
Farhat Hashmi
June 19, 2025 at 01:29 PM
*مکتوب: سب کچھ پہلے سے لکھا جا چکا ہے*
*"کوئی مصیبت زمین میں یا تمہارے نفسوں کو نہیں پہنچتی مگر یہ کہ وہ ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے، اس سے پہلے کہ ہم اسے پیدا کریں۔"*
(سورۃ الحدید22 )
.مصیبت کیا ہے؟
نقصان، دکھ، غم، کسی چیز کا چھن جانا، بیماری، مال کا زیاں، یا جسمانی تکلیف—یہ سب مصائب کی صورتیں ہیں۔ یہ تکلیف جسم کو بھی لگتی ہے، دل کو بھی اور روح کو بھی۔
قرآن ہمیں یہ بتاتا ہے کہ جو بھی مصیبت آتی ہے، وہ محض اتفاق نہیں بلکہ "لکھی ہوئی" ہوتی ہے۔
*مکتوب* — یعنی سب کچھ پہلے سے لکھا جا چکا ہے۔ یہ جملہ دل کو سنبھال دیتا ہے: *"یہ ہونا ہی تھا، یہ مقدر تھا۔"*
جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
*"جو تمہیں پہنچنا ہے وہ تم سے خطا نہیں ہوسکتا، اور جو تم سے خطا ہوگیا وہ تمہیں کبھی ملنے والا نہ تھا۔"* (مسلم)
دنیا میں کسی چیز کا ملنا ہو یا چھن جانا—دونوں ہی امتحان کی صورتیں ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے پہلے سے طے کر دیا ہے کہ کس کو کس انداز میں آزمایا جائے گا۔
کسی کو دے کر، کسی سے لے کر۔
کب، کیا اور کتنا؟
یہ سب "مکتوب" ہے۔
سوچیے، آپ کو کیا ملا؟
کیا چھن گیا؟
اور کیا بچا؟
ہر انسان کا امتحان مختلف ہے، ہر ایک کی دلچسپیاں اور ترجیحات الگ ہیں۔
کسی سے مال چلا جائے، وہ پرسکون رہے۔
کسی کا ایک قریبی چھن جائے، وہ تڑپ اٹھے۔
کسی کو کھانے کو نہ ملے، وہ صبر کرے۔
تو کوئی چھوٹے نقصان پر ہی رونے لگے۔
اللہ نے مزاج بھی الگ بنائے۔
> جو چیز آپ کے لیے بے قیمت ہو، وہ کسی اور کے لیے دنیا کی سب سے قیمتی شے ہو سکتی ہے۔
*کیا ہم مجبور ہیں؟*
نہیں۔
یہ سوچ کہ "لکھا ہوا ہے تو ہم کچھ کر ہی نہیں سکتے" درست نہیں۔
اصل امتحان یہی ہے کہ *کس چیز پر کیسا ردعمل دیتے ہیں۔*
* جب کچھ ملا، تو کیا کیا؟
* جب کچھ چھن گیا، تو کیا کیا؟
یہ سب جواب "لکھے" جا رہے ہیں۔
"جب امتحان شروع ہوتا ہے، تو انسان الرٹ ہوجاتا ہے، آنکھیں اور کان کھل جاتے ہیں۔"*
اسی طرح، جب کوئی مصیبت یا نعمت آئے، تو سمجھ جائیں: *امتحان شروع ہو چکا ہے۔*
*سب سے پہلا لکھا جانے والا کلام*
نبی ﷺ نے فرمایا:
*"اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا، اور فرمایا: لکھو۔
قلم نے عرض کیا: کیا لکھوں؟
فرمایا: تقدیر لکھو، جو کچھ ہو چکا ہے اور جو ہمیشہ ہونے والا ہے۔"*
(ترمذی)
"طاقتور مومن، کمزور مومن سے بہتر اور اللہ کو زیادہ محبوب ہے، اور دونوں میں خیر ہے۔
جو تمہیں نفع دے، اس کی حرص کرو۔ اللہ سے مدد مانگو اور ہمت نہ ہارو۔ اگر نقصان ہو جائے تو یہ نہ کہو:
> 'کاش میں نے ایسا کیا ہوتا...'
> بلکہ کہو:
> 'قَدَرُ اللّٰہِ وَمَا شَاءَ فَعَلَ'
> یعنی: جو اللہ نے مقدر کیا وہی ہوا۔"*
> (ابن ماجہ)
یہ "اگر" اور "کاش"—شیطان کی چالوں کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔
*آنے والی ہر حالت، ایک موقع ہے*
* دولت ملی؟ اب دیکھنا ہے کہاں خرچ کرتے ہیں۔
* عہدہ ملا؟ اب دیکھنا ہے کہ اس پر فخر کرتے ہیں یا شکر۔
* آزمائش آئی؟ اب دیکھنا ہے کہ صبر کرتے ہیں یا شکایت۔
"کوئی مصیبت نہیں آتی مگر اللہ کے اذن سے" (التغابن: 11)
*امتحان تو ہوگا ہی*
"ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے، کچھ خوف، بھوک، مال، جان اور پھلوں کی کمی سے۔
اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔" (البقرہ: 155)
اصل کامیابی *صبر* میں ہے۔
یعنی شکوہ کیے بغیر، اپنے کام میں لگے رہنا۔
*خلاصہ:*
مصیبت اور نعمت دونوں امتحان ہیں۔
ہر حال میں مکتوب یاد رکھنا ہے:
*"یہ سب پہلے سے لکھا جا چکا تھا، اور اللہ جو چاہے کرتا ہے۔"*
ماخوذ شفاء کی دعائیں اور تفسیر سورہ الحدید
آمنہ عرفان
❤️
👍
🩵
🫀
21