۔۔۔ وہ۔۔۔۔ رخصتی کے بارے میں" وہ مسکین سی صورت بنائے ہکلاتا ہوا بولا اور اس کے انداز پر تقدیس نا چاہتے ہوئے بھی ہنس پڑی وہ مبہوت سا اسے دیکھتا رہا "تم بھی نا پورے جو کر ہو ٬ تمہارے ہوتے ہوئے کبھی سرکس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی" وہ مسکرا تے ہوئے کہہ رہی تھی "میم آپ کے لئے تو یہ جان بھی حاضر ہیں" وہ سر کو خم کرتے ہوئے انداز سے بولا "مرنا تو یوں بھی ہے ہی کیوں نا ایک کام کروں تم پر ہی مر جاوں" وہ تقدیس کی مسکراہٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید رومینٹک ہوا تھا وہ اس سے پہلے کہ اور پھیلتا تقدیس نے اپنے چہرے پر مصنوعی سنجیدگی سجاتے ہوئے اسے گھورا اور اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتی وہ خود ہی بول پڑا "مجھے پتا ہے اب تم مجھے ٹرخانے کی فکر میں ہونگی سو میں خود ہی چلا جاتا ہوں " وہ جانے کے لیے پلٹا تھا کہ پھر مڑا "ہنستی رہا کرو اچھی لگتی ہو" "پاگل نہیں تو" تقدس اس کے پشت کو دیکھتے ہوئے مسکرا رہی تھی ۔۔۔*۔۔*۔۔۔۔ سجی سنوری سی منتشاء بے تحاشا رہی تھی اس کی سوتیلی ماں نے اسی سجا کر گیسٹ روم مءں بھیب دیا تھا ۔ اور جب وہ گیسٹ روم میں آئی تو وہ نہیں تھا اور اب قد آدم آئینے کے سامنے کھڑے اپنا عکس دیکھتے ہوئے رو رہی تھی "کیا شادی ایسے ہوتی ہیں؟" شاید اس کی قسمت ہی بری تھی۔ عہ قسمت کو جی بھر کر کوس رہی تھی کیاوہ عام لڑکیوں کی طرح ہیں جس کا مقصد صرف شادی ہو؟ نہیں وہ ر عام لڑکی نہیں تھی، اس کے پاس مقصد تھے ، خواب تھے مگر اسے عام لڑکیوں جیسا بنا دیا گیا تھا وہ اپنے آخری سوچ پر جی بھر کر رو رہی تھی رونے کے شغل میں اتنی مصروف تھی کہ اسے کسی کے کمرے میں داخل ہونے کا احساس ہی نہیں ہوا وہ تو جب کسی نے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھا وہ بوکھلا کر پلٹی تھی سامنے ہی وہ حیران سا کھڑا تھا "کیا ہوا آپ رو کیوں رہی ہیں؟" اس کے پوچھنے پر منتشاء کو سخت غصہ آیا اس کی زندگی تباہ کر کے وہ پوچھ رہا تھا کہ کیا ہوا؟ "شادی سے پہلے پوچھا تھاآپ نے یہ سوال جواب پوچھ رہے ہیں ،میری زندگی تباہ کر کے ، میرا خواب توڑ کر اب آپ پوچھ رہے کہاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کیا ہوا؟ ، میں رو کیوں رہی ہوں؟ ، مجھے شادی نہیں کرنی تھی سنا آپ نے " وہ جیسے پھٹ پڑی تھی منتشاء کی بات سن کر وہ عجیب سے انداز میں مسکرایا تھا اور ساتھ ہی اس کے جانب بڑھا "دیکھو میرے قریب نہیں آنا " وہ غرائی تھی مگر اس نے جیسے سنا ہی نہیں تھا آگے بڑھتا رہا تھا اور وہ اسے دھمکیاں دیتی ہوئی دیوار سے آ لگی وہ دیوار کے بائیں جانب ہاتھ ٹکا کر ہلکا سا اس کے چہرے پر جھکا تھا "مجھے نہیں پتا تھا کہ میں آپ کے راستے میں آیا ہوں، میں آپ کے خوابوں کے درمیان آیا ہوں، انجانے میں آپ کے خوابوں کے درمیان آنے کے لیے میں معافی چاہتا ہوں، اوراچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی بھی آپ کے رستے پر اور نہ ہی اب کے خوابوں کے درمیان آوں گا " منتشاء نے اس کے اس طرح جھکنے پر اپنی آنکھوںپھیر لی تھی مگر آخری جملے