
سبق آموز واقعات وحکایات
June 21, 2025 at 12:19 AM
#ناول___بڑی__مصیبت__ہے__جدائی
#قسط__45
#رائٹر___داؤد__آبان__حیدر
آریان کا اشارہ مبینہ کی طرف تھا جو ابھی گھر میں داخل ہونے والی تھی
"ابو آپ بھی دیکھ لیں کہ کس بدکردار لڑکی سے میرا زبردستی شادی کرایا تھا آپ لوگوں نے
ایسی لڑکی سے شادی کرنے سے تو بہتر ہے بندہ کنوارا ہی رہے"
آریان کی چیخیں پورے گھر میں گونج رہی تھیں
رخسانہ بیگم نے جب ویڈیو میں مبینہ کو کسی مرد کے ساتھ اس حال میں دیکھا تو ان کے پیروں تلے زمین نکل گئی
انہوں نے جلدی سے منہ دوسری طرف کرکے موبائل مہالال صاحب کو تھمایا
ویڈیو میں مبینہ کو دیکھ کر مہالال صاحب کو تو جیسے سکتے کا دورہ پڑ گیا
انہوں نے جلدی سے موبائل بند کر دیا
اسی لمحے میں مبینہ گھر میں داخل ہوئی۔
آریان جنونی انداز میں مبینہ کی طرف لپکا
چٹاخ
ایک زوردار تھپڑ اس کے گال پر رسید ہوا۔
مبینہ تھپڑ کی شدت سے ڈر گئی چہرے پر ہاتھ رکھے وہ سہم کر سب کو دیکھنے لگی۔
آریان پر تو جنون سوار تھا
"کہاں کہاں منہ کالا کرکے آتی رہتی ہو؟
کس کس کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہی تھی؟
بولو پہلے ریسٹورنٹ میں کسی مرد کے ساتھ... اب کسی اور کے ساتھ منہ کالا کرکے آئی ہو؟"
یہ سن کر مبینہ کے پیروں تلے زمین نکل گئی
وہ نفی میں سر ہلاتی رہی آنسوؤں سے اس کا چہرہ بھیگ گیا
"نہیں. نہیں.. میں نے کچھ نہیں کیا"
آریان نے موبائل کھول کر ویڈیو اس کی آنکھوں کے سامنے لہرایا
"یہ کیا ہے؟
بولو؟ یہ کیا ہے؟"
ویڈیو میں خود کو کسی مرد کے ساتھ اس شرمناک حالت میں دیکھ کر مبینہ کا سر گھومنے لگا
اسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کیا ہے
پھر اچانک آریان کے منہ سے نکلے الفاظ نے مبینہ کے وجود کو ریزہ ریزہ کر دیا
"کیوں آئی ہو یہاں؟
کوئی اور پسند تھا تو اس کے پاس جاتیں
مجھ سے شادی کیوں کی تھی؟
مبینہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں
طلاق دیتا ہوں
طلاق دیتا ہوں"
آریان نے غصے کی شدت میں تینوں لفظ اتنی جلدی بولے کہ گھر میں کسی کو بھی کچھ کہنے کا موقع ہی نہ ملا
مریم نے دہشت سے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا۔
آریان نے غصے سے مبینہ کو دھکا دے کر دروازے کی طرف نکالا اور دروازہ زور سے بند کر دیا
"نکلو
اب یہاں سے نکلو"
مبینہ کے آنسوؤں کا سمندر بہہ نکلا
جو کچھ اس نے فضیلہ کے ساتھ کیا تھا
آج وہی کچھ اس کے ساتھ ہو رہا تھا
یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ قسمت اس طرح پلٹا کھائے گی___
🔥🔥🔥🔥
صبح کے وقت پھر سے عندلیب کی چیخیں اس کی منتیں اس کا دروازہ پیٹنا
سب بے سود رہا
عشراز کے دل پر کوئی اثر نہ ہوا
ہونٹوں پر وہی سفاک مسکراہٹ سجائے
اس نے اپنے دوستوں کو حتمی منصوبے سے آگاہ کر دیا تھا
سودا طے پا چکا تھا
قیمت لگ چکی تھی
عندلیب اب اس کے لیے محبت یا انسان نہیں بلکہ محض ایک قیمتی شے تھی جسے بیچ کر وہ اپنی جیبیں بھرنا چاہتا تھا۔
اس نے چند لمحے انتظار کیا شاید اپنے اعصاب کو مجتمع کرنے کے لیے یا شاید اس اذیت سے لطف اندوز ہونے کے لیے جو وہ بند دروازے کے پیچھے قید عندلیب کو دے رہا تھ
