سبق آموز واقعات وحکایات
سبق آموز واقعات وحکایات
June 20, 2025 at 03:12 PM
○ امـیـــرالـمــومــنین کـــی پـرہیــــزگـاری ○ ❉ عید الفطر کا زمانہ تھا ، ہر شخص اپنے گھر والوں کے لیے نئے کپڑے خریدنے میں مصروف تھا ، جب عید کی خوشی میں بڑوں کے اندر یہ جوش و خروش تھا ، تو بچے کہاں اس خوشی کے موقعے پر پیچھے رہتے ، چناں چہ تمام بچوں نے اپنے اپنے والدین سے عید کے لیے نئے کپڑوں کی خواہش ظاہر کی اور ان کی خواہش پوری کر دی گئ ، اب یہ بچے اپنے کپڑے اپنے دوستوں کو دکھانے لگے۔ بچے تو بچے ہی ہوتے ہیں ، چاہے وہ کسی غریب کے ہوں یا امیر کے ، کسی عالم کے ہوں یا امیر المؤمنین کے ۔ چناں چہ دوسرے بچوں کے نئے نئے کپڑے دیکھ کر امیر المؤمنین کے بچوں نے بھی اپنی خواہش اپنی امّی جان کے سامنے ظاہر کر دی ۔ دن بھر کے کاموں سے فارغ ہوکر جب امیر المؤمنین رات کو گھر تشریف لائے ، تو ان کی بیوی نے بچوں کی خواہش کا ان کے سامنے ذکر کیا کہ بچے نئے کپڑے مانگ رہے ہیں۔ امیر المؤمنین خاموش رہے ، کوئی جواب نہ دیا اور آرام کے لیے لیٹ گئے ، لیکن نیند کہاں آتی ، یہ نئی پریشانی جو سر پر آپڑی تھی ، وہ سوچنے لگے کہ خریدنے کے لیے کچھ بھی گھر میں نہیں ہے اور دوسری طرف بچوں کی خواہش بھی ہے ، جس کو ٹھکرانا کسی طرح اچھا نہیں ۔ چوں کہ امیر المومنین دن رات اپنے آپ کو مسلمانوں کے مسائل حل کرنے میں لگائے رکھتے ، اس لیے بیت المال سے ان کو ہر مہینے گھر کا خرچ دیا جاتا ، وہی ان کی تنخواہ ہوتی اور وہ بہت معمولی ہوتی ، سوچتے سوچتے ان کے ذہن میں یہ بات آئی کہ کیوں نہ میں بیت المال سے اگلے مہینہ کی تنخواہ پہلے ہی لے لوں ، جس سے بچوں کی خواہش پوری ہو جائے گی اور اگلے مہینے کے راشن کے لیے اللہ تعالی کوئی نہ کوئی انتظام فرما دیں گے ، یہ سوچ کر ان کو کچھ اطمینان ہوا۔ اگلے دن صبح ہی امیر المؤمنین بیت المال کے ذمے دار کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے اپنی ضرورت بیان کی کہ مجھے اگلے مہینے کی تنخواہ پہلے ہی دے دو ۔ بیت المال کے ذمے دار نے جواب دیا: امیر المؤمنین! اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آپ ایک مہینے تک زندہ رہیں گے اور پورا مہینہ اپنی ذمے داریاں انجام دیں گے۔ امیر المؤمنین اس بات سے لاجواب ہوگئے اور خالی ہاتھ ہی واپس لوٹ آئے اور بیوی کو سارا قصہ سنایا اور کہا کہ نئے کپڑوں کا کوئی بندوبست نہیں ہو سکتا ، ہمارے بچے اس عید پر پرانے کپڑے ہی پہن سکیں گے۔ چناں چہ دنیا نے دیکھا کہ عید کے دن تمام لوگوں نے نئے کپڑے پہنے تھے ، لیکن امیر المؤمنین کے بچے پرانے کپڑوں میں نماز کے لیے عید گاہ تشریف لائے۔ پیارے بچو! جانتے ہو یہ امیر المؤمنین کون تھے ؟ یہ تھے حضرت عمر بن العزیزؒ ،جنھوں نے پیشگی تنخواہ اس لیے نہیں لی کہ کیا پتہ ایک مہینے تک زندہ رہیں گے یا نہیں ۔ اسی کو کہتے ہیں تقوی اور پرہیزگاری ، اس لیے یاد رکھو ! دنیا کی کوئی چیز ہاتھ آئے نہ آئے ، دنیا میں کچھ ملے نہ ملے ، لیکن یہی فکر اور کوشش رہے کہ آخرت ہاتھ سے نہ جائے اور اللہ تعالی کا کوئی حکم نہ ٹوٹے ۔ ✭ نوٹ :- ایسے ہی عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔👇 https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o
❤️ 👍 10

Comments