Noval Warld Urdu Poetry Sad Funny Mix Jokes Hd Status Urdu Stories Islamic ❤️
June 20, 2025 at 07:40 AM
*🪽یار_من_ستمگر🌸💛* *✍🏻از قلــم':: اکبـر علــی خـان 🌸* *قســط نمـــبر _3* `TikTok/insta I'd` *:akbaralikhan51214* *G mail: [email protected]* زندگی خود ہی ایک دھوکا ہے تو اس میں کس کس کو دھوکا باز کہا جائے "سوری میں واش روم سے ہو کر آتا ہوں" وہ اسے ایئرپورٹ کے ویٹنگ ایریا میں بٹھا کر چلے گیا تھا تھوڑی دیر بعد ہی وہ سیل فون پر بات کرتا واپس آتا نظر آیا منتشاء نے دیکھا کہ وہاں موجود ساری لڑکیاں اسے گھور رہی تھی سچ بات تو یہ تھا کہ واقعی میں وہ گھورنے والا چیز تھا بے حد ہینڈسم ڈیشنگ اور چارمنگ نہ جانے کیوں اس کے دل میں ان لڑکیوں کے لیے انتقامی جذبات اٹھے تھے جسے نظر انداز کرتے ہوئے اس نے اسے دیکھا جو آرہا تھا جبھی اس کے پاس سے گزرتی ہوئی لڑکی اچانک پھسلی اور پھر اس کی باہوں میں آگری ۔ حد ہے ،کیا اب لڑکیاں سلیپ ہو ہو کر اس پر گرنے لگی گی؟، اس لڑکی کو کوستے ہوئے اس نے دیکھا کے اس لڑکی کا ہاتھ اس کی جیب میں گیا تھا ، ہیں کیا وہ لڑکی کوئی چور تھی ؟ "کہیں آپ کے جیب سے والٹ چوری تو نہیں ہوگیا نا" جب وہ اس کے قریب آیا تو منتشاء نے بے ساختہ اس سے پوچھا تھا "نہیں تو" وہ جیب سے والٹ نکال کر اسے دکھاتا ہوا بولا "اچھا مگر میں نے یہ اس لڑکی کو جو آپ کے گود میں گری تھی جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے دیکھا تھا" منتشاء کے اتنے صاف اند از میں بولنے پر وہ گڑبڑا کر اسے دیکھا تھا "نہیں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہیں " وہ کہتا ہوا لگیج اٹھانے لگا تھا "ٹیکسی کو کال کر دیا تھا میں نے وہ باہر ہمارا ویٹ کر رہی ہے" وہ کہتے ہوئے آگے بڑھا "کافی ، آپ تھک گئی ہو گیں" وہ ٹیکسی میں بیٹھ کر اس کا انتظار کر رہی تھی کہ وہ ایک مرتبہ پھر غائب ہوا تھا اور کافی کے ساتھ حاضر ہوا "تھینک یو " آہ وہ اس کی پرواہ کرتا تھا اس نے مسکراتے ہوئے کافی لیا "مائے پلیزر میڈم" وہ مسکرا کر کہتے ہوئے اس کے پاس ٹیکسی کے اندر آ بیٹھا اور ٹیکسی اپنے منزل مقصود پر جانے کے لیے رواں دواں ہوگئی تھی نجانے کافی ختم کرنے کے بعد کیوں اس کو چکر آنے لگے تھے اور سر بھاری ہو رہا تھا اور آنکھیں نیند سے بوجھل ہونے لگی "سنیے۔۔" منتشاءنے اس کا نام یاد کرنے کی کوشش کی جو اس نے نکاح کے وقت سنا تھا مگر تعجب کی بات یہ تھی کہ ذہین ترین منتشاء کو اس کا نام یاد ہی نہیں آ رہا تھا اپنے عقل پر افسوس کرتے ہوئے وہ اس کا نام سوچ رہی تھی مگر اس کا نام اسے یاد نہیں آرہا تھا اور نام یاد کرتے کرتے اس کی آنکھیں نیند سے بند ہوگی اور وہ اپنا سر اس کے کاندھے پر ٹکا گئ جب اس کی دوبارہ آنکھیں کھلی تو اس نے خود کو ایک عالیشان سے بیڈ روم میں پایا وہ کہاں تھی ؟ "کیسی ہو تم ؟" جبھی وہ بیڈروم میں داخل ہوتا ہوا اسے مخاطب کیا منتشاء نے حیران ہو کر اسے دیکھا تھا جو ہر لحاظ سے بدلا ہوا نظر آ رہا تھا اس کی ڈریسنگ جو اس نے ابھی تک اسے شلوار سوٹ میں دیکھا تھا اس وقت وہ فارمل سوٹ میں تھا اس نے آپ کو چھوڑ تم سے مخاطب کیا تھا اس کا لہجہ اور آواز بھی بدلا ہوا تھا منتشا حیرت سے دنگ اسے دیکھتی رہیں "میں کہاں ہوں ؟" اس نے اگلے ہی پل اپنی حیرانگی پر قابو پاتے ہوئے لاپرواہ انداز میں پوچھا کیوں کہ سامنے والے پر وہ اپنی حیرانی اور پریشانی ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی "تم جہاں کہیں بھی ہو ابھی صحیح سلامت ہو" اس کی آنکھوں کا نشیلہ پن جوں کے تو تھا مگر وہاں اجنبیت طاری تھی "ابھی صحیح سلامت ہو، سے کیا مطلب ہے ؟" منتشاء نے سے گھورتے ہوئے پوچھا "وہ تم سمجھ جاؤ گی مگر ابھی تم۔۔۔" وہ کہتے کہتے رکا تھا کیونکہ جبھی ایک لڑکی دروازہ ناک کرنے کے بعد دروازہ کھولتی ہوئی اندر داخل ہوئی " باس بِگینگ کمپنی کے سیکریٹری آیے ہیں" لڑکی کے کہنے پر وہ فورا باہر کی جانب بڑھا تھا اسے بنا کوئی ایسکیوز دے ہوئے مگر وہ تو ادھر شدید حیرت میں مبتلا تھیی "بِگینگ کپمنی" کا سیکرٹری عبدالرحمن پاشا تھا جو امن کے ٹیکنالوجی سسٹم کے ہیڈکا سیکرٹری تھا جس کے متعلق پچھلی مرتبہ اخبار میں آیا تھا کہ کہ وہ دشمنوں کا یعنی یہودیوں کا آلہ کار ہے اور خود بھی ایک یہودی ہے اس نیوز کے بعد عبدالرحمن پاشا نے اپنی صفائی میں بہت کچھ کہا تھا مگر جس لڑکی نے یہ نیوز دی تھی وہ دوسرے دن سے ہی لاپتہ تھی بھلا اس کے شوہر کا عبدالرحمن پاشا سے کیا رشتہ تھا ؟ اور اس کا شوہر تھا کون ہے ؟ بابا نے کہا تھا کہ وہ دربدر بھٹکنے والا نیو مسلم فارنر ہیں ، مگر کیا واقعی وہ نیومسلم دربدر بھٹکنے والا فارنر تھا ؟ منتشاء دونوں ہاتھوں میں سر لیے بیڈ پر جھٹکے سے بیٹھی تھی وہ نہیں جانتی تھی کہ اس کی قسمت اسے ایک ایسے بھنور میں لاکر پھسانے والی تھی جہاں سے نکلنا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا ۔۔*۔۔۔*۔۔۔ آؤٹ، تم آوٹ ہو گئی ہو تقدیس" بال کا وکٹ سے لگتے ہی عویمر چلا اٹھا "نہیں تم نے چٹنگ کی ہے بہت آگے تک آکر تم نے پھینکا تھا بول کو " تقدیس صاف مکر گئی تھی "تم آؤٹ ہو چکی ہو سویٹ ہارٹ" عویمر تقدیس کے کان کے قریب چہرہ لے کر جا کر دھیرے سے کہا "لینگویج، بھائی ہیں یہاں" تقدیس نے غصے سے کہتے ہوئے اس کے پیر پر پیر مارا عویمر نے عام سے سلیپر پہن رکھےتھے تقدیس کے سخت سول کے شوز اسے بہت زور سے لگا جس کی وجہ سے وہ ایک پیپر پر ناچ گیا عویمر کو اس طرح پورے لان میں ناچتا دیکھ علیشہ ہنس پڑی تھی شیڈ کے نیچے کام کرتے ماحین نے اس شور کو ناگواری سے دیکھا تھا "نہ جانے تم لوگوں کا بچپنا کب ختم ہوگا" وہ بےزاری سے کہتے ہوئے اپنا سامان سمیٹ رہا تھا تاکہ اندر جا سکے۔ اس شور و ہنگامے میں تو وہ کام کرنے سے رہا "بڑے ہونے پر " عویمر نے ماحین کی بات سن کر کرہاتے ہوئے کہا تھا "اور بڑے تو تم بوڑھے ہونے تک نہیں ہوگے، نہیں " تقدیس نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے ایک ٹانگ پر ناچتے عویمر سے طنزا کہا ادھر علیشہ اسے دیکھ رہی تھی جو اندر جا رہا تھا اسے اس سے بات کرنی تھی سو ان دونوں کو نوک جھوک کرتی چھوڑ وہ ماحین کے جانب بڑھی "نہیں ہمارے بچے ہونے تک" عویمر اس کے قریب کی کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولا "عویمر سدھر جاؤ" اس کی بات سن کر اس نے بتسی دکھائی "بھلا سدھر کر کہاں جاؤں گا جان عویمر" وہ عویمر کی بات سن کر ایک مرتبہ پھر اس کے پیرپر اپنا پیر مارتی کہ اس کی نظریں خون سے لہولہان انگوٹھے پر پڑی "عویمر۔۔۔یہ۔ ۔۔یہ کیا ہے؟ " تقدیس بری طرح ڈر گئی تھی "یہ خون ہے، کیا تم نہیں جانتی" وہ مسکین سی شکل بنا کر بولا مگر تقدیس کو بدستور خون سے لہولہان انگوٹھے کی طرف دیکھتادیکھ وہ سنجیدہ ہوا "کچھ نہیں ہوتا یار مجھے تکلیف نہیں ہو رہی ہے یہ تو یونہی سی ہے" عویمر نے خوف ذدہ سی تقدیس کو تسلی دینے کی کوشش کی "تمہارے انگوٹھے کو دیکھ کر تو لگتا نہیں کہ یونہی سی ہے اور تمہیں تکلیف نہیں ہو رہی ہوگی" تقدیس کا چہرہ ایسا ہو رہا تھا جیسے کہ اب ہی پڑیں گی "رکو میں ابھی آئی " کہتی ہوئی وہ اندر کی جانب دوڑ گئی اور وہ تقدیس کی پشت کو حیران سا دیکھتا رہا کیا وہ اس کے لئے پریشان ہو رہی تھی؟ کیا اس کے زخم تقدیس کو تکلیف پہچا رہے تھے ؟ سوچ کر ہی عویمر خوشی سے پھولا نہیں سما رہا تھا جبھی وہ فرسٹ ایڈ کٹ لے کر آتی ہوئی نظر آئی "اپنے پیر اس چیئر پر رکھو" ایک دوسری چیئر اس کے سامنے کرتی ہوئی بولی "رہنے دو میں خود ہی پٹی کر لونگا، مجھے اچھا نہیں لگے گا کہ تم میرے پیر کو ہاتھ لگاو " وہ اسے روک گیا تھا "کیا تمہارے سونے کے پیر ہیں جو میں ہاتھ لگاؤں گی تو کھس جائیں گے " اس نے غصے سے کہتے ہوئے اس کا پیر خود ہی پکڑ کر کرسی پر رکھا تھا اور مرہم پٹی کرنے لگی تھی اور عویمر بڑی پیاری نظروں سے ا سے تک رہا تھا ماحین کمرے میں جا چکا تھا علیشہ نے سہمے دل کے ساتھ دروازے پر دستک دی "یس " اس کی اجازت ملتے ہی وہ دھیرے سے دروازہ کھولتے ہوئے اندر داخل ہوئی (آئندہ اپنی بے وقوف شکل مجھے کبھی مت دیکھانا) من پسند شخص کے نزدیک ہماری انا جیسے کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتی اس کی زہر میں بجھی آواز اس کے کانوں میں گونجنے لگی تھی وہ اذیت میں لب بھینجتی ہوئی اسے دیکھی جو اسے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہا تھا "مم۔ ۔ مجھے آپ سے بات کرنی ہے " وہ اپنے کانپتی آواز پر قابو پاتے ہوئے بولی "کیا بات کرنی ہے تمہیں " سنجیدہ سا وہ لیپ ٹاپ کو بیڈ پر رکھ کر اس کے مقابل آ کھڑا ہوا "مم۔۔۔ مجھے کہنا تھا کہ ۔۔ میں آپ کو زہر لگتی ہوں۔ ۔ تو پھر کیوں آپ میرے ساتھ نکاح کرنا چاہتے " ہکلاتے ہوئے ڈرتے ہوئے آخر کار اس نے کہہ دیا تھا جس پر ماحین نے اپنی بھویں اچکا کر اسے دیکھا "یہ سوال تمہیں مجھ سے نہیں ہمارے والدین سے کرنا چاہیے، وہ چاہتے ہیں کہ ہماری شادی ہو ، آپ چاہے تم مجھے کتنی بھی زہر کیوں نہ لگو ماں باپ کے لیے یہ زہر پینا تو ہے ہی " وہ تلخی اور ناگواری سے کہتے ہوئے اسے دیکھا جو آنسوں بھری آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی اس کے ماتھے پہ سجی لکیریں ان آنسوں کو دیکھ کر غائب ہوئی تھی اسے پہلی مرتبہ احساس ہوا کہ شاید وہ کچھ زیادہ ہی کڑوا کہہ گیا تھا "دیکھو میرے کہنے کا مطلب تھا ۔۔" وہ جیسے ان آنسوں کو دیکھتے ہوئے وضاحت پیش کرنا چاہ رہا تھا "صحیح کہا آپ نے ، زہر کا گھونٹ ماں باپ کے لیے پینا ہی ہوتا ہے " اس کے آنکھوں میں ٹھہرے آنسوں اب رخسار پر بہہ آئے تھے وہ کہہ کر رکی نہیں تھی مڑ گئی تھی جانے کے لیے مگر ماحین وہی کھڑا تھا دروازے کو دیکھتے ہوئے جس سے ابھی علیشہ گزر گئی تھی وہ صرف دو آنسوں کے قطرے تھے جو ماحین کا سارا غصہ، نفرت اور بیزاری بہا لے گئے ۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔ "میم پلیز آپ باتھ لے لیجئے" ایک لڑکی ہاتھ باندھے کھڑی اس سے کہہ رہی تھی وہ جو سر کو دونوں ہاتھوں میں لیے جھکی بیٹھی تھی چونک اٹھی "میرا بیگ کہاں ہے کیوں کہ کپڑے اسی میں ہے " اس نے کمرے میں چاروں طرف نظریں دوڑا کر جیسے بیگ ڈھونڈنے کی کوشش کی "آپ باتھ روم میں جائے کپڑے وہاں ہینگ کئے ہوئے ہیں " "ٹھیک ہے، تمہارے نام کیا ہیں ؟" وہ بہت خوبصورت لڑکی تھی مگر اس کے چہرے پر نہ جانے کیوں عجیب سے اداسی تھی "میرا نام ام ایمن ہے" "تم یہاں کیا کرتی ہو ؟" اس کے سوال پر ام ایمن کے لبوں پر زخم سے مسکراہٹ آئی "میم جب آپ کل میری جگہ پر ہوگی تو سمجھ جائیں گی" ام ایمن کہہ کر کمرے سے نکل گئی تھی اور وہ حیران سی دروزے کو دیکھتی رہی بھلا اس کے کہنے کا مطلب کیا تھا؟ ۔۔۔جاری ہے
❤️ 👍 🆕 😢 🙏 😮 🆒 🤔 🥸 125

Comments