Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
June 21, 2025 at 06:29 AM
_*علماء و ائمہ کے لیے مالی استحکام کی راہ*_ _*ت بدر آزاد*_ زندگی کے نشیب و فراز میں مالی پریشانیاں انسان کو گہرے اندھیروں میں دھکیل سکتی ہیں، اور جب یہ مصیبت ایک امامت جیسے عظیم منصب پر فائز شخصیت کو لاحق ہو، تو دل دکھ سے بھر جاتا ہے۔ حال ہی میں ایک امام کے مالی حالات سے تنگ آکر خودکشی کرنے کی خبر نے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ یہ واقعہ ہر عالم و امام کے لیے ایک عظیم سبق ہے کہ مالی استحکام نہ صرف ان کی ذاتی زندگی،بلکہ ان کے دینی کردار اور معاشرتی اثر کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک امام، جو دین کی خدمت میں مصروف ہو، کس طرح حلال ذرائع سے مالی خودمختاری حاصل کرے تاکہ وہ خودکشی جیسے مایوس کن اقدام سے محفوظ رہے؟علماء و ائمہ کے لیے مالی استحکام کی راہ میں چند عملی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے، وہ اپنی دینی تعلیمات کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے آن لائن تدریس، دینی کورسز، یا اسلامی لٹریچر کی تالیف کے ذریعے آمدن کے ذرائع پیدا کر سکتے ہیں۔ آج کل ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسلامی تعلیمات کی مانگ بڑھ رہی ہے، اور بہت سے علماء یوٹیوب، ویب سائٹس، یا آن لائن زوم کلاسز کے ذریعے معقول آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔ دوسرا، حلال تجارت یا چھوٹے کاروبار کا آغاز بھی ایک مؤثر ذریعہ ہو سکتا ہے۔ کئی ائمہ حضرات مقامی سطح پر کتابوں کی دکانیں، اسلامی مصنوعات کی فروخت، یا حلال فوڈ کاروبار سے وابستہ ہو کر مالی استحکام پا رہے ہیں۔ یہ نہ صرف ان کی معاشی حالت بہتر کرتا ہے، بلکہ معاشرے میں حلال معیشت کو فروغ بھی دیتا ہے۔ تیسرا، جدید مالیاتی علوم سے استفادہ بھی ایک قابل عمل راستہ ہے۔ راقم سے جڑے کچھ ائمہ و مدرس حضرات نے اسٹاک مارکیٹ میں شرعی اصولوں کے مطابق سرمایہ کاری کر کے خاطر خواہ آمدنی حاصل کی ہے۔ اسلامی فنانس کے اصولوں پر مبنی اسٹاکس، ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ETFs)، یا سکوک جیسے آلات کے ذریعے وہ اپنی بچت کو نفع بخش بناتے ہیں۔ یہ راستہ نہ صرف حلال ہے، بلکہ مالیاتی تعلیم کے ساتھ اسے محفوظ اور پائیدار بھی بنایا جا سکتا ہے۔ آخر میں، معاشرے اور مساجد کے منتظمین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ائمہ کی مالی ضروریات کا خیال رکھیں۔ ایک باعزت تنخواہ، رہائش، اور دیگر سہولیات فراہم کر کے انہیں مالی پریشانیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔ ائمہ کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خودمختاری کی طرف قدم بڑھائیں۔ مالی استحکام نہ صرف ان کی زندگی کو سکون عطا کرے گا، بلکہ ان کے دینی پیغام کو بھی زیادہ مؤثر بنائے گا۔ہمارے معاشرے کو چاہیے کہ وہ اپنے علماء و ائمہ کی قدر کرے، ان کی مالی مشکلات کو سمجھے، اور انہیں عزت و وقار کے ساتھ جینے کے مواقع فراہم کرے۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں ایسی المناک خبروں سے بچا سکتا ہے۔ ==== ڈائریکٹر المرکز العلمی للافتاء و التحقیق سوپول بیرول دربھنگہ بہار 21/06/2025

Comments