Bilawal Bhutto Zardari

Bilawal Bhutto Zardari

49.2K subscribers

Verified Channel
Bilawal Bhutto Zardari
Bilawal Bhutto Zardari
June 6, 2025 at 11:02 AM
“امن کے مشن“ نے امریکی کانگریسی استقبالیہ میں مرکزی حیثیت اختیار کی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی امریکی قانون سازوں سے کلیدی ملاقاتیں *واشنگٹن ڈی سی، 6 جون 2025* پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں منعقدہ عشائیہ استقبالیہ میں دو جماعتی امریکی قانون سازوں کے گروپ سے ملاقات کی۔ اس تقریب میں امریکی کانگریس کے اراکین بشمول جیک برگمین، ٹام سوزی، ریان زنکے، میکسن واٹرز، ایل گرین، جوناتھن جیکسن، ہینک جانسن، اسٹیسی پلاکٹ، ہنری کیوئلار، مائیک ٹرنر، رائلی مور، جارج لیٹیمیر اور کلیو فیلڈز سمیت دیگر نے شرکت کی۔ امریکی قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور وفد کے دورے کو ’’امن کا مشن‘‘ قرار دیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ " وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے اس وفد کو ایک مشن دیا ہے، اور وہ مشن ہے امن— جس میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے"۔ حالیہ بھارتی جنگی بیانیے اور موجودہ جنگ بندی کی نازک نوعیت کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مستقبل میں ممکنہ کشیدگی کے خطرات پر روشنی ڈالی۔ ’’جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے، لیکن یہ محض ایک آغاز ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیا، بھارت اور پاکستان، اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا، آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہے" بلاول بھٹو زرداری‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ، ’’پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد آج ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی۔ اگر بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔‘‘ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے (Indus Water Treaty) کی معطلی کے ممکنہ نتائج پر بھی امریکی قانون سازوں کو آگاہ کیا۔ ’’بھارت کا 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کا عندیہ ایک وجودی خطرہ ہے۔ اگر بھارت نے یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہو گا"چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سابق وزیر خارجہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے حصول میں امریکہ کے کردار کو سراہا اور امریکی قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم یہاں آپ سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ امریکہ ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے۔ اگر امریکہ اپنی قوت امن کے پیچھے لگا دے، تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے کہ ہمارے مسائل کو حل کرنا، بشمول بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کا مسئلہ، ہم سب کے مفاد میں ہے۔‘‘ انہوں نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی حکومت اور کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بامقصد اور تعمیری بات چیت میں معاونت کریں۔ ’’جس طرح ہمیں جنگ بندی کے لیے امریکہ کی فوری مدد کی ضرورت تھی، آج بھی ہمیں آپ کی فوری مدد درکار ہے تاکہ بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا سکے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں" بلاول بھٹو زرداری‘‘ امریکی کانگریس کے اراکین نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور جاری بحران پر پاکستانی وفد کی تفصیلی بریفنگ کو بھی سراہا۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے تقریب کے اختتام پر امریکی قانون سازوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کے ساتھ ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔

Comments