پر پھر اس نے اس کے چہرے کی جانب دیکھا تھا جہاں اس کی آنکھوںاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم سے تصادم ہوا "اور کیا آپ میرے ساتھ مسلم آباد چلی گئی ؟" وہ اس کی آنکھوں میں جھانک کر نرمی سے کہہ رہا تھا اور منتشاء کو لگا جیسے وہ کسی سحر میں پھنس گئی ہو اسے خبر بھی نہیں ہوئی کہ اس نے اپنی گردن کو میکنکی انداز میں ہاں میں ہلایا تھا ۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔ وہ بہت بے قرار تھی ماحین کا جلتا ہوا ہاتھ اور نقش و نگار بنا شرٹ نظروں کے سامنےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم سے جا ہی نہیں رہا تھا وہ کیا کرے؟ کیا اسے معافی مانگنی چاہیے؟ اور اگر معافی مانگنے گئ تو وہ جانتی تھی کہ وہ اس پر بہت غصہ ہوگا اور اس کا خوف اسے اگے بڑھنے نہیں دے رہا تھا خیرجو ہوگا دیکھا جائے گا، خود کی ہمت باندھتی وہ اسٹڈی روم کی جانب بڑھی تھی جل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو کا ورد اچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کرتے ہوئے اسٹڈی کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی وہ جانتی تھی کہ ماحین اس وقت اسٹڈی روم میں ہی ہوتا تھا لیکن وہ وہاں نہیں تھا نہ جانے کہاں چلے گیا تھا وہ؟ وہ ٹیبل تک آئی تھی اور کھلی فائلوں پر اس کی نظر گئی "شاید وہ وہاں تھا ابھی ہی کہی گیا تھا " "تم یہاں کیا کر رہی ہو؟" ماحین کی غضیلی آواز پر وہ بوکھلا کر پلٹی بوکھلاہٹ میں اس کا ہاتھ ٹیبل پر رکھے پانی کے گلاس سے ٹکرایا تھا جس سے گلاس کے اندر موجود پانی نے ٹیبل پراچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم موجود کاغذات بھیگانا شروع کردیا وہ جو دروازے پر کھڑا اسے گھور رہا تھا اس حادثے پر تیزی سے آگے بڑھ کر ٹیبل پر سے کاغذات اور فائل ہٹانے لگا تھا "اپنا ہاتھ دور ہی رکھو تم، تم یہاں کرنے کیا آئی تھی ؟" اس کی مدد کے لئے آگے بڑھتی علیشہ کو روکتے ہوئے وہ زہر خند لہجے میں بولا "ہمیشہ میرا نقصان کرتی آئی ہو، آخر چاہتی کیا ہو تم مجھ سے ، تم جیسی مینرز لیس ، بے وقوف لڑکیاں زہر لگتی ہیں مجھے ، دفعاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم ہو جاو میری نظروں کے سامنے سے" اس کا زہریلا لہجہ علیشہ کے کان میں زہر انڈیل رہا تھا، وہ سن سا اسے دیکھے گئی "تمہیں سنائی نہیں دیتا٬ میں نے کہا رفع ہو جاو" اس نے ساقط سی علیشہ کو بازو سے پکڑ گھسیٹ کر کمرے سے باہر کیا "آئیندہ اپنی بے وقوف شکل مجھے کبھی مت دیکھا نا" ماحین نے نفرت سے کہتے ہوئے دروازہ اساچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کے منہ پر بند کیا تھا ۔۔۔*۔۔*۔۔۔ "کیا ہوا ہماری گڑیا کو ؟" اس نے ڈرائنگ روم میں قدم رکھا تو بابا کے پوچھنے پر وہ مسکرائی تاکہ وہ مطمئن رہے البتہ سب نے اس کے سجے چہرے اور آنکھوں کو نوٹس کیا تھا "کچھ نہیں بابا بس سو سو کر آنکھیں اور چہرہ سوج گیا ہیں" ماحین نے بھی اسے دیکھا تھا جو ہنستے ہوئے سب کو مطمئن کر رہی تھی ایک بے تاثر سی نظر اس پر ڈال کر دوبارہ وہ کھانے کی جانب متوجہ ہوگیا تھا تقدیس کے کرسی کھینچ کر عویمر کے مقابلاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم بیٹھنے پر عویمر کی آنکھیں چمک اٹھی تھی اس نے داہنے پیرکی انگوٹھے سے تقدیس کے پیر کو مس کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی ہوگیا تھا ادھر پلیٹ میں کھانا نکالتی تقدیس نے فورا پیروں کو پیچھے کرتے ہوئے عویمر کو گھور کر دیکھا جو اس کی جانب آنکھوں میں شرارتی چمک لئے دیکھ رہا تھا تقدیس کے دیکھنے پر مسکراتا ہوا آنکھ مار گیا جس پر تقدیس نے بوکھلا کر سب کو دیکھا کہ کسی نے عویمراچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کو دیکھا تو نہیں مگر سب علیشہ کی جانب متوجہ تھے "اسٹوپڈ" اس نے دانت پیستے ہوئے اس کے پیر پیر مارا "آہ۔۔۔ہ۔۔ہ" وہ کرہا اٹھا "کیا ہوا؟" سب عویمر کی جانب متوجہ ہوئے تھےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم "کک۔۔ کچھ نہیں وہ مرچی منہ میں چلی گئی۔۔۔سی۔۔ سی" وہ جلدی سے پانی کا گلاس منہ سے لگا گیا تھا وہ سب کھانا ختم کر کے اٹھنے والے تھے کہ "ایک منٹ رک جاو" جنید بیگ نے سب کو روکا "کیا ہوا بابا؟" تقدیس نے پوچھا تھا جس پر وہ مسکرائے "جاوید ہم چاہتے ہیں کہ اب ہماری بیٹی علیشہ کی بھی شادی ہوجائے " "لیکن بھائی ہماری بھی ایک شرط ہیں کہ ہماری بیٹی کی ابھی رخصتی نہیں ہوگی " جاوید بیگ نے علیشہ کو خود سے لگاتے ہوئے کہا تھا جس کے چہرے پر شادی کے نام سےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم احتجاجی تاثر امڈ آئے تھے "ٹھیک ہیں ہمیں منظور ہیں، کیوں ہیں نا ماحین تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں؟" انہوں نے ماحین سے پوچھا تھا جو ماحول سے قطعی لا تعلق نظر آرہا تھا "نہیں بابا" اس کا انداز سپاٹ تھا علیشہ نے دکھ اور اذیت سے اسے دیکھا وہاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم اس سے نفرت کرتا تھا ، وہ اسے زہر لگتی تھی اور اب وہ کہہ رہا تھا کہ کوئی اعتراض نہیں کیا اس کے دو چہرے تھے تنہائی میں الگ اور سب کے سامنے الگ۔۔ "مجھے اعتراض ہیں تایا ابو" عویمر نے ہاتھ اونچا کرتے ہوئے کہا جیسے وہ کوئی کلاس روم میں ہو "تمہیں کیا اعتراض ہے ؟" جاوید بیگ نے اس کے انداز پر مسکراتے ہونے پوچھا جو تقدیس کو دیکھ کر شرارت سے مسکرا رہا تھا اور تقدیس اسے غصے سےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم تنبیہہ کے انداز میں گھور رہی تھی "تایا ابو کتنے عرصے سے میرا نکاح ہوا ہے اب رخصتی کب ہوگی؟" "عویمر!" تقدیس نے دانت پیسا تھا "دیکھئے نا تایا ابا تقدیس بھی یہی چاہتی ہیں" عویمر کے کہنے پر جہاں تایا ابا مسکرارہے تھے وہی امی نے اسے اس کی بے شرمی پر ڈانٹنا شروع کر دیا تھ البتہ تقدیس نے شدید غصے میں آتے ہوئے ٹیبل چھوڑ دیا "رہنے دیجئے تایا ابازندگی اب بھر رخصتی کی ضرورت نہیں" مصنوعی بوکھلاہٹ اور خوفزدہ ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے اس نے کہا تھا جس پرسب ہنس دئے اور وہ تقدیس کی جانب بڑھا تھا جو غصے سے کھولتی جا رہی تھی جاری ہے
❤️ 🆕 👍 🙏 😂 😡 🛕 🥰 ⁉️ 172

Comments