پھر وہ اٹھا اس کے قدموں میں کوئی لڑکھڑاہٹ نہیں تھی
کوئی پچھتاوا نہیں تھا اس نے جیب سے ایک چھوٹی سی شیشی نکالی دروازے کا لاک کھولا اور اندر داخل ہوا۔
عندلیب دروازہ پیٹ پیٹ کر تھک چکی تھی
آنسوؤں سے اس کا چہرہ تر تھا آواز بیٹھ گئی تھی
اور جسم کانپ رہا تھ
دروازہ کھلنے کی آواز پر اس نے ایک لمحے کے لیے امید بھری نظروں سے دروازے کی طرف دیکھا
مگر عشراز کے چہرے پر پھیلی بے حسی اور ہاتھ میں پکڑی شیشی دیکھ کر اس کی رہی سہی امید بھی دم توڑ گئی۔
"عشراز... نہیں... پلیز..." وہ بمشکل کہہ پائی۔
عشراز ایک لفظ کہے بغیر آگے بڑھا
عندلیب پیچھے ہٹی دیوار سے جا لگی
اس کی آنکھوں میں اب خوف نہیں وحشت تھی
عشراز نے زبردستی اپنے ہاتھوں سے عندلیب کا منہ کھولا اور شیشی میں موجود دوا اس کے حلق میں انڈیل دیا
عندلیب نے مزاحمت کی ہاتھ پاؤں مارے مگر عشراز کی گرفت مضبوط تھی
چند ہی لمحوں میں دوا نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا
عندلیب کی آنکھیں بوجھل ہونے لگیں
جسم ڈھیلا پڑ گیا اور وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں گرنے لگی عشراز نے اسے سہارا دیا
مگر اس سہارے میں نرمی نہیں ملکیت کا احساس تھا۔
اس نے جلدی سے عندلیب کو اپنے لائے ہوئے نئے کپڑے پہنائے
پھر اس نے اسے کسی بے جان گڑیا کی طرح اپنے کندھے پر ڈالا اور کمرے سے باہر نکل گیا__
🔥🔥🔥🔥🔥
چٹاخ
آریان کا تھپڑ مبینہ کے گال پر نہیں اس کی روح پر پڑا تھا
دروازہ بند ہونے کی آواز اس کے کانوں میں گولی کی طرح لگی۔
دنیا جیسے ایک لمحے میں تھم گئی تھی
اس کے پیروں تلے زمین لرز رہی تھی آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب بلا روک ٹوک بہہ نکلا۔
ابھی چند گھنٹے پہلے وہ سہاگن بن کر اپنے سسرال آئی تھی خواب آنکھوں میں تھے مستقبل کی رنگین تصویریں ذہن میں سجی تھیں..
اور اب؟ اب وہ طلاق یافتہ تھی بے گھر! بے سہارا
آریان کے آخری الفاظ
"طلاق دیتا ہوں... طلاق دیتا ہوں... طلاق دیتا ہوں"
اس کے کانوں میں گونج رہے تھے
وجود ریزہ ریزہ ہو رہا تھا
وہ وہیں دہلیز پر گر پڑی کپکپاتے ہونٹوں سے صرف اتنا نکلا
"میں نے... میں نے کچھ نہیں کیا..."
اسے یاد آیا فضیلہ کا چہرہ.. جس دن اس نے فضیلہ کی بے عزتی کی تھی
جس دن اس نے جعلی ویڈیو بناکر اسے گھر سے نکلوانے کی سازش کی تھی ماں اور بہنوں کے ساتھ۔
کیا یہ اسی بددعا کا نتیجہ تھا؟ کیا قدرت نے اس کے کیے کا حساب چکانا شروع کر دیا تھا؟
یہ خیال آتے ہی اس کے دل میں ایک خوفناک سرد لہر دوڑ گئی
وہ اٹھی لڑکھڑاتے قدموں سے آنسوؤں میں دھندلائی آنکھوں سے اس گھر سے باہر نکلی جہاں وہ چند ماہ پہلے دلہن بن کر آئی تھی اور جہاں سے اسے اب مجرم بنا کر نکالا گیا تھا_
اس کے سامنے دنیا تاریک ہو گئی تھی جیسے اس کا سارا جہاں ٹوٹ گیا ہو۔
مبینہ مدہوشی کی حالت میں محلے سے نکل کر سڑکوں پر آگے آگے چلتی جارہی تھی__
وہ سڑکوں پر بے مقصد چلتی رہی پریشانی کی حالت میں جیسے____
Follow the سبق آموز واقعات وحکایات channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o
⁉